مقپون داس عوام کی ملکیت ہے، حکومت کو قبضہ کرنے نہیں دینگے، سہیل عباس
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
رکن گلگت بلتستان اسمبلی نے کہا کہ لینڈ ریفارمز کے دعوے داروں کا اصل چہرہ عوام کے سامنے آ چکا ہے۔ بتایا گیا تھا کہ لینڈ ریفارمز بل کابینہ سے منظور ہو چکا ہے، لیکن طویل عرصہ گزرنے کے باوجود یہ بل اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا۔ آخر وہ کون سی قوتیں ہیں جو عوام کو زمین کی ملکیت دینے میں رکاوٹ ڈال رہی ہیں؟ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے صحت گلگت بلتستان سید سہیل عباس شاہ نے کہا ہے کہ مقپون داس عوام کی ملکیت ہے۔ اگرچہ اس زمین کی ملکیت پر فریقین کے درمیان تنازعہ موجود ہے اور معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ زمین عوام کی ملکیت ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایسے حالات میں حکومت عوامی زمین پر اکنامک زون کیسے بنا سکتی ہے؟ اگر حکومت کو اکنامک زون بنانا ہے تو اس کے لیے وہاں کے فریقین کو اعتماد میں لے کر کوئی فیصلہ کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف حکومت لینڈ ریفارمز کے وعدے کر رہی ہے، جبکہ دوسری جانب عوامی زمینوں پر قبضے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ عوامی زمین بغیر معاوضے کے اٹھانا زیادتی ہوگی، اور ایسی ناانصافی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ لینڈ ریفارمز کے دعوے داروں کا اصل چہرہ عوام کے سامنے آ چکا ہے۔ بتایا گیا تھا کہ لینڈ ریفارمز بل کابینہ سے منظور ہو چکا ہے، لیکن طویل عرصہ گزرنے کے باوجود یہ بل اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا۔ آخر وہ کون سی قوتیں ہیں جو عوام کو زمین کی ملکیت دینے میں رکاوٹ ڈال رہی ہیں؟ سید سہیل عباس شاہ نے واضح کیا کہ عوامی معاملات میں خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی۔ حکومت کو چاہیے کہ زمین حاصل کرنے کے لیے طے شدہ ریٹ پر عوام کو معاوضہ دے اور ان کا اعتماد حاصل کرے، ورنہ اکنامک زون کا قیام ممکن نہیں ہو گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نہیں کی
پڑھیں:
وقف املاک پر ذاتی ملکیت کے دعوؤں میں نمایاں اضافہ تشویشناک ہے، درخشاں اندرابی
کشمیر وقف بورڈ کی چیئرپرسن نے کہا کہ وقف بورڈ کا بنیادی مقصد نہ صرف ان املاک کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے بلکہ انکے انتظام و انصرام میں شفافیت لانا اور انکی آمدنی کو دینی و فلاحی مقاصد کیلئے استعمال کرنا بھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر وقف بورڈ کی چیئرپرسن ڈاکٹر درخشاں اندرابی نے کہا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں، بالخصوص وادی کشمیر میں درگاہوں اور وقف املاک پر ذاتی ملکیت کے دعووں میں نمایاں اضافہ ایک نہایت تشویشناک رجحان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی مقدس جگہوں کو ذاتی مفاد کے تحت دیکھنا اور ان پر قبضے کے دعوے کرنا نہ صرف قانونی طور پر غلط ہے بلکہ روحانی لحاظ سے بھی قابلِ افسوس ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ درگاہیں، مزارات اور دیگر وقف سے متعلق اثاثے کسی فرد، خاندان یا طبقے کی ملکیت نہیں ہیں بلکہ یہ دین اسلام سے وابستہ وہ مقامات ہیں جو پوری امتِ مسلمہ کی اجتماعی میراث سمجھے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا صحیح مقام تب ہی برقرار رہ سکتا ہے جب یہ مکمل طور پر وقف بورڈ یا ایسے ذمہ دار اداروں کے زیرِ انتظام ہوں جو شفافیت، ایمانداری اور خلوصِ نیت کے ساتھ ان کی دیکھ بھال کریں۔
ڈاکٹر درخشاں اندرابی نے یہ اہم بیان ضلع اننت ناگ کے علاقے عشمقَام کے اپنے دورے کے دوران دیا، جہاں وہ مقامی درگاہ پر حاضری دینے پہنچی تھیں، جہاں پر آج نمازِ پنجگانہ کے بعد "روایتی چراغاں" کا بھی خصوصی اہتمام کیا جا رہا ہے جس میں مقامی عقیدت مندوں کی بڑی تعداد شامل ہونگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر وقف بورڈ کا بنیادی مقصد نہ صرف ان املاک کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے بلکہ ان کے انتظام و انصرام میں شفافیت لانا اور ان کی آمدنی کو دینی و فلاحی مقاصد کے لئے استعمال کرنا بھی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ وقف املاک کو ذاتی جائیداد نہ سمجھیں بلکہ ان کے تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔