پاکستان اور جنوبی سوڈان میں باہمی تجارت کا حجم انتہائی کم ہے ، عاطف اکرام شیخ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
دونوں ملک زراعت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں، صدر ایف پی سی سی آئی کی وفد سے ملاقات میں گفتگو
پاکستان کے دورے پر آئے جنوبی سوڈان کے پارلیمانی وفد کا ایف پی سی سی آئی پریذیڈنٹ آفس کا دورہ ، بزنس کمیونٹی سے ملاقات
اسلام آباد ()صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان اور جنوبی سوڈان میں باہمی تجارت کا حجم انتہائی کم اور نہ ہونے کے برابر ہے، پاکستان اور جنوبی سوڈان زراعت سمیت دیگر شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں، ایف پی سی سی آئی پاکستان اور جنوبی سوڈان میں تجارتی تعلقات میں اضافے کیلئے کلیدی کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔ وہ پیر کو پاکستان کے دورے پر آئے جنوبی سوڈان کے پارلیمانی وفد سے ایف پی سی سی آئی پریذیڈنٹ آفس میں ہونے والی ملاقات میں گفتگو کر رہے تھے ۔صدر ایف پی سی سی آئی نے اس موقع پر کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعاون کے نئے مواقع پیدا کرنے میں معاون ثابت ہو گا، پاکستان اور جنوبی سوڈان میں باہمی تجارت کا حجم انتہائی کم اور نہ ہونے کے برابر ہے، دونوں ملک زراعت سمیت دیگر شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں۔عاطف اکرام شیخ نے کہاکہ جنوبی سوڈان پاکستان سے ٹیکسٹائل،فارما سیوٹیکل، اسٹیل اور دیگر اشیا درآمد کر سکتا ہے،پاکستان جنوبی سوڈان کے ساتھ مختلف شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانے کا خواہاں ہے، ایف پی سی سی آئی پاکستان اور جنوبی سوڈان میں تجارتی تعلقات میں اضافے کیلئے کلیدی کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔جنوبی سوڈان کی قانون ساز اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کورنیلیو کون نگونے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور جنوبی سوڈان تحقیق، زراعت، ٹیکسٹائل سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو وسعت دے سکتے ہیں، جنوبی سوڈان پاکستان کے ساتھ باہمی تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان پارلیمانی اور تجارتی وفود کا تبادلہ ہونا چاہیے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بنگلہ دیشی کمانڈر کی پاکستانی بحریہ کے حکام سے ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جنوری 2025ء) پاکستانی بحریہ نے بتایا کہ بنگلہ دیشی مسلح افواج کے ڈویژن کے پرنسپل اسٹاف ایس ایم قمر الحسن نے اتوار کے روز پاک بحریہ کے سینیئر حکام سے ملاقات کی اور علاقائی میری ٹائم سکیورٹی تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔
پاکستانی نیوی کے ڈائریکٹوریٹ جنرل پبلک ریلیشنز (ڈی جی پی آر) کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل حسن نے پاکستان کے جنوبی بندرگاہی شہر کراچی کے دورے کے دوران پاکستانی بحریہ کے جہازوں اور یونٹس کا دورہ کیا۔
بنگلہ دیش کے سینیئر آرمی جنرل کا پاکستان کا غیر معمولی دورہ
پاکستانی بحریہ کے مطابق بنگلہ دیشی جنرل نے پاکستانی فلیٹ کے کمانڈر ریئر ایڈمرل عبدالمنیب، کمانڈر کوسٹ، ریئر ایڈمرل فیصل امین اور کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس کے مینیجنگ ڈائریکٹر ریئر ایڈمرل سلمان الیاس سے ملاقاتیں کیں۔
(جاری ہے)
واضح رہے کہ بنگلہ دیشی فوج کے سیکنڈ ان کمان لیفٹیننٹ جنرل قمر الحسن پاکستان کے غیر معمولی دورے پر ہیں اور انہوں نے گزشتہ منگل کو راولپنڈی میں جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) کا دورہ کیا تھا اور پاکستانی عسکری قیادت سے ملاقاتیں کی تھیں۔
بنگلہ دیش، پاکستان کے مابین مفاہمت کے بھارت پر ممکنہ اثرات
پاکستانی بحریہ نے میٹنگ کے حوالے سے کیا کہا؟ڈی جی پی آر نے ان ملاقاتوں کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا، "ان مصروفیات کے دوران علاقائی میری ٹائم سکیورٹی اور دو طرفہ دفاعی تعاون سمیت باہمی دلچسپی کے پیشہ ورانہ امور پر بات چیت کی گئی۔"
بیان میں مزید کہا گیا، "دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ فوجی مشقیں، باہمی دورے اور تربیتی تبادلے جیسے پروگرام سمیت تعاون کے مختلف ممکنہ شعبوں پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
"ایک دور تھا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش ایک قوم تھے، تاہم سن 1971 میں خونریز خانہ جنگی کے نتیجے میں ایک دوسرے سے سے جدا ہو گئے اور اس طرح، جو حصہ مشرقی پاکستان کے نام سے معرف تھا، وہ بنگلہ دیش کے نام سے ایک آزاد ملک بن کر ابھرا۔
پاکستانی بنگلہ دیشی قربت، جنوبی ایشیائی سیاست میں نیا موڑ
اس کے بعد کے سے بنگلہ دیشی رہنماؤں، خاص طور پر سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ نے پاکستان کو نظر انداز کرتے ہوئے، بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھنے کا انتخاب کیا۔
البتہ گزشتہ اگست میں طلبا کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کے نتیجے میں حسینہ واجد کی برطرفی کے بعد سے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے۔اس تناظر میں پاک بحریہ نے کہا کہ "لیفٹینٹ جنرل ایس ایم قمر الحسن کے دورے سے دونوں برادر ممالک کے درمیان دفاعی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے، تعاون کو بڑھانے اور پاکستان اور بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کی توقع ہے۔
"تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات شیخ حسینہ کے 15 سالہ دور حکومت میں تعطل کا شکار رہے۔ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر بار بار پاکستان کی طرف سے امن کی کوششوں کو مسترد کیا۔ لیکن ان کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات میں واضح بہتری آئی ہے۔
دونوں ملکوں نے باہمی تعلقات کو بحال کرنے کے لیے گزشتہ چند ماہ کے دوران قیادت کی سطح پر کئی ملاقاتیں کی ہیں۔
پاکستان اور بنگلہ دیش باہمی تعلقات کے فروغ کے لیے پرعزم
تجارت کو فروغ دینے کے اقداماس سے قبل ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) نے ایک بیان میں کہا کہ وہ 19 اور 20 جنوری کے درمیان دو تجارتی وفود بنگلہ دیش بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے، تاکہ دوطرفہ تعلقات اور اقتصادی تعاون کو بڑھایا جا سکے کیونکہ دونوں ممالک کشیدہ تعلقات درست ہونے کی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
ٹی ڈی اے پی نے کہا، "کھجور کے 13 برآمد کنندگان پر مشتمل پہلا وفد 19 جنوری کو ایک ہفتہ کے دورے پر روانہ ہو گا، جبکہ لیموں کی تجارت پر مشتمل دوسرا وفد 20 جنوری کو بزنس ٹو بزنس میٹنگ کے لیے روانہ ہو گا۔"
بھارت: پاکستانی فوج کے 'ہتھیار ڈالنے' والی پینٹنگ پر تنازعہ کیا ہے؟
ادارے نے مزید کہا کہ یہ وفود تجارتی مواقع تلاش کریں گے، کاروباری شراکت داری کو فروغ دیں گے اور بنگلہ دیشی مارکیٹ میں پاکستان کی برآمدی صلاحیت کو فروغ دیں گے۔
یہ پیشرفت پاکستان اور بنگلہ دیشی تاجروں کے درمیان دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ بزنس کونسل کے قیام کے لیے ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کے چند دن بعد ہوئی ہے۔
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار بھی فروری کے آغاز میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ڈھاکہ کا دورہ کرنے والے ہیں۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)