Daily Mumtaz:
2025-01-20@18:55:40 GMT

جوبائیڈن کی وائٹ ہاؤس سے رخصتی کے وقت آخری یادگار سیلفی

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

جوبائیڈن کی وائٹ ہاؤس سے رخصتی کے وقت آخری یادگار سیلفی

واشنگٹن: امریکا کے 46ویں صدر جوبائیڈن چند گھنٹوں کے بعد سابق سربراہ مملکت ہوجائیں گے جبکہ انہوں نے وائٹ ہاؤس کو الوداع کہہ دیا۔
جوبائیڈن اپنی اہلیہ جل کے ساتھ وائٹ ہاؤس سے رخصت ہوئے اور انہوں نے برانڈے میں روانہ ہوتے وقت آخری سیلفی بھی لی جسے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا۔
اس تصویر کے ساتھ انہوں نے لکھا کہ ’امریکا اور امریکیوں ہم تم سے بہت پیار کرتے ہیں‘۔
جوبائیڈن کی وائٹ ہاؤس سے رخصتی کے ساتھ ہی اُن کا سیاسی اور پبلک کیریئر بھی اختتام پذیر ہوگیا ہے اور اب وہ اپنی ریٹائرمنٹ کی زندگی گزاریں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

احساس کمتری کا شکار ہیں ؟ علامات کیا ؟ چھٹکارہ کیسے حاصل کریں ؟ جانیں

احساس کمتری ایک نفسیاتی کیفیت ہے جو اس وقت پیدا ہوتی ہے جب ہم خود کو دوسروں سے کمتر یا ناکافی سمجھتے ہیں۔ یہ عام طور پر ماضی کے تجربات، منفی تربیت، سماجی دباؤ، یا اپنی صلاحیتوں اور کامیابیوں کا غلط اندازہ لگانے کی وجہ سے ہوتا ہے۔

ہم اس وقت تک احساس کمتری کا شکار رہیں گے جب تک ہم اپنی سوچ، رویے، اور خود کے بارے میں نظریے کو تبدیل نہیں کریں گے۔احساس کمتری کوئی پیدائشی چیز نہیں ہے، بلکہ یہ وقت اور حالات کے تحت ہماری ذہنیت میں پیدا ہوتی ہے۔ اگر ہم اس کا سامنا کرنے اور اسے دور کرنے کے لیے عملی اقدامات نہیں کریں گی تو یہ ہمارے ذہن اور زندگی پر قابض رہے گی-

سب سے پہلے ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ہمیں احساس کمتری ہے کیوں اور اس کی کیا وجوہات ہیں؟

یاد رکھیے گا اس میں سب سے اہم بات یا پہلو یہ ہے کہ ہم اپنے بارے میں کیا کہتے ہیں ہماری اپنے بارے میں کیا رائے ہے۔ اگر ہم خود ہی اپنے بارے میں غلط رائے یا منفی رائے رکھتے ہیں تو بھلا کوئی اور ہمارے لئے کیا رائے رکھ سکتا ہے۔

مثلا خود کو بار بار تنقید کا نشانہ بنانا یا اپنی غلطیوں کو بڑھا چڑھا کر دیکھنا،دوسروں کی کامیابیوں اور اپنی زندگی کا موازنہ کرنا۔

بچپن میں والدین، اساتذہ، یا معاشرے کی طرف سے حوصلہ افزائی نہ ملنے کی وجہہ سے سیلف ریسپیکٹ کھودینا،کسی ناکامی یا ناکامیوں کی وجہ سے دل شکستہ ہونا،

اپنی یا دوسروں کی غیر حقیقی توقعات پوری نہ کر پانا وغیرہ، یہ وہ عوامل ہیں جو ہمارے شخصیت کو مسخ کرکے رکھ دیتے ہیں۔

اب ہمیں کیا کرنا چاہیے! تو سب سے پہلے تو خود کو قبول کریں۔ اپنی ذات کو اس کے تمام پہلوؤں کے ساتھ قبول کریں۔ ہر انسان کی اپنی خصوصیات اور خامیاں ہوتی ہیں۔ اپنی مثبت خصوصیات پر توجہ مرکوز کریں۔

اپنی منفی سوچ کو تبدیل کریں ، جب بھی منفی خیالات آئیں، انہیں چیلنج کریں اور مثبت سوچ اپنائیں۔ مثلاً، ’میں ناکام ہوں‘ کے بجائے کہیں، ’میں نے غلطی کی، لیکن میں سیکھ سکتا ہوں۔‘ ’میں بہتر اور بہترین کروںگا‘۔

اپنی کامیابیوں کو تسلیم کریں، کیسے؟ آپ نے زندگی میں کچھ کامیابیا بھی حاصل کی ہوںگی اچھے کام کیے ہونگے تو بس، اپنے ماضی کی کامیابیوں اور ان چیزوں کو یاد کریں جن پر آپ کو فخر ہے۔ یہ آپ کی خود اعتمادی بڑھانے میں مدد دے گا۔

دوسرے یہ کہ اپنی زندگی کا دوسروں کے ساتھ موازنہ کرنا چھوڑ دیں۔ ہر کسی کا سفر مختلف ہوتا ہے، اور آپ کی منفرد صلاحیتیں اور تجربات ہیں لہذا خود کو کسی سے کمپئیر نہ کریں، آپ منفرد ہیں آپ کی اپنی خصوصیات ہیں اپنی شخصیت اپنی پہچان ہے۔

کوئی نیا ہنرسیکھیں اس سے آپ کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوگا اور آپ کو اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ ہوگا۔ مثبت لوگوں کے ساتھ رہیں، ایسے لوگوں کے ساتھ جو آپ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور آپ کو سمجھتے ہیں۔ اپنی جسمانی اور ذہنی صحت کا خیال رکھیں۔ ورزش، اچھی خوراک، اور نیند آپ کے مزاج اور خود اعتمادی پر مثبت اثر ڈالتی ہیں۔

اگر احساس کمتری شدید ہے اور آپ کی زندگی کو متاثر کر رہا ہے، تو کسی ماہر نفسیات یا مشیر سے رجوع کریں۔ روزانہ ان چیزوں کی فہرست بنائیں جن کے لیے آپ شکر گزار ہیں۔ یہ آپ کو اپنی زندگی کی مثبت چیزوں پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد دے گا۔

خود کو چیلنج کریں، وہ کام کریں جو آپ کو مشکل لگتے ہیں۔ ہر چھوٹی کامیابی آپ کے اندر خود اعتمادی پیدا کرے گی۔ یاد رکھیں، احساس کمتری کوئی دائمی مسئلہ نہیں، بلکہ ایک عارضی کیفیت ہے جسے آپ اپنی سوچ اور رویے میں تبدیلی لا کر دور کر سکتے ہیں۔

صرف سوچنے سے کچھ نہیں بدلے گا، عمل ہی تبدیلی کی بنیاد ہے۔ احساس کمتری سے نکلنے کا وقت کب ہے؟
’ابھی!‘

یہ لمحہ آپ کا ہے ، کل کا انتظار نہ کریں کیونکہ کل بھی اسی ذہنیت کے ساتھ آئے گا۔ تبدیلی کا آغاز اسی وقت ہو سکتا ہے جب آپ فیصلہ کریں کہ آپ مزید احساس کمتری کا شکار نہیں رہیں گے۔

اہم جملہ ’کسی اور کی روشنی کے انتظار میں نہ رہیں؛ خود اپنا چراغ روشن کریں‘۔

یقین کریں، آپ کی زندگی اور صلاحیتیں ایک خزانہ ہیں۔ بس آپ کو انہیں کھوجنے اور سنوارنے کی ضرورت ہے ’کیوں‘ اور ’کب تک‘ کا سوال اہم ہے؟

یہ سوال دراصل ایک دعوت ہے کہ ہم اپنی موجودہ حالت کا جائزہ لیں اور تبدیلی کا آغاز کریں۔ یہ ہمیں اپنی موجودہ کیفیت سے نکلنے اور بہتر زندگی کے لیے جدوجہد کرنے پر اکساتا ہے۔ لہذا ’ابھی‘ اسی لمحے سے آغاز کریں-

چھوٹی چھوٹی کامیابیوں سے آغاز کریں اور مستقل مزاجی اور اعتماد کے ساتھ زندگی گزاریں-

متعلقہ مضامین

  • جوبائیڈن کی وائٹ ہاؤس سے رخصتی کے وقت آخری یادگار سیلفی
  • جوبائیڈن کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کا وائٹ ہاؤس پہنچنے پر استقبال
  • بھارت میں پابندی کی شکار دلجیت دوسانجھ کی فلم ’پنجاب 95‘ کا ٹیزر جاری
  • احساس کمتری کا شکار ہیں ؟ علامات کیا ؟ چھٹکارہ کیسے حاصل کریں ؟ جانیں
  • شیر کے ساتھ سیلفی لینا شہری کو مہنگا پڑ گیا
  • جوبائیڈن کے تمام ایگزیکٹو آرڈرز منسوخ کر دوں گا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ادب کے زوال پر بات
  • ملک پر مسلط ٹولہ اپنی ہی قوم کو فتح اور امریکا کو خوش کرنے میں لگا ہوا ہے،حافظ نعیم الرحمن
  • سمر خان نے جنوبی امریکا کی سب سے اونچی چوٹی پر پاکستانی پرچم لہرا دیا