پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عوام نے جس کو سپورٹ کیا ان کا لیڈر عمران خان ملک و قوم کے لئے ڈٹ کر کھڑا ہے، نہ ڈیل کر رہا ہے نہ کسی ڈیل کی ضرورت ہے، عمران خان سمیت پی ٹی آئی قیادت کے تمام کیسز ختم ہونگے۔ اسلام ٹائمز۔ پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے حیدرآباد پریس کلب پر پی ٹی آئی رہنماؤں جسٹس (ر) نور الحق قریشی، ایڈووکیٹ فیصل مغل، لالا امین اللہ موسی خیل سمیت دیگر کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا حیدرآباد سے بھی بڑی تعداد میں عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا، فارم 45 کے ذریعے حیدرآباد سے ہم نے جیتا تھا لیکن ہمارا مینڈیٹ یہاں سے بھی چوری کیا گیا۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ حیدرآباد کی عوام نے جس کو سپورٹ کیا ان کا لیڈر عمران خان ملک و قوم کے لئے ڈٹ کر کھڑا ہے، نہ ڈیل کر رہا ہے نہ کسی ڈیل کی ضرورت ہے، 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کا نظام برباد ہوگیا ہے پھر بھی ہمیں عدلیہ پر بھروسا ہے کہ انصاف ہوگا، عمران خان سمیت پی ٹی آئی قیادت کے تمام کیسز ختم ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر الزام لگتے ہیں کہ 9 مئی اور 26 اپریل کے واقعات ہم نے کرائے، ہم کہتے ہیں سپریم کورٹ کے سینیئر ججز کے نیچے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جڈیشل کمیشن بنایا جائے، اگر ہم قصور وار ثابت ہوں تو ہمیں سزا دی جائے۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ جو قصور وار ہوتا ہے وہ ملک چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں، عمران خان صادق و امین ہیں اس لئے جیل میں قید ہیں اور حق اور سچ کے لئے ڈٹے ہوئے ہیں، عمران خان کا قصور یہ تھا کہ انہوں نے نمل یونیورسٹی بنائی، قرآن و سنت کی تعلیم کے لئے القادر یونیورسٹی بنائی جو کہ ایک ٹرسٹ کی صورت میں موجود ہے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس میں عمران خان اور بشری بی بی کو غلط سزا دی گئی ہے، عمران خان اس کیس میں باعزت بری ہونگے، نواز شریف اور زرداری اس کیس میں نہیں بچیں گے، ملک ریاض نے نواز شریف کے بیٹے سے فلیٹ خریدا، برطانیہ کے عدالتی فیصلے کے تحت پیسہ پاکستان میں آیا، اس یسے سے عمران خان نے ایک روپے کا فائدہ نہیں اٹھایا، یہ پیسہ سپریم کورٹ میں آیا، یہ پیسہ وفاقی حکومت اور سندھ حکومت میں تقسیم کیا گیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حلیم عادل شیخ نے نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لئے

پڑھیں:

غزہ: الاہلی ہسپتال پر اسرائیلی حملے سے شہر کا نظام طب بری طرح متاثر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 اپریل 2025ء) اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والے غزہ کے الاہلی ہسپتال کے غیر فعال ہونے کے بعد شہر میں طبی خدمات کے باقی ماندہ جزوی فعال مراکز پر بوجھ غیر معمولی طور پر بڑھ گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے طبی مراکز کو جنگ سے تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ہونے والے اس حملے میں الاہلی ہسپتال کی فارمیسی سمیت متعدد عمارتوں کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔

حملے میں ایک بچے کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جسے سر پر چوٹ آئی تھی۔ Tweet URL

'ڈبلیو ایچ او' نے بتایا ہے کہ انتہائی نگہداشت کے متقاضی 40 مریضوں کو فی الوقت ہسپتال میں ہی طبی مدد مہیا کی جا رہی ہے جبکہ 50 مریضوں کو دیگر ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

طبی مراکز پر بڑھتا بوجھ

'ڈبلیو ایچ او' کی ترجمان ڈاکٹر مارگریٹ ہیرس نے کہا ہے کہ غزہ میں ادویات اور طبی سازوسامان کی شدید قلت ہے۔ 36 میں سے 15 ہسپتال غیرفعال ہو چکے ہیں جبکہ کوئی ایسا طبی مرکز نہیں ہے جسے اسرائیل کے حملوں میں نقصان نہ پہنچا ہو۔

'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کے مطالبےکو دہرایا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت خصوصی تحفظ حاصل ہوتا ہے اور طبی سہولیات پر حملے بند ہونے چاہئیں۔ مریضوں، طبی عملے اور مراکز کو تحفظ ملنا چاہیے اور علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی پر عائد پابندی اٹھائی جانی چاہیے۔

غزہ میں امدادی ٹیموں نے بتایا ہے کہ الاہلی ہسپتال پر حملے نے باقی ماندہ جزوی فعال ہسپتالوں پر بوجھ میں اضافہ کر دیا ہے۔

ادویات کی شدید قلت

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی ترجمان اولگا شیریکوو نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں اب معمول بن گئی ہیں۔ ہسپتالوں میں بیمار اور زخمی لوگوں کے علاج کے لیے ادویات سمیت ضروری طبی سازوسامان کی شدید قلت ہے۔

غزہ میں امداد کی فراہمی بند ہوئے سات ہفتے ہو گئے ہیں اور علاقے میں خوراک سمیت ضروری اشیا کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔

'اوچا' کے مطابق 18 مارچ کو جنگ بندی کا خاتمہ ہونے کے بعد 390,000 سے زیادہ لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔

اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی امدادی حکام نے اسرائیل کے ان دعووں کو مسترد کیا ہے جن میں ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں تمام فلسطینیوں کے لیے ضرورت کی خوراک موجود ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ غزہ میں بھوک پھیل رہی ہے جبکہ امدادی ٹیموں کو لوگوں کی زندگیاں بچانے سے دانستہ روکا جا رہا ہے۔

امداد کی بحالی کا مطالبہ

اولگا شیریکوو نے بتایا ہے کہ غزہ میں خوراک، ادویات، پناہ کا سامان اور دیگر اشیا تیزی سے ختم ہو رہی ہیں اور پہلے سے بدترین حالات مزید بگڑے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال جاری رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ شہریوں کو تحفظ ملنا چاہیے اور علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی فوری بحال کی جانی چاہیے۔

غزہ کے طبی حکام کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد علاقے میں 50 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور 115,688 زخمی ہو گئے ہیں۔ ان میں 1,440 ہلاکتیں 18 مارچ کے بعد ہوئیں جبکہ اس عرصہ میں 3,647 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حکومتی جماعتیں مشکوک جعلی مینڈیٹ کے بعد عوام سے آزاد عدلیہ اور میڈیا چھین رہی ہیں
  •   پاکستانی جج کے لئے کے لئے امریکہ کی یونی ورسٹی کا اعلیٰ اعزاز
  • ہتک عزت کیس: برطانوی عدالت نے عادل راجا پر مزید جرمانہ عائد کردیا
  • بھارتی سپریم کورٹ کی جنسی ہراسانی کیسوں میں ماتحت عدلیہ کے ججوں کے متنازعہ ریماکس پر تنبیہ
  • صدر مملکت نے پیٹرولیم لیوی بڑھانے کا آرڈیننس جاری کر دیا
  • خیبر پختونخوا حکومت نے مجوزہ مائنز اینڈ منرلز ترمیمی بل کا وائٹ پیپر جاری کردیا
  • ہانیہ عامر بھارت میں کام کر کے اپنا وقت برباد کر رہی ہیں، نادیہ خان
  • غزہ: الاہلی ہسپتال پر اسرائیلی حملے سے شہر کا نظام طب بری طرح متاثر
  • ابوظہبی کی معروف شاہراہ پر کم از کم سپیڈ لمٹ کا نظام ختم
  • خان اور پارٹی اللہ کے رحم وکرم پر چھوڑ دیے گئے ہیں، شیر افضل مروت