اسلام آ باد:

عالمی بینک نے رواں مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ 2.8 فیصد رہنے کی پیشگوئی کردی، اس سے پہلے آئی ایم ایف پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح 3 فیصد رہنے کی پیش گوئی کرچکا ہے۔

اس حوالے سے عالمی بینک نے ’’ عالمی اقتصادی امکانات رپورٹ 2025 ‘‘ جاری کر دی ہے، عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں جون 2024 کے مقابلے میں 0.

5 فیصد بہتری ظاہر کی ہے جبکہ آئی ایم ایف کا 3 فیصد اور حکومت کا 3.6 فیصد معاشی شرح نمو کا تخمینہ ہے۔ 

عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق اگلے مالی سال پاکستان 3.2 فیصد کی شرح سے ترقی کرے گا اور پاکستان میں خطے کے مقابلے میں سب سے کم شرح نمو رہنے کی پیش گوئی ہے۔  بھارت میں 6.7 فیصد ، بھوٹان7.2 فیصد ، مالدیپ میں 4.7 فیصد ، نیپال 5.1 فیصد ، بنگلہ دیش 4.1 فیصد ، سری لنکا میں 3.5 فیصد گروتھ متوقع ہے۔

رپورٹ کے مطابق فروری کے انتخابات کے بعد غیر یقینی صورت حال میں کچھ کمی ہوئی ہے ، 2021 کے بعد 2024 میں پہلی بار مہنگائی سنگل ڈیجیٹ پر آئی، اس دوران پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں بھی اضافہ ہوا، اس کی وجہ سخت مالیاتی اور مانیٹری پالیسی پر عمل درآمد ہے۔

رپورٹ کے مطابق معتدل مہنگائی سے کاروبار اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا، پاکستان میں سال 2026 تک فی کس آمدن کمزور رہنے کا خدشہ ہے،  رپورٹ میں پیشگوئی کی گئی ہے کہ پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا میں فی کس آمدنی کمزور رہنے کا امکان ہے تاہم پاکستان اور بنگلہ دیش میں قرضوں پر سود کی ادائیگی میں اضافہ ہوگا، قرض بلحاظ جی ڈی پی میں بتدریج کمی آنے کا امکان ہے۔

عالمی بینک رپورٹ کے مطابق اصلاحات میں تاخیر کی صورت میں معاشی سرگرمیاں متاثر ہو سکتی ہیں، کورونا وبا کے بعد غذائی عدم تحفظ اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رپورٹ کے مطابق عالمی بینک رہنے کی

پڑھیں:

2 دہائیوں میں پاکستان کی ایکسپورٹ میں 20 فیصد تک کمی ہوئی

کراچی:

معاشی بحالی کے بعد پاکستان ایک دوراہے پر کھڑا ہے، جہاں کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ گزشتہ 15 سالوں کی صفر ایوریج گروتھ کے بعد بڑھتی ہوئی غربت پر قابو پانے کے لیے ترقی کی رفتار کو تیز ترین کرنا چاہیے۔

جبکہ دیگر ماہرین جو کہ باثر اثر بزنس مین اور وزارت فنانس میں موجود ماہرین ہیں کا کہنا ہے کہ بحالی کا عمل نازک دور سے گزر رہا ہے، اور تیز رفتار ترقی کے نتیجے میں ملک کو ایک بڑے تجارتی خسارے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

درحقیقت پاکستان کی ایکسپورٹ گزشتہ دو دہائیوں کے درمیان مسلسل گراوٹ کا شکار رہی ہے اور اس میں 20 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

ورلڈ بینک کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ایکسپورٹ میں کمی کی بنیادی وجہ تجارتی پالیسی ہے، جہاں دیگر ممالک تجارتی رکاوٹوں کو کم کر رہے ہیں اور علاقائی اور عالمی سطح پر اپنی معیشتوں کو مربوط کر رہے ہیں۔

پاکستان مخالف سمت میں آگے بڑھ رہا ہے، اس وقت پاکستان کے ٹیرف عالمی اوسط سے کم از کم دو گنا اور مشرقی ایشیا کے ممالک کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہیں۔

پاکستان جی ایس پی پلس اسٹیٹس اور سی پیک منصوبوں سے خاطر خواہ فائدہ نہ اٹھا سکا، ڈومیسٹک ریفارمز کے بغیر کسی بھی ملک نے برآمدات کو بڑھانے میں کامیابی حاصل نہیں کی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی ایکسپورٹ میں 20 فیصد کمی ہو جانے کا انکشاف
  •  پاکستان میں اس سال جی ڈی پی گروتھ 2.8 فیصد رہنے کی پیش گوئی
  • 2 دہائیوں میں پاکستان کی ایکسپورٹ میں 20 فیصد تک کمی ہوئی
  • ورلڈ اکنامک فورم کا پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت میں اہم کامیابیوں کا اعتراف
  • عالمی بینک کا پاکستان کے ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ روابط کو بہتر بنانے پر زور
  • محکمہ موسمیات نے بارشوں کی پیشگوئی کردی
  • ورلڈ اکنامک فورم اور شہباز شریف کا پاکستان
  • رواں مالی سال بھارت و چین معاشی ترقی میں پاکستان سے آگے، امریکا پیچھے
  • پاکستان کی معاشی ترقی 3 فیصد رہنے کا امکان ہے، آئی ایم ایف کی رپورٹ