اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2ایڈیشنل ججز نے حلف اٹھا لیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2ایڈیشنل ججز نے حلف اٹھا لیا WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )اسلام آباد اور بلوچستان ہائیکورٹ کے ایڈیشنل ججز نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے دونوں ایڈیشنل ججز سے عہدے کا حلف لیا، حلف اٹھانے والوں میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد محمد اعظم خان اور سینئر ایڈووکیٹ راجہ انعام امین منہاس شامل ہیں۔دو ایڈیشنل ججز کی تقرری کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 10 ہوگئی ہے۔
دوسری جانب بلوچستان ہائیکورٹ میں بھی ایڈیشنل ججز کی تقریب حلف برداری منعقد کی گئی جس میں تین ججز نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ نے ایڈیشنل ججز سے عہدے کا حلف لیا۔حلف اٹھانے والے ججز میں آصف ریکی، ایوب ترین اور نجم الدین مینگل شامل ہیں، ایڈیشنل ججز کی تقرری کے بعد بلوچستان ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 14 ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیی آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں سیشن جج اعظم خان اور سابق صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار راجہ انعام امین منہاس کے نام پر اتفاق کیا گیا تھا۔وزرات قانون نے ہفتے کو صدر مملکت کی منظوری سے اسلام آباد اور بلوچستان ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ
پڑھیں:
صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کے تبادلوں کیخلاف کیس کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال اور جسٹس صلاح الدین پنہور سمیت جسٹس شکیل احمد بھی آئینی بینچ میں شامل تھے۔
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے 7 مختلف درخواستیں موجود ہیں، سنیارٹی کیس میں 5 ججوں نے بھی درخواستیں دیں، کیوں نہ ہم ججز کی درخواست کو ہی پہلے سنیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے وکیل منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس محمد علی مظہر نے بتایا کہ اس کیس میں دو اہم نکات ہیں، ایک نکتہ یہ ہے کہ ججز کا تبادلہ ہوا، دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ ججز کی سینیارٹی کیا ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: قائم مقام چیف جسٹس اور ججز کے درمیان نیا تنازع کھڑا ہوگیا
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ایک بات واضح ہے کہ سول سروس ملازمین کے سنیارٹی رولز یہاں اپلائی نہیں ہوں گے، دیکھنا یہ ہے کیا سینیارٹی پرانی ہائیکورٹ والی چلے گی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ دوسرا سوال ہے کیا تبادلے کے بعد نئی ہائیکورٹ سے سینیارٹی شروع ہو گی، انہوں نے ججوں کے وکلا سے دریافت کیا کہ ان کا اعتراض تبادلے پر ہے یا سینیارٹی میں تبدیلی پر، جس پر منیر اے ملک بولے؛ ہمارا اعتراض دونوں معاملات پر ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جج کا تبادلہ آرٹیکل 200 کے تحت ہوا وہ پڑھ دیں، منیر اے ملک نے عدالتی ہدایت پر آرٹیکل 200 پڑھ کر سنایا۔
مزید پڑھیں: عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججوں کا تبادلہ چیلنج کردیا
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق جس جج کا تبادلہ ہو اس کی رضامندی ضروری ہے، دونوں متعلہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی رضامندی بھی لازمی ہے، اس کے علاوہ چیف جسٹس آف پاکستان کی رضامندی بھی لازم قرار دی گئی ہے۔
منیر اے ملک کا موقف تھا کہ جج کا تبادلہ صرف عارضی طور پرہو سکتا ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ ایسا ہوتا تو آئین میں لکھا جاتا وہاں تو عارضی یامستقل کا ذکر ہی نہیں، آئین میں صرف اتنا لکھا ہے کہ صدر پاکستان جج کا تبادلہ کرسکتے ہیں۔
منیر اے ملک نے موقف اختیار کیا کہ صدر مملکت کے پاس ججز تبادلوں کا لامحدود اختیار نہیں، ججز تبادلوں کے آرٹیکل 200 کو ججز تقرری کے آرٹیکل 175 اے کیساتھ ملا کر پڑھنا ہوگا، آئین کے مطابق تمام ججز کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیے۔
مزید پڑھیں: ایک اور بحران؟ دوسری ہائیکورٹ سے جج لاکر چیف جسٹس نہ بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا یحییٰ آفریدی کو خط
جسٹس محمد علی مظہر کے مطابق صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، اگر ججز کے تبادلوں میں اضافی مراعات ہوتیں تو اعتراض بنتا تھا اسی طرح خود سے صدر ججز کے تبادلے کر دے تو سوال اٹھے گا۔
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان کی سفارش پر تبادلے آئین کے مطابق ہیں، آپ کی درخواست میں کام کرنے سے روکنے کی استدعا ہی نہیں، آپ زبانی استدعا کر رہے ہیں جبکہ آپ کی درخواست میں کام سے روکنے کی استدعا شامل نہیں۔
اس موقع پر کراچی بار ایسوسی ایشن کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ کراچی بار ایسوسی ایشن کی درخواست میں کام روکنے کی استدعا کی گئی ہے، منیر ملک نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 18 اپریل کو ہے لہذا سماعت 18 اپریل سے پہلے مقرر کی جائے۔
عدالت نے کیس کی سماعت 17 اپریل تک ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیکل 175 آرٹیکل 200 اسلام آباد ہائیکورٹ ججز تبادلہ کیس جسٹس محمد علی مظہر جوڈیشل کمیشن رضامندی سپریم کورٹ سینیارٹی صدر مملکت کراچی ہائیکورٹ بار