اسلام آباد:

اسلام  آباد ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس کے ملزم سے پیسہ باہر لے جانے سے متعلق منی ٹریل کے ثبوت مانگ لیے، ریمارکس دیے کہ منی ٹریل ثابت کرنا تو بہت مشکل کام ہے، منی ٹریل کا ثبوت تو جسٹس قاضی فائز عیسٰی بھی پیش نہیں کر سکے تھے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ  کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ایک شہری ڈاکٹر تاشفین خان کی مبینہ منی لانڈرنگ پرنیب کے کال اپ نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت  کی۔

پٹیشنر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم قانونی طریقے سے پیسہ باہر لے کر گئے ہیں، منی ٹریل موجود ہے۔ عدالت نے کہا منی ٹریل کا ثبوت لائیں تو میں درخواست منظور کر لوں گا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے منی ٹریل ثابت کرنا تو بہت مشکل کام ہے۔ منی ٹریل کا ثبوت تو جسٹس قاضی فائز عیسٰی بھی پیش نہیں کر سکے تھے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 30 جنوری تک ملتوی کردی۔ 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: منی ٹریل کا ثبوت

پڑھیں:

فارم 45 اور 47 میں اگر فرق ہے تو کوئی ایک تو صحیح ہو گا،جسٹس جمال مندوخیل

سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ کیا بلوچستان سے خیبرپختونخوا ہ تک سارا الیکشن ہی غلط تھا؟ فارم 45 اور 47 میں اگر فرق تو کوئی ایک تو صحیح ہو گا،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی آئینی بنچ نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کیخلاف بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار عمران خان کی جانب سے ایڈووکیٹ حامد خان عدالت پیش ہوئے۔ وکیل نے عدالت سے سوال کیا کہ آرٹیکل 184 (3) میں دائرہ اختیار دیا گیا ہے یا نہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ایڈووکیٹ حامد خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں الیکشن کمیشن جانبدار ہے تو متعلقہ فورم پر جانا چاہیے تھا، ہر امیدوار کے نوٹیفکیشن کیلئے آپ کو عدالت کو بتانا ہو گا فارم 45 یا 47 دونوں میں اگر فرق ہے تو کوئی ایک توصحیح ہوگا۔فارم کو جانچنے کیلئے پوری انکوائری کرنا ہوگی۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ حامد صاحب آپ آئندہ سماعت پر تیاری کیساتھ آئیں جس پر حامد خان نے کہا کہ میں تو صرف اعتراضات دور کرنے آیا تھا آپ میرٹ پر بات کر رہے ہیں۔سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا خیبرپختونخوا ہ سے بلوچستان تک سارا الیکشن ہی غلط تھا؟ ہر حلقہ کی علیحدہ انکوائری ہوگی ؟ ہر امیدوار اپنے حلقہ کے الزامات کا بتائے گا؟ پہلے بھی انتخابات میں دھاندلی کا ایشو اٹھا تھا، انکوائری کیلئے آرڈیننس لانا پڑا تھا، کارروائی کا اختیار ہمارے پاس نہیں تھا اس لئے آرڈیننس بنانا پڑا، 184 کے تحت دائرہ اختیار عدالت کا نہیں ہے۔ حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ اس عدالت کی کمزوری ہے ابھی تک سوموٹو نہیں لے سکی جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ حامد صاحب آپ سینئر وکیل ہیں الفاظ کا چناو¿ دیکھ کر کریں۔جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے کہ اعتراضات آپکی پرائر کو دیکھ کر ہی ریموو کریں گے، جس پر ایڈووکیٹ حامد خان نے جواب دیا کہ جو 8 فروری کو ہوا تھا ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے پر ڈپٹی سپیکر نے بھی ایک کمیٹی بنائی ہے جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس میں کہا کہ ہمارا اس کمیٹی سے کوئی سروکار نہیں۔بعد ازاں عدالت نے حامد خان کو تیاری کیلئے مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • قاضی فائز عیسیٰ منی ٹریل نہیں دے سکے، جسٹس محسن اختر کیانی نے یہ ریمارکس کیوں دیے؟
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2ایڈیشنل ججز نے حلف اٹھا لیا
  • فارم 45 اور 47 میں اگر فرق ہے تو کوئی ایک تو صحیح ہو گا،جسٹس جمال مندوخیل
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو نئے ایڈیشنل ججز نے حلف اٹھا لیا
  • منی ٹریل ثابت کرنا بہت مشکل کام ہے یہ تو قاضی فائز عیسٰی بھی نہیں کرسکے تھے.جسٹس محسن اخترکیانی
  • منی ٹریل ثابت کرنا بہت مشکل کام ہے، قاضی فائز عیسٰی بھی ثبوت پیش نہیں کر سکے، جسٹس محسن اختر کیانی کے کیس میں ریمارکس
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں 2 ایڈیشنل ججز نے حلف اٹھا لیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے2ایڈیشنل ججز نے حلف اٹھا لیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: آئندہ ہفتے کیسز کی سماعت کیلئے ججز کا روسٹر جاری