فلپائن کے اسکولوں میں جنسی تعلیم کو لازمی قرار دینے کا متنازعہ بل
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جنوری 2025ء) کیتھولک عقیدے سے تعلق رکھنے والے باشندوں کی اکثریت والے ملک فلپائن کے صدر فرڈینینڈ مارکوس نے اسکولوں میں جنسی تعلیم کو لازمی قرار دینے کے مجوزہ بل کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے ویٹو کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کانگریس میں اس کے خلاف تمام رکاوٹیں پیدا کریں گے۔ انہوں نے اس بل کی حمایت کرنے والے لوگوں پر الزام لگایا کہ وہ ''باخبر ہونے اور علم‘‘ رکھنے کے باوجود اس ''قابل نفرت‘‘ اور ''مضحکہ خیز‘‘ سوچ کا ساتھ دے رہے ہیں۔
''نو عمر حمل کی روک تھام‘‘ بل
اسکولوں میں جنسی تعلیم کو لازمی قرار دینے سے متعلق اس مجوزہ بل کو نو عمر حمل کی روک تھام کے بل کا نام دیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
اس بل کی حمایت کرنے والے قانون سازوں نے کہا کہ جنسی تعلیم کو اسکولوں میں لازمی مضمون بنانے سے ملک میں کم عمری میں حاملہ ہونے کی بلند شرح کے ساتھ ساتھ نابالغوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے واقعات کی روک تھام میں مدد ملے گی۔
’جنس کے موضوع پر بات نہ کریں‘، اطالوی معاشرہ مخمصے میں
صدر فرڈینینڈ مارکوس نے نامہ نگاروں کو بتایا، ''میں نے بالآخر سینیٹ بل 1979 کو تفصیل سے پڑھا میں اس کی کچھ تفصیلات پڑھ کر حیران رہ گیا۔‘‘
ان کا کہنا تھا،'' آپ چار سال کی عمر کے بچے کو مشت زنی کا طریقہ سکھائیں گے اور یہ بتائیں گے کہ ہر بچے کو مختلف جنسی عمل یا رویوں کو آزمانے کا حق حاصل ہے۔
یہ مضحکہ خیز ہے۔‘‘ فلپائن کے صدر نے کہا ہے، ''اگر یہ بل اس شکل میں منظور ہوتا ہے، تو میں تمام والدین، اساتذہ اور بچوں کی بتا دیتا ہوں کہ میں اسے فوری طور پر ویٹو کر دوں گا۔‘‘مذکورہ بل حکومت کو اسکولوں میں بچوں کی ''عمر کے مطابق‘‘ اور لازمی ''ایسی جامع جنسی تعلیم‘‘ مہیا کرنے کا پابند کرے گا جو ''طبی لحاظ سے درست، ثقافتی طور پر حساس اور جامع اور غیر امتیازی‘‘ ہوں۔
فرانسیسی نوجوانوں کے لیے ادویات کی دکانوں سے کنڈوم اب مفت
فلپائن میں جنسی تعلیم کب سے نصاب کا حصہ ہے؟
فلپائن کے سرکاری اسکولوں میں سیکس ایجوکیشن یا جنسی تعلیم کو 2012ء میں 10 تا 19 سال کی عمر کے طالب علموں کے لیے تولیدی صحت کے قانون کی منظوری کے ساتھ نصاب میں شامل کیا گیا تھا، حالانکہ پرائیویٹ اسکول، جنہیں بہت سے کیتھولک چرچ چلاتے ہیں، میں جنسی تعلیم کو نصاب کا حصہ بنانا لازمی نہیں۔
اُدھر اس بل کو پیش کرنے والی ایک خاتون سینیٹر ریسا ہونٹیویروس نے اس امر کی تردید کی ہے کہ ان کے اس بل میں''مشت زنی‘‘ اور جنسی عمل کے مختلف طریقوں کی کوشش‘‘ کو فروغ دینے کی بات کی گئی ہے، لیکن انہوں نے مزید کہا،''میں بل کو بہتر بنانے کے لیے اس میں ترامیم کے لیے تیار ہوں تاکہ ہم اسے منظور کر سکیں۔‘‘پاکستان میں جنسی تعلیم کی اشد ضرورت ہے
ان کے معاونین نے اے ایف پی کو بتایا کہ ابھی تک اس بل کو ایوان میں بحث کے لیے پیش کرنے کے لیے شیڈول نہیں کیا گیا ہے۔
نوعمر حمل سے بچاؤ کا بل منظور کیوں نہ ہوا؟
فلپائن میں ایوان نمائندگان نے 2023ء میں نوعمری میں حمل سے بچاؤ کا بل منظور کیا تھا، لیکن یہ قانون نہیں بن سکا کیونکہ سینیٹ نے اس بل کو پاس نہیں کیا۔ کلیساؤں کے ایک اتحاد ''پروجیکٹ ڈالیسے‘‘ جو اس بل کی مخالفت کرتا ہے کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا، ''بل کا مطلب یہ ہے کہ ہمارا ملک CSE ( جنسیت کی جامع تعلیم) کے تصور کے بارے میں آزاد خیال ہے، بشمول بچوں کی مشت زنی۔
‘‘چرچ کے اتحاد پروجیکٹ ڈالیسے نے الزام عائد کیا ہے کہ CSE ( جنسیت کی جامع تعلیم) کا تصور دراصل جنسیت کی تعلیم کے لیے یونیسکو اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے جاری کردہ تکنیکی رہنمائی سے اخذ کیا گیا تھا۔
ک م/ ع ا(اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں جنسی تعلیم کو اسکولوں میں کے لیے
پڑھیں:
تعلیم یافتہ خاتون نے مچھلی فروخت کرنے میں مردوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
سردی کے موسم میں مچھلی کا کاروبار چمک اٹھا ہے اور لاہور میں ایک ایسی دکان ہے جہاں ایک تعلیم یافتہ خاتون نے مچھلی فروحت کرنے میں مردوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
مچھلی بنانےمیں مصروف بنی سنوری خاتون کا نام طیبہ ہے، جن کی تعلیم ایم اے ہے اور نوکری نہ ملنے پر انہوں نے دل برداشتہ ہوکر مچھلی کا کاروبار شروع کیا ہے۔
کاروبار کو کامیاب بنانے کے لیے طیبہ کا عزم اور حوصلہ دونوں ہی بلند ہیں۔
شروع میں طیبہ کواس کاروبار میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
مچھلی فروحت کرنے والی مشہور دکانوں کے جھرمٹ میں اپنی جگہ بنانے کوئی آسان کام نہیں ہے، مگر تین اقسام کی مچھلیاں مناسب ریٹ پر فروحت کرنا ان کی پہچان بن گیا ہے۔
مچھلی سرد موسم میں ہاتھوں ہاتھ فروحت ہو جاتی ہے۔ لیکن طیبہ کو اب اس بات کی بھی فکر لاحق ہے کہ گرمیوں میں انہیں کوئی اور کام تلاش کرنا پڑے گا۔