سپریم کورٹ آئینی بینچ: 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کر لیں۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کے لیے 8 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کی زیر صدار 8 رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا، جس میں جسٹس جمال خان مندو خیل ،جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹسں مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال بینچ کا حصہ ہوں گے۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ 8 رکنی آئینی بینچ 27 جنوری بروز پیر 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا ئینی ترمیم کے خلاف
پڑھیں:
9 مئی کے واقعات سے متعلق کیسز :سپریم کورٹ کا بڑا حکم
سپریم کورٹ نے 9 مئی کے واقعات سے متعلق کیسز کی سماعت کے دوران اہم فیصلے اور ہدایات جاری کی ہیں۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، جس میں عدالت نے عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔ طیبہ راجہ سمیت دیگر ملزمان سے متعلق پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دی گئیں اور عدالت نے ہدایت کی کہ ان کیسز میں چار ماہ کے اندر ٹرائل مکمل کیا جائے۔ عدالت نے واضح کیا کہ تمام ملزمان کو ان کے قانونی حقوق، فردِ جرم اور متعلقہ دستاویزات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم میں ان نکات کی وضاحت بھی کی جائے گی۔ سماعت کے دوران فواد چوہدری نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ سے انسداد دہشتگردی عدالتوں کو ایک خط بھیجا گیا تھا جس کے بعد انہیں خصوصی عدالتوں میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’جب عدالتی حکم جاری ہی نہیں ہوا تو خط کیسے بھیجا گیا؟‘ اگر کوئی ایسا خط جاری ہوا ہے تو اسے فوری واپس لیا جائے۔ پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے اس خط سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے 9 مئی سے متعلق تمام مقدمات جمعرات کو دوبارہ مقرر کرنے کی ہدایت بھی جاری کی۔جناح ہاؤس حملہ کیس میں ملزم علی رضا کے وکیل نے موکل کی بیماری کے پیش نظر ضمانت کی درخواست کی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر میڈیکل گراؤنڈ پر ضمانت دی گئی تو پھر تمام قیدیوں کو رہا کرنا پڑے گا۔ عدالت نے اس کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔