قاضی فائز عیسیٰ منی ٹریل نہیں دے سکے، جسٹس محسن اختر کیانی نے یہ ریمارکس کیوں دیے؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ منی ٹریل نہیں دے سکے تھے، منی ٹریل ثابت کرنا بہت مشکل کام ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت یقین دہانی کروائے اس شہر سے آئندہ کوئی اغوا نہیں ہوگا، جسٹس محسن اختر کیانی
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ایک شہری ڈاکٹر تاشفین خان کی مبینہ منی لانڈرنگ پرنیب طلبی کے نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
شہری ڈاکٹر تاشفین خان کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ ہم قانونی طریقے سے پیسہ باہر لے کر گئے ہیں، منی ٹریل موجود ہے، عدالت نے ملزم سے پیسہ باہر لے جانے سے متعلق منی ٹریل کے ثبوت مانگ لیے۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیے کہ منی ٹریل کا ثبوت لائیں تو میں درخواست منظور کر لوں گا، منی ٹریل ثابت کرنا بہت مشکل کام ہے، جس کا ثبوت تو جسٹس قاضی فائز عیسٰی بھی پیش نہیں کرسکے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا وجہ ہے کہ خواتین کو جوڈیشل کمیشن میں برابر کی نمائندگی نہیں دی گئی، جسٹس محسن اختر کیانی
عدالت نے کیس کی سماعت 30 جنوری تک ملتوی کر دی، مدعا الیہ اپنی منی ٹریل عدالت میں پیش کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس محسن اختر کیانی منی ٹریل منی لانڈرنگ نیب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ جسٹس محسن اختر کیانی منی ٹریل منی لانڈرنگ جسٹس محسن اختر کیانی منی ٹریل کیانی نے
پڑھیں:
آئینی اور ریگولر بینچز کے اختیارات کا کیس مقرر نہ ہو سکا
—فائل فوٹو
سپریم کورٹ کے آئینی اور ریگولر بینچز کے اختیارات کے کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ایڈیشنل جوڈیشل رجسٹرار نذر عباس کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔
عدالت نے حکم نامے میں کہا ہے کہ 16 جنوری کو عدالت نے ہدایت کی تھی کہ 20 جنوری کو ایک بجے کیس مقرر کیا جائے، ہم نے حکم نامے میں کہا تھا کہ اسی بینچ کے سامنے کیس سماعت کے لیے مقرر کیا جائے، مگر آج کیس کی کاز لسٹ جاری نہیں کی گئی۔
ایڈیشنل رجسٹرار خرابیٔ صحت کے باعث آج عدالت نہیں آئے۔
سپریم کورٹ آفس نے بتایا کہ ججز کمیٹی نے مذکورہ کیس 27 جنوری کو آئینی بینچ میں مقرر کیا ہے، ججز کمیٹی کے جس اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا اس کے تاحال میٹنگ منٹس موصول نہیں ہوئے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ 16 جنوری کے جوڈیشل آرڈر کی موجودگی میں عدالتی حکم کو نظر انداز کیسے کیا جا سکتا ہے؟ یہ بھی بتایا گیا کہ اس بینچ کے سامنے ٹیکس سے متعلق تمام مقدمات بھی منسوخ کر دیے گئے۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ کیا اب ایک ریسرچ افسر طے کرے گا کہ کون سے مقدمات آئینی بینچ میں جائیں گے؟ ججز کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظر انداز کیا۔
سپریم کورٹ آئینی بینچ کی نظر ثانی شدہ کاز لسٹ آگئیسپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) نے آئینی بینچ کی نظر ثانی شدہ کاز لسٹ جاری کردی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ یہ کیس انتظامی کمیٹی کے پاس چلا گیا، اگر جسٹس عرفان سعادت مصروف ہیں تو کوئی اور صاحب بینچ میں آ جائیں، کمیٹی کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں ہے کہ وہ کیس ہی نہ لگائے۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ کمیٹی کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں کہ وہ کیس ہی ٹرانسفر کر دے، 26 ویں ترمیم کے تحت یہ بینچ آئینی بینچ میں جائے گا، یہ بحث ہماری عدالت میں بھی ہو سکتی تھی۔
بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ ایک صحافیوں والا کیس بھی ہوا تھا جس پر ازخود نوٹس لیا گیا تھا، ازخود نوٹس پر طے ہوا تھا کہ کوئی بینچ چیف جسٹس کو معاملہ بھیجتا ہے تو وہی اسے دیکھیں گے۔
جسٹس عائشہ نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی دو یا تین ذہنوں کے مقابلے میں ایک چیف جسٹس کیسے بہتر ہو سکتے ہیں؟
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ یہ کیس ہماری عدالت میں رکھنے کے علاوہ کسی دوسری عدالت میں بھی نہیں رکھا گیا، یہ تو پورا کیس ہی غائب کر دیا گیا۔
عدالت نے آئینی اور ریگولر بینچز کے اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
سپریم کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر وضاحت دیں، کیس کی سماعت کل ساڑھے 9 بجے پہلے نمبر پر کریں گے۔