صارم اغوا کیس' سی آئی اے کی اسپیشل ٹیم کا سراغ رساں کتوں کے ساتھ بلڈنگ پر چھاپہ، دو افراد زیر حراست
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
کراچی: کراچی میں صارم اغوا کیس میں مزید پیش رفت سامنے آئی ہے، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد سی آئی اے اسپیشلائزڈ یونٹ نے بیت الانعم پر چھاپہ مار کر دو افراد کو حراست میں لے لیا۔
زرائع کے مطابق سات جنوری کو نارتھ کراچی سے لاپتہ ہونے والے سات سالہ صارم محسن کی لاش دس دن بعد زیر زمین پانی کے ٹینک سے برآمد کی گئی تھی۔
سی آئی اے ٹیم سراغ رساں کتے لے کر بیت الانعم پہنچی تھی، جس کے خالی فلیٹ کو بھی مکمل طور پر سرچ کیا گیا۔لاش کی برآمدگی کے بعد عباسی شہید ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کیا گیا، جس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق بچے کے جسم پر زخموں کے متعدد نشانات پائے گئے۔
ذرائع کے مطابق ایک فلیٹ سے بیڈ شیٹ بھی فرانزک کیلئے لی گئی، فلیٹ سے دیگر اشیائ کے سیمپل بھی لئے گئے ہیں، اپارٹمنٹ میں پرانی کھڑی گاڑیوں کو بھی سرچ کیا گیا۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق کارروائی رات تین بجے کے بعد عمل میں لائی گئی، اس دوران سی پی ایل سی ٹیم اور دیگر افسران بھی ہمراہ تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شبہ ہے صارم لاپتا ہونے سے لاش ملنے تک باہر نہیں گیا، پولیس نے ابتدائی میڈیکل رپورٹ کے بعد تفتیش کا رخ مزید تبدیل کیا ہے۔
خیال رہے کہ نارتھ کراچی سیکٹر ”فائیو کے” میں واقع ایک رہائشی اپارٹمنٹ بیت الانعم کے رہائشی محسن پرویز نے رواں ماہ آٹھ جنوری کی رات اپنے سات سالہ بیٹے صارم کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
کراچی، سائٹ ایریا ہارون آباد میں فائرنگ، دو بھائی جاں بحق، تین بھائی زخمی
کراچی:شہر قائد کے سائٹ ایریا ہارون آباد میں افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے دو بھائی جاں بحق اور تین بھائی زخمی ہو گئے۔
پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق مطابق جاں بحق ہونے والوں کی شناخت سمیع اللہ اور اسد اللہ کے نام سے ہوئی ہے، جبکہ زخمیوں میں اکرام اللہ، شفیع اللہ، اور امیر عبداللہ شامل ہیں۔ اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ زخمیوں میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔
زخمی شفیع اللہ کے بیان کے مطابق، چار سے پانچ مسلح افراد گھر میں گھس آئے اور ان کے بھائیوں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملزمان نے گھر سے کوئی چیز نہیں لوٹی۔
شفیع اللہ نے بتایا کہ ان کا آبائی تعلق گمبٹ سے ہے اور ان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی، ہم پانچوں بھائی سرکاری ملازم ہیں۔
تاہم، پولیس کا کہنا ہے کہ زخمیوں کے بیانات میں تضاد پایا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ واقعہ بھائیوں کے آپس کے جھگڑے کا نتیجہ ہے، لیکن بعد میں بتایا گیا کہ یہ حملہ بیرونی افراد نے کیا۔
پولیس نے واقعے کی مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔