اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے باوجود ڈاکٹر غلام محمد علی کا سائنٹیفک آفیسرز کی پوسٹوں پر بھرتیوں کیلئے انٹرویوز کرنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے باوجود ڈاکٹر غلام محمد علی کا سائنٹیفک آفیسرز کی پوسٹوں پر بھرتیوں کیلئے انٹرویوز کرنے کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 ارمان یوسف
اسلام آباد (ارمان یوسف )اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے ہٹائے جانے کے باوجود ڈاکٹر غلام محمد علی کا سائنٹیفک آفیسرز کی پوسٹوں پر بھرتیوں کیلئے انٹرویوز کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈاکٹر غلام محمد علی کی جسٹس بابر ستار کے ضابطہ تقرری و توسیع کیس میں فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل تاحال سماعت کیلئے مقرر نہیں ہو سکی ، جسٹس بابر ستار کا فیصلہ برقرار ہونے کے باوجود ڈاکٹر غلام محمد علی بطور چیئرمین پی اے آر سی کام جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق ڈاکٹر غلام محمد علی نے پیر کو قومی زرعی تحقیقاتی مرکز میں ڈی جی این اے آر سی ڈاکٹر عظیم اور دو زرعی سائنسدانوں کے ہمراہ سائنٹیفک آفیسرز کی پوسٹوں پر بھرتیوں کیلئے پینل انٹرویوز کئے ہیں ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود ڈاکٹر غلام علی کا بطور چیئرمین پی اے آر سی اختیارات کا استعمال جاری رکھنا قوائد کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔ذرائع کے مطابق ڈاکٹر غلام علی سائنٹیفک آفیسرز اور اسسٹنٹ سائنٹیفک آفیسرز کی 200سے زائد پوسٹوں پر اپنے من پسند امیدواروں کو بھرتی کرنے کے خواہاں ہیں ۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار کے فیصلے کو ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود ڈاکٹر غلام علی کو عہدے سے ہٹائے جانے کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہونا سوالیہ نشان ہے ۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے باوجود ڈاکٹر غلام محمد علی اسلام آباد ہائیکورٹ کے علی کا
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو کیسز کی غیر ضروری منتقلی سے روکنے کا حکم
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ سنگل بینچ سے ڈویژن بینچ میں کیسز کی منتقلی بغیر قانونی جواز کے کرنے سے روک دیا ہے عدالت کی جانب سے یہ واضح ہدایت دی گئی ہے کہ ڈپٹی رجسٹرار آئندہ کسی بھی کیس کی ٹرانسفر یا مارکنگ کرتے وقت عدالتی گائیڈ لائنز کو مدنظر رکھیں فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قائم مقام چیف جسٹس کی ہدایت پر ڈویژن بینچ میں مقرر کیے گئے کیسز کو واپس دیگر بینچز میں بھیجنے کا عمل بھی روک دیا جائے عدالت نے حکم دیا کہ جب تک فل کورٹ ہائیکورٹ رولز سے متعلق مزید رائے نہیں دیتا تب تک انہی جاری کردہ گائیڈ لائنز پر عمل درآمد کیا جائے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق پر مشتمل بینچ نے اس معاملے پر بارہ صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا عدالت نے واضح کیا ہے کہ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل صرف اسی صورت میں سنگل بینچ سے ڈویژن بینچ میں کیس بھیج سکتا ہے جب اس کے لیے واضح قانونی جواز موجود ہو جیسے کہ قانون کی تشریح درکار ہو یا ایک جیسے نوعیت کے کیسز سامنے ہوں عدالت نے یہ بھی ہدایت جاری کی ہے کہ ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق کیسز فکس کرنے یا مارک کرنے کا اختیار تو ڈپٹی رجسٹرار کے پاس ہے لیکن اسے یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ کوئی کیس واپس لے یا کسی اور بینچ کے سامنے مقرر کرے چیف جسٹس کے پاس روسٹر کی منظوری کا اختیار ہے لیکن کیسز کی مارکنگ اور فکسنگ کا عمل صرف ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کے دائرہ کار میں آتا ہے فیصلے میں آصف زرداری کیس کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جہاں عدالت نے قرار دیا تھا کہ یہ اختیار جج کے پاس ہے کہ وہ کیس سنے یا نہیں اور جب جج نے نہ تو معذرت کی اور نہ ہی جانبداری کا کوئی پہلو سامنے آیا تو پھر کیس کی منتقلی کا کوئی جواز نہیں تھا عدالت نے افسوس کا اظہار کیا کہ انتظامی سطح پر آفس کی جانب سے قائم مقام چیف جسٹس کی معاونت مناسب انداز میں نہیں کی گئی یہ عدالتی فیصلہ عدالتی نظام میں شفافیت اور قانونی دائرہ کار کے اندر رہ کر کام کرنے کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے