سینیٹ: بیرون ممالک کی جیلوں میں قید ہزاروں پاکستانیوں کو واپس لانے کی قرارداد منظور
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) نے بیرون ممالک میں قید ہزاروں پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کی قرارداد منظور کرلی۔
سینیٹر ثمینہ ممتاز نے ایوان بالا کے اجلاس میں بیرون ملک پاکستانیوں کو واپس لانے کی قرارداد پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک جیلوں میں جو پاکستانی قید ہیں، حکومت ان تک قونصلر رسائی کے لیے اقدامات کرے۔ اس وقت دنیا بھر کی مختلف جیلوں میں 23 ہزار پاکستانی قید ہیں۔
قرارداد کے متن میں درج ہے کہ حکومت یقینی بنائے کہ بیرون ممالک میں قید پاکستانیوں کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی تو نہیں ہورہی۔ حکومت کوشش کرکے ان قیدیوں کو وطن واپس لائے تاکہ وہ اپنی باقی ماندہ سزا پاکستان میں کاٹیں۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ جن ممالک کے ساتھ قیدیوں کے دوطرفہ معاہدے ہیں، ان پر عملدرآمد کرایا جائے۔
قرارداد پر ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ قیدیوں کے حوالے سے حکومت کا 11 ممالک سے معاہدہ ہے، اور 23 سے بات چیت چل رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایوان بالا پاکستان سینیٹ قرارداد منظور قیدیوں کا معاہدہ قیدیوں کی واپسی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایوان بالا پاکستان سینیٹ قیدیوں کا معاہدہ قیدیوں کی واپسی وی نیوز
پڑھیں:
قومی اسمبلی : فلسطینو ں سے یکجتی ‘ اسرائیلی مظالم کیخلاف متفقہ ‘ 6نئی نہروں کی تفصیل پیش
اسلام آباد (خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز سپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں مسئلہ فلسطین اور اسرائیلی مظالم کے حوالے سے اراکین نے گفتگو کی اور اسرائیلی بربریت کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں قرارداد پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ فلسطین میں بربریت رکوانے میں اپنا کردار ادا کرے اور تباہ شدہ غزہ کی تعمیر نو میں کردار ادا کیا جائے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ اسرائیلی بربریت کو فوری طور پر روکا جائے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان ساٹھ ہزار فلسطینی شہداء کو سلام پیش کرتا ہے، یہ ایوان جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی بمباری کی شدید مذمت کرتا ہے، یہ ایوان اسرائیلی جارحیت کو عالمی برادری کی ناکامی تصور کرتا ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ یہ ایوان اسرائیلی افواج کے فوری انخلا کا مطالبہ کرتا ہے۔ قومی اسمبلی نے متفقہ طورپر فلسطینیوں کی حمایت جبکہ اسرائیل کے خلاف قرارداد منظور کرلی گئی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ مسئلہ فلسطین ہمارے ایمان کا بھی حصہ ہے، مسلمانوں کا قبلہ اول فلسطین میں ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر و فلسطین کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے، پاکستان کا مسئلہ فلسطین کے حوالے سے مؤقف دو ٹوک اور واضح ہے، اسرائیل کے بارے میں بانی پاکستان قائداعظم اپنی قومی پالیسی دے چکے ہیں، حکومت پاکستان بانی پاکستان کی قومی پالیسی پر کھڑی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ یہودیوں کی کل آبادی جتنے ہمارے پاس مولوی ہیں مگر دعائیں قبول نہیں ہو رہیں‘ صرف بددعائیں دینے سے اسرائیل تباہ نہیں ہو گا۔ کیا ہم اب بھی ابابیلوں کے انتظار میں ہیں‘ اگر ابابیلیں آ بھی گئیں تو وہ ہمیں ہی ماریں گی۔ قبل ازیں قومی اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کے مسئلے پر بحث کے لئے وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ تحریک وفاقی وزیر برائے قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی۔ اجلاس میں ایران میں شہید ہونے والے پاکستانی مزدوروں کے لئے دعا کی گئی۔ اجلاس میں سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے چیف وہپس نے اپروچ کیا ہے کہ فلسطین کے مسئلے پر بات کی جائے۔ اپوزیشن کے رکن اسمبلی ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ کینالز کے مسئلے پر سب سے پہلے تحریک انصاف نے قرار داد جمع کرائی تھی جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پیر والے دن کینال والے مسئلے پر بات کی گئی، آپ نے واک آؤٹ کیا۔ اس کے بعد پیر کو پیپلز پارٹی نے قرارداد جمع کرائی تھی، آپ کی قرارداد جمعرات کو آئی تھی۔ اجلاس میں سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ ہم کہاں پہ ہیں، اسرائیل نے فلسطینیوں کا قتل عام بعد میں کیا۔ عالم اسلام کے حکمرانوں نے اس قتل عام کو فسیلیٹیٹ کیا۔ عالم اسلام کی افواج کا ایک اتحاد بنا اس کے سربراہ راحیل شریف تھے، ان سے پوچھنا ہے ابھی بھی کوئی حکمت عملی ہے یا اپنے مفادات کو ڈیفنڈ کرنا ہے۔ آج پورا عالم اسلام کہاں ہے، یہ ہولو کاسٹ سے دس گنا بڑی نسل کشی ہے، ہم سب ذمہ دار ہیں۔ اگر وہ نسل کشی ختم نہیں کرتے تو پھر عالم اسلام مل کر جہاد کر اعلان کرے۔ پیپلز پارٹی نے کراچی میں غزہ مارچ ہونے دیا، آپ نے لوگوں کو مارا، پارلیمنٹیرینز کی گاڑیوں سے فلسطین کے جھنڈے اتارے۔ پی ایس ایل میں فلسطین کا جھنڈا اٹھائے لوگوں پر لاٹھی چارج کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ فلسطین کے معاملے پر ہم سب متحد ہیں۔ غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ فلسطین کے معاملے پر ہمیں سیاست سے گریز کرنا چاہئے، پوائنٹ سکورنگ کی بجائے عملی اقدامات یقینی بنانا ہوں گے۔ وفاقی وزیر مصطفی کمال نے کہا کہ 100بچوں کو خاندانوں سمیت پاکستان لایا جائے، ان کا علاج کریں، یہ فلسطینوں کا نہیں ہمارا امتحان ہے۔ رکن اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا کہ جب سے ایوان کی کارروائی شروع ہوئی ہے دو تین وزراء آتے ہیں، اس ایوان میں کارروائی غیر سنجیدگی کا شکار ہے۔ ایک فلسطینی این جی او یہاں کام کرنا چاہتی ہے بینکوں کا جواب آیا کہ کسی فلسطینی این جی او کو اکائونٹ کھولنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ آنے والا وقت ہماری تقاریر کو نہیں عملی اقدامات کو یاد رکھے گا۔ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ غزہ کا ہر سکول، کالج تباہ ہو چکا ہے۔61ہزار لوگ شہید ہو چکے ہیں۔ ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنا ہوگا۔ انسانیت کی خاطر تو اکٹھے ہوجائیں۔ قومی اسمبلی نے فلسطین میں جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ قرارداد پر حکومت اور حزب اختلاف کی تمام پارلیمانی جماعتوں کے دستخط موجود تھے۔ وفاقی وزیر آبی وسائل کا کہنا ہے کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی بار بار بندش سے قومی خزانے کو اربوں کا نقصان ہوا ہے۔ بعدازاں اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے آبی وسائل معین وٹو نے 6 نئی نہروں سے متعلق تحریری تفصیلات ایوان میں پیش کیں۔ وفاقی وزیر کے مطابق پنجاب کے لیے چھوٹی چولستان نہر کے منصوبے کے لیے ارسا نے جنوری 2024 میں این او سی جاری کیا، یہ منصوبہ حکومت پنجاب کی مالی معاونت سے مکمل کیا جا رہا ہے، جبکہ منصوبے کی کل لاگت 225 ارب 34 کروڑ روپے ہے جسے سی ڈی ڈبلیو پی نے ایکنک کو بھجوا دیا ہے، تاہم ایکنک نے تاحال اس کے پی سی ون پر غور نہیں کیا۔ معین وٹو نے بتایا کہ حکومت سندھ نے 15 نومبر 2024 کو ارسا کا جاری کردہ سرٹیفکیٹ منسوخ کرنے کی سمری ارسال کی جبکہ تھر کینال منصوبے کے لیے ارسا سے این او سی کی باضابطہ درخواست نہیں دی گئی۔ واپڈا نے اس منصوبے کے لیے 212 ارب روپے کا پی سی ون جمع کرایا ہے، منصوبہ فی الحال غیر منظور شدہ ہے۔ گریٹر تھل کینال کے لیے ارسا نے مئی 2008 میں پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا، اس منصوبے کا پہلا مرحلہ 10 ارب 17 کروڑ روپے کی لاگت سے 2010 میں مکمل ہو چکا ہے اور اسے پنجاب کے حوالے بھی کیا جاچکا ہے، دوسرے مرحلے کی منظوری ایکنک نے 2024 میں سی سی آئی سے مشروط کر کے دی ہے۔ برساتی نہر منصوبے کے لیے ارسا نے ستمبر 2002 میں سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا۔ فیز ون 17 ارب 88 کروڑ 60 لاکھ روپے کی لاگت سے مکمل ہوا اور اسے حکومت سندھ کے حوالے کر دیا گیا، فیز ٹو کی تجویز کو جی او سی مشاورتی اجلاس میں مسترد کر دیا گیا۔ نہری منصوبے کا این او سی ارسا نے اکتوبر 2003 میں جاری کیا، اس کا فیز ون 2017 میں مکمل ہوا، تاہم 2022 کے سیلاب میں اسے نقصان پہنچا، واپڈا نے متاثرہ حصوں کی مرمت جزوی طور پر کر دی ہے، رواں مالی سال مارچ تک اس منصوبے کے لیے 22 ارب 92 کروڑ روپے مختص کیے گئے جبکہ فیز ٹو کے لیے 70 ارب روپے کا پی سی ون تیار کر لیا گیا ہے جس کی منظوری کا انتظار ہے۔ معین وٹو کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے لیے سی بی آر سی نہر کو ارسا نے اپریل 2004 میں این او سی دیا جبکہ ایکنک نے 2022 میں 189 ارب 61 کروڑ روپے کا پی سی ون منظور کیا، یہ منصوبہ فی الحال ایوارڈ کے عمل سے گزر رہا ہے۔