ری پبلیکن پارٹی کے سربراہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 2 سال کی مدت کے لیے امریکا کے 47 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھالیا ہے، حلف اٹھاتے ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری مدت کے لیے وائٹ ہاؤس میں باضابطہ طور پر صدارتی عہدہ سنبھال لیا ہے،  سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے ان سے حلف لیا۔ جے ڈی وینس نے بھی ڈیموکریٹ کملا ہیرس کی جگہ نائب امریکی صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا لیا ہے۔

پیر کو امریکا میں شدید ترین سردی کے باعث حلف برداری کی تقریب ان ڈورامریکی کیپیٹل ہل بلڈنگ کے روٹنڈا ہال میں منعقد ہوئی۔

حلف برداری کی تقریب سے قبل سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن اور خاتون اوّل جل بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کی ’چائے اور کافی‘ کے ساتھ میزبانی کی۔

ڈونلڈ ٹرمپ پیر کو جو بائیڈن کی جگہ حلف اٹھانے والے معمر ترین امریکی صدر بن گئے ہیں،  وہ 1893 میں گروور کلیولینڈ کے بعد اقتدار سے باہر ہونے کے بعد پھر اقتدار میں واپس آنے والے امریکی تاریخ کے دوسرے صدر بھی بن گئے ہیں۔

اپنی حلف برداری کی تقریب سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد چند گھنٹوں میں تقریباً 100 ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کرنے کا وعدہ بھی کیا تھا۔

ان ایگزیکٹو آرڈرز میں میکسیکو کے ساتھ جنوبی امریکا کی سرحد پر قومی ایمرجنسی کا اعلان اور خام تیل کی کھدائی سے متعلق بائیڈن انتظامیہ کی ہدایات کو منسوخ کرنا شامل ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کرنے والے مہمانوں میں مشیل اوباما کے علاوہ تمام زندہ سابق امریکی صدور بل کلنٹن، جارج ڈبلیو بش اور باراک اوباما شامل ہیں۔

غیر ملکی مہمانوں کی شرکت

ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں غیر ملکی مہمانوں میں ارجنٹائن کے صدر جیویر میلی، اطالوی وزیراعظم جارجیا میلونی، چین کے نائب صدر ہان ژینگ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکرنریندرمودی کی جگہ بھارت کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ٹائیکونز کی شرکت

ان غیر ملکی مہمانوں کے علاوہ ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک، ایمیزون کے بانی جیف بیزوس، میٹا سی ای او مارک زکربرگ، ایپل کے ٹِم کُک، ٹِک ٹِک کے سی ای او شو زی چیو اور گوگل کے چیف ایگزیکٹو سندر پچائی جیسے ٹیکنالوجی کے ٹائیکونز نے بھی تقریب میں شرکت کر رہے ہیں۔

ہیلری کلنٹن، جنہیں ٹرمپ نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں شکست دی تھی اور نائب صدر کملا ہیرس، جنہیں انہوں نے نومبر کے انتخابات میں شکست دی، بھی شریک ہوئیں۔

افتتاحی تقریبات کا آغاز سینٹ جانز چرچ جو وائٹ ہاؤس سے کچھ ہی فاصلے پر واقع ہے، میں ایک تقریب سے ہوا، کسی بھی امریکی صدر کے حلف اٹھانے سے قبل سینٹ جانز چرچ میں مذہبی تقریب کا انعقاد روایات کا حصہ ہے، بہت سے سابق صدور نے بھی اس تقریب میں شرکت کی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھانے سے قبل اپنی اہلیہ کے ہمراہ سینٹ جانز چرچ پہنچے اور مذہبی رسومات ادا کیں،  اس تقریب میں بھی امریکہ سمیت دُنیا بھر کی اہم شخصیات نے شرکت کی ہے۔

جے ڈی وینس اور ان کی اہلیہ کی گرجا گھر آمد

امریکا کے نومنتخب نائب صدر جے ڈی وینس اور ان کی اہلیہ اوشا وینس بھی ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کی آمد سے کچھ دیرقبل سینٹ جانز چرچ پہنچے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب سے قبل بٹ کوائن نے پیر کو ایک لاکھ 9 ہزار ڈالر سے زیادہ کی نئی بلند ترین سطح کو عبور کیا۔ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا دونوں نے اپنے نام پر کرپٹو کرنسی یا ’میم سکے‘ لانچ کیے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر اہلیہ اوشا وینس بائیڈن انتظامیہ جو بائیڈن جے ڈی وینس چرچ حکومت حلف خاتون اول ڈونلڈ ٹرمپ رسومات سینٹ جانز چرچ صدارتی عہدہ کرپٹو کرنسی مذہب میکسیکو.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر اہلیہ اوشا وینس بائیڈن انتظامیہ جو بائیڈن جے ڈی وینس حکومت حلف خاتون اول ڈونلڈ ٹرمپ رسومات صدارتی کرپٹو کرنسی میکسیکو حلف برداری کی تقریب اور ان کی اہلیہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر جے ڈی وینس ٹرمپ کی

پڑھیں:

صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ہارورڈ یونیورسٹی معافی مانگے، ترجمان وائٹ ہاؤس

گذشتہ روز ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر نے ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت یہ فیصلہ کرنے کی مجاز نہیں کہ نجی یونیورسٹیاں کیا پڑھائیں، کس پر تحقیق کریں اور کس کو داخلہ یا ملازمت دیں۔ اسلام ٹائمز۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ہارورڈ یونیورسٹی معافی مانگے۔ ہاورڈ یورنیورسٹی کو وفاقی قوانین پر عمل کرنا چاہیئے۔ اپنے ایک بیان میں کیرولین لیویٹ نے کہا کہ ہارورڈ کو کالج کیمپس میں یہودی امریکی طلباء کے خلاف یہود دشمنی پر بھی معافی مانگنی چاہیئے۔ گزشتہ روز امریکا کی صف اول کی ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے متعدد مطالبات ماننے سے انکار کر دیا تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے یونیورسٹی کو کہا تھا کہ طلبہ اور فیکلٹی کے اختیارات کم کیے جائیں، بیرونِ ملک سے آئے طلبہ کی خلاف ورزیوں کو فوراً وفاقی حکام کو رپورٹ کیا جائے اور ہر تعلیمی شعبے پر نظر رکھنے کے لیے کسی بیرونی ادارے یا شخص کی خدمات حاصل کی جائیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر نے مطالبات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت یہ فیصلہ کرنے کی مجاز نہیں کہ نجی یونیورسٹیاں کیا پڑھائیں، کس پر تحقیق کریں اور کس کو داخلہ یا ملازمت دیں۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے ملک میں مہنگائی میں کمی آنے کا دعوی کر دیا
  • جسٹس علی باقر نجفی نے سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا.
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکا میں مہنگائی کم کرنےکادعویٰ
  • صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ہارورڈ یونیورسٹی معافی مانگے، ترجمان وائٹ ہاؤس
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مطالبات نہ ماننے پر ہارورڈ یونیورسٹی کےلئے سوا دو ارب ڈالر کی امداد روک دی
  • ایران کو جوہری ہتھیاروں کا خواب دیکھنا چھوڑ دے.ڈونلڈ ٹرمپ
  • ایران جوہری ہتھیاروں کا خواب چھوڑ دے ورنہ سنگین ردعمل کیلئے تیار رہے: ٹرمپ
  • روس اور یوکرین کے درمیان جنگ میری نہیں بائیڈن کی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا لڑائی ختم کرنے پر زور
  • ایران سے متعلق فیصلہ جلد کریں گے: ڈونلڈ ٹرمپ
  • ایران سے متعلق فیصلہ جلد کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ