یاسین ملک کے کیس کو لیکر جموں کورٹ میں مناسب وی سی سہولت کو یقینی بنایا جائے، سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
لبریشن فرنٹ کے سربراہ یاسین ملک اس وقت عسکریت پسندوں کی فنڈنگ کے ایک اور کیس میں دہلی کی تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے پیر کو جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو جموں کی خصوصی عدالت میں ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ سپریم کورٹ 1989ء میں روبائیہ سعید کے اغواء اور 1990ء کے سرینگر فائرنگ کے مقدمات کی سماعت کر رہی ہے۔ اس میں لبریشن فرنٹ کے سربراہ یاسین ملک اور دیگر افراد شامل ہیں۔ یاسین ملک اس وقت عسکریت پسندوں کی فنڈنگ کے ایک اور کیس میں دہلی کی تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ سے کہا کہ وہ فوری طور پر جموں کی خصوصی عدالت میں ویڈیو کانفرنسنگ کی مناسب سہولیات کو یقینی بنائے۔ یہ معاملہ جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اجل بھوئیاں کی بنچ کے سامنے آیا۔ عدالت عظمیٰ نے جموں ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو ہدایت کی کہ وہ ملک کو عدالتی سماعتوں میں عملی طور پر حصہ لینے کے لئے ویڈیو کانفرنسنگ کی مناسب سہولت فراہم کریں اور دہلی ہائی کورٹ کے رجسٹرار ٹیکنالوجی سے یہ بھی جانچنے کو کہا کہ آیا تہاڑ جیل میں ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولت موجود ہے یا نہیں۔
سماعت کے دوران جسٹس اوکا نے سی بی آئی سے کہا کہ وہ عدالت کو دکھائیں کہ یاسین ملک نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش ہونے سے انکار کر دیا تھا۔ سی بی آئی کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ یہ ٹرائل کورٹ کے حکم میں درج ہے۔ جسٹس اوکا نے مہتا سے کہا کہ وہ بتائیں کہ حکم میں اس کا کہاں ذکر ہے اور کہا کہ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ وہ کسی وکیل کی تقرری نہیں کر رہے ہیں۔ مہتا نے اصرار کیا کہ وہ بالکل واضح ہیں کہ ملک ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولت سے انکار کر رہے ہیں، ورنہ کوئی اعتراض نہیں ہو سکتا۔ جسٹس اوکا نے کہا کہ جج کہتے ہیں کہ ویڈیو کانفرنسنگ سسٹم ٹھیک سے کام نہیں کر رہا ہے۔
ٹرائل کورٹ کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے مہتا نے کہا کہ حکم میں کہا گیا ہے کہ ملزم یاسین ملک نے ورچوئل موڈ کے ذریعے استغاثہ کے گواہ سے جرح کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے عدالت کے سامنے اپنی جسمانی موجودگی پر اصرار کیا ہے تاکہ وہ استغاثہ کے گواہوں سے جرح کر سکے۔ مہتا نے کہا کہ حکم میں یہ بھی درج کیا گیا ہے کہ ملزم یاسین ملک کسی وکیل کی تقرری نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی کسی وکیل کی خدمات لینا چاہتے ہیں۔ اپنے حکم میں بنچ نے کہا "جموں کے تیسرے ایڈیشنل جج کی طرف سے دو مقامات پر کئے گئے مشاہدات میں یہ ریکارڈ کیا گیا ہے کہ ان کی عدالت میں ویڈیو کانفرنسنگ سسٹم ٹھیک سے کام نہیں کر رہا ہے"۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں ویڈیو کانفرنسنگ ویڈیو کانفرنسنگ کی سپریم کورٹ ہائی کورٹ یاسین ملک نے کہا کہ گیا ہے کہ نہیں کر کورٹ کے
پڑھیں:
سندھ میں کورونا اور H1N1 کے کیسز میں اضافہ، ڈی ایچ اوز کو فوری اقدامات کی ہدایات
کراچی:سندھ میں کورونا اور ایچ ون این ون کے کیسز میں اضافے کے پیش نظر ڈی جی ہیلتھ سروسز سندھ نے تمام ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفسیرز کو فوری اقدامات کی ہدایات جاری کردی۔
ہدایت کے مطابق تمام مراکز صحت میں کورونا اور ایچ ون این ون کی سخت نگرانی کو یقینی بنایا جائے تاکہ کسی بھی کیس کا جلد پتہ چل سکے اور فوری علاج فراہم کیا جا سکے، مشتبہ اور تصدیق شدہ کیسز کی بروقت رپورٹنگ کی جائے۔
ہدایات میں کہا گیا ہے کہ اسپتالوں میں عملے کے لیے حفاظتی سامان (PPE) کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے تاکہ صحت کے کارکن محفوظ رہیں اور انفیکشن کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔ویکسینیشن کے فوائد کو عوام تک پہنچانے کے لیے کمیونٹی میں شعور اجاگر کیا جائے تاکہ لوگ ویکسینیشن کروا سکیں۔
سرکاری اور نجی صحت مراکز میں انفیکشن کنٹرول کے مؤثر اقدامات نافذ کیے جائیں تاکہ بیماری کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔عوامی آگاہی مہم شروع کی جائے جس میں ماسک پہننے، ہاتھ دھونے اور سماجی فاصلہ رکھنے پر زور دیا جائے تاکہ لوگوں کو بیماری سے بچنے کے طریقوں سے آگاہ کیا جا سکے۔
کورونا اور ایچ ون این ون کی علامات کے بارے میں آگاہی پھیلائی جائے تاکہ لوگ بروقت علاج حاصل کر سکیں اور بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
ہر ہفتے کیسز اور ان پر کیے گئے اقدامات کی تفصیلی رپورٹ متعلقہ اداروں کو بھیجی جائے تاکہ صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے اور فوری اصلاحی اقدامات کیے جا سکیں۔
محکمہ صحت نے ان تمام اقدامات کی سختی سے پیروی کرنے کی تلقین کی ہے تاکہ عوام کی صحت کا تحفظ ممکن بنایا جا سکے۔