علی امین اور بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے علیحدگی میں ملاقات نہیں ہوئی، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے علیحدگی میں کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔
’وی نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے عطااللہ تارڑ نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کے حوالے سے پشاور میں ایک میٹنگ تھی، جس میں صوبے کے تمام سیاسی قائدین موجود تھے۔ میٹنگ کے بعد علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے جنرل عاصم منیر سے کہاکہ ہم نے کوئی بات کرنی ہے جس پر آرمی چیف نے جواب دیا کہ سیاسی باتیں سیاستدانوں سے کریں۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی کے مطالبات پر جواب تیار کرنے میں ایک ہفتے سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے، عرفان صدیقی
’9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ تسلیم نہیں کریں گے‘
وزیر اطلاعات نے کہاکہ پی ٹی آئی نے 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا جو مطالبہ کیا ہے یہ ہم تسلیم نہیں کریں گے، کیونکہ اب ٹرائل کورٹس سے ملزمان کو سزائیں ہوچکی ہیں اس لیے جوڈیشل کمیشن کا قیام ممکن نہیں رہا۔
انہوں نے کہاکہ ہم تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کو اس حوالے سے سمجھائیں گے کہ کمیشن نہیں بن سکتا۔ دیکھ لیں یہ مذاکرات کسی کو این آر او دینے کے لیے تو نہیں ہورہے۔
عطااللہ تارڑ نے کہاکہ بشریٰ بی بی کو اب 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا ہوچکی ہے، ان سے کسی کے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے۔ 26 نومبر کو ڈی چوک جانے کا فیصلہ بشریٰ بی بی کا ہی تھا، علی امین گنڈاپور ان کو روکتے رہے لیکن ان کی بات نہیں سنی گئی۔
انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کے لوگ کیمرے کے سامنے کچھ اور جبکہ کیمرے کے پیچھے بہت اچھے ہوتے ہیں۔ علی امین گنڈاپور کیمرے کے پیچھے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ محسن نقوی سے بڑے ادب سے ملتے ہیں۔
عطا تارڑ نے کہاکہ آج میں اپنے حلقے میں گیا اور وہاں لوگوں سے پوچھا کہ عمران خان نے کتنے کا ڈاکا مارا ہے تو سب نے یک زبان ہوکر کہاکہ 190 ملین پاؤنڈز کا۔ میرے حلقے کے بچے بچے کو معلوم ہے کہ عمران خان نے 190 ملین پاؤنڈز کی کرپشن کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی اگر 190 ملین پاؤنڈ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرتی ہے تو ان کی اپیل عجلت میں نہیں لگنی چاہیے۔
’اگر بشیر اور بوٹے کی اپیلیں دو دو سال سے التوا کا شکار ہیں تو عمران خان کی اپیل بھی جلد نہیں سننی چاہیے، اس سے پہلے کتنی اپیلیں موجود ہیں، پہلے وہ سنی جائیں پھر ان کی اپیل پر سماعت ہو۔‘
وزیر اطلاعات نے کہاکہ عالمی سطح پر تعلقات ریاستوں کے درمیان ہوتے ہیں، سوشل میڈیا کے بیانیے کی بنیاد پر تعلقات نہیں بنتے۔ بلاول بھٹو نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے گئے ہیں، ہر کسی کے اپنے تعلقات ہوتے ہیں۔ جس طرح پی ٹی آئی کے لوگ بتاتے ہیں بین الاقوامی سطح پر تعلقات میں ایسے نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی امریکا میں بہت مضبوط لابی ہے، تحریک انصاف کی خواہش تو ہے کہ ٹرمپ یا ان کی انتظامیہ عمران خان کی رہائی پر بات کریں۔ مجھے نہیں لگتا کہ عدالتی فیصلے پر کوئی دوسرا ملک آکر کہے کہ آپ یہ فیصلہ تبدیل کردیں۔ ہمارے ہر ملک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات ہیں، اس حوالے سے وزارت خارجہ میں پالیسی بنائی جاتی ہے۔
ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں وزیراعظم شہباز شریف نے شرکت کیوں نہیں کی؟
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میں نہیں سمجھتا کہ ٹرمپ کی حلف برداری تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف کو دعوت نہ ملنا کوئی بہت بڑا ایشو ہے، پی ٹی آئی تو کہہ رہی تھی ان کی ساری جماعت کو بلایا جائےگا، وہ بتائیں کس کس کو دعوت ملی ہے۔ یہ ریاستیں خود طے کرتی ہیں کہ کس کو تقریب میں بلانا ہے کس کو نہیں بلانا۔
انہوں نے کہاکہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں علما کرام میرے ساتھ پریس کانفرنس کرنے اس لیے آئے تھے کہ عمران خان اپنی چوری چھپانے کے لیے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا نام مت لیں۔ ہم تین نسلوں سے سیاست کررہے ہیں آج تک مذہب کا استعمال نہیں کیا۔
عطااللہ تارڑ نے کہاکہ علما کرام نے واضح کیاکہ کرپشن پر مذہب کارڈ کا استعمال نہ کیا جائے۔ بتایا جائے القادر یونیورسٹی میں کون سی سیرت کی کلاسز پڑھائی جارہی ہیں، کون سا عالم ہے جو وہاں پر عالم کورس کرواہا رہا ہے۔ یہ سب جھوٹ ہے۔
انہوں نے کہاکہ شہزاد اکبر نے 190 ملین پاؤنڈ کے حوالے سے کہا تھا کہ یہ کرپشن کا پیسا تھا جسے ہم نے ریکور کیا۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ عمران خان دور میں کابینہ کے اندر بند لفافے کو ابھی تک ڈی کوڈ اس لیے نہیں کیا گیا کیوں کہ نیب اس حوالے سے بہتر فیصلہ کرےگا۔ اپیل میں اگر نیب کی جانب سے حکومت سے معاونت مانگی گئی تو ہم ضرور معاونت کریں گے۔ قومی احتساب بیورو نے عمران خان کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر سزا دلوائی۔
190 ملین پاؤنڈ کی رقم اس وقت سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں پڑی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ 190 ملین پاؤنڈ کی رقم اس وقت سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں پڑی ہے، یہ پیسا اب حکومت کے پاس آنا چاہیے، وزارت قانون کی لیگل ٹیم بھی یہ معاملہ دیکھے گی۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی کا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی چینل نہیں کھلا، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کے سوا کوئی اور آپشن نہیں ، راناثنااللہ
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کو وفاق چلائے گا یا پنجاب، اس حوالے سے ابھی تک فیصلہ نہیں ہوسکا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
190 ملین پاؤنڈ کیس wenews آرمی چیف بیرسٹر گوہر عطااللہ تارڑ علی امین گنڈاپور علیحدگی ملاقات عمران خان وفاقی وزیر اطلاعات وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 190 ملین پاؤنڈ کیس ا رمی چیف بیرسٹر گوہر عطااللہ تارڑ علی امین گنڈاپور علیحدگی ملاقات وفاقی وزیر اطلاعات وی نیوز وزیر اطلاعات نے کہاکہ علی امین گنڈاپور عطااللہ تارڑ نے انہوں نے کہاکہ ملین پاؤنڈ کیس تارڑ نے کہاکہ ملین پاؤنڈ کی کہ عمران خان بیرسٹر گوہر اس حوالے سے پر تعلقات پی ٹی ا ئی ا رمی چیف کی اپیل کے لیے
پڑھیں:
مجھے علی گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات کی تفصیلات کا علم ہے‘ سینیٹر عرفان صدیقی
اسلام آباد(آن لائن)سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے ترجمان، سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ دو دو تین تین متوازی سطحوں پر مذاکرات نہیں ہوا کرتے۔ پی ٹی آئی ’بیک ڈور‘ اور’ فرنٹ ڈور‘ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرلے۔ اگر وہ اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات اور مبینہ مذاکرات سے مطمئن ہے تو اپنی کمیٹی کو آگاہ کردے کہ اب حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کی ضرورت نہیں رہی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہاکہ مجھے علی گوہر کی آرمی چیف سے مبینہ ملاقات کی تمام تفصیلات کا علم ہے۔ خیبرپختون خوا کی سکیورٹی صورت حال پر بلائی گئی کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت نے شرکت کی جسے پی۔ٹی۔آئی کے قائم مقام چئیرمین نے خصوصی ملاقات اور مذاکرات کا نام دے دیا اور جسے عمران خان نے بھی خوش آئند قرار دیا۔ اس سوال کہ جواب میں کہ عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں حکومت کو بددیانت قرار دیتے ہوئے مذاکراتی ٹیم کے بارے میں کہا ہے ’’ بددیانت لوگ اور چیٹرز کبھی نیوٹرل ایمپائر نہیں آنے دیں گے‘‘، سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ عمران خان نے اِنہی بددیانت لوگوں سے مذاکرات کے لئے کمیٹی قائم کی جس نے بار بار سپیکر کے پاس جاکر کہا کہ وزیراعظم سے کمیٹی قائم کرنے کے لیئے کہیں۔ اگر ہم لوگ بددیانت ہیں توہم سے مذاکرات کا راستہ کیوں چْنا؟ ایک اور سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہاکہ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے وہی بات کہی ہے جو عمران خان ہر روز کہتے تھے کہ امیر اور غریب کے لئے ایک ہی قانون ہونا چاہیے۔ وہ ریاست مدینہ کا بھی بڑے فخر سے نام لیتے تھے۔ اس اصول کے تحت ان کی اپیل اپنی باری پر لگنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ کمیٹی اجلاس کے اندر بھی ہماری طرف سے پی۔ٹی۔آئی کی تحریر کو حکومت پر چارج شیٹ قرار دیا گیاتھا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ دونوں کمیٹیاں پہلے ہی طے کرچکی ہیں کہ کسی عدالتی فیصلے کا مذاکراتی عمل پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی کمیٹی سات ورکنگ دنوں کے اندر اندر، 28 جنوری تک اپنا تحریری موقف پیش کر دے گی۔ ایک سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہاکہ آئی ایس پی۔آر نے شاید اس لئے علی گوہر کے بیان کی رسمی تردید نہیں کی کہ اس نے اس بات کو اہمیت ہی نہیں دی تاہم سکیورٹی ذرائع نے غیررسمی طورپر صورت حال بتا دی تھی۔