امریکا کے کم عمر نائب صدر جے ڈی وینس کا تعارف، مسئلہ فلسطین پر ان کا طرز عمل کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
ریپبلکن پارٹی کے نومنتخب نائب صدر جے ڈی وینس پیر کو نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہمراہ اپنے عہدے کا حلف اٹھا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کون سی 2 بائبل پر حلف اٹھائیں گے؟
جے ڈی وینس نے ایک عام سے شخص کے طور پر زندگی کا آغاز کیا لیکن بعد میں وہ کامیابیاں حاصل کرتے رہے۔ ان کی پرورش امریکی ریاست اوہائیو کے ایک پسماندہ صنعتی قصبے میں ہوئی۔
انہوں نے آئی وی لیگ کہلانے والے امریکا کے بہترین تعلیمی اداروں میں سے ایک میں تعلیم حاصل کی اور اب وہ تاریخ کے سب سے کم عمر نائب صدور میں سے ایک ہوں گے۔
جب پیر 20 جنوری کو ری پبلیکن کے طور پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ الیکشن جیتنے والے سیاستدان اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے تو 40 سال کی عمر میں وینس امریکا کے تیسرے کم عمر ترین نائب صدر ہوں گے۔
وینس کی ابتدائی زندگیریاست کینٹکی کا شہر جیکسن وہ مقام نہیں ہے جہاں جے ڈی وینس پیدا ہوئے تھے لیکن یہ وہ جگہ ہے جسے وہ اپنا گھر کہتے ہیں۔
مزید پڑھیے: ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل بٹ کوائن کی اونچی اڑان، نیا ریکارڈ قائم
ان کی ابتدائی زندگی مڈل ٹاؤن میں گزری جہاں وینس کی زیادہ تر پرورش ان کی نانی نے کی جنہیں ماما کہا جاتا تھا اور جو اپنے گھر میں گولیوں سے بھری 19 ہینڈ گنز رکھا کرتی تھیں۔
ریاست کینٹکی کی بریتھٹ کاؤنٹی کے شیرف جان ہولن وینس کے ابتدائی دنوں کی بات کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ وہ ہمیشہ اپنی ماما کے ساتھ یہاں آیا کرتے تھے۔ وہ (نانی) وینس کو پہاڑوں کی سیر کے لیے یہاں لایا کرتی تھیں تاکہ وہ پہاڑی زندگی سے آشنا ہو سکیں۔
فوجی خدمات، اعلیٰ تعلیم اور شریک حیات کا انتخابانہوں نے ایک میرین کے طور پر فوج میں خدمات انجام دیں اور پھر اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی سے اعلی ترین امتیاز کے ساتھ ڈگری حاصل کی۔
وینس نے امریکا کے آئیوی لیگ کہلائے جانے والے اعلیٰ ترین ادارےمیں تعلیم حاصل کی اور امریکا کی موقر جامعہ ’ییل یونیورسٹی‘ سے قانون کے شعبےمیں ڈگری حاصل کی۔
ییل یونیورسٹی میں ہی جے ڈی وینس کی اپنی کلاس فیلو اوشا چلوکُری سے دوستی ہوئی۔ یہیں پر وینس نے اپنی مستقل کی شریک حیات سے شادی کے لیے ان کا ہاتھ مانگا۔
وینس کا کہنا ہے کہ جب میں نے اپنی بیوی کو پرپوز کیا تو میں نے کہا ’ہنی، مجھ پر ایک لاکھ 20 ہزار ڈالر کا لا اسکول کا قرض ہے اورمشرقی کینٹکی میں ایک پہاڑی پر قبرستان کا پلاٹ میرے پاس ہے‘۔
جے ڈی وینس کو قومی سطح پر شہرت ان کی امریکا کی ورکنگ کلاس کے بارے میں 2016 میں شائع ہونے والی کتاب ’ہل بلی ایلیجی‘ سے ملی جس پر بعد میں ایک نیٹ فلیکس فلم بھی بنی۔
اس فلم میں گلین کلوز نے ایک نوجوان جے ڈی کی منہ پھٹ ماما کا کردار ادا کیا ہے۔
سیاس کیریئروینس نے اپنے سوتیلے والد جے ڈی ہیمل کے آخری نام کے ساتھ اپنے پہلے الیکشن میں فتح حاصل کی تھی۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت سے اوہائیو سے تعلق رکھنے والا وہ نوجوان سینیٹر منتخب ہوا اور جلد ہی انہیں نائب صدر کی اہم ذمہ داری کے لیے منتخب کیا گیا۔
ڈی وینس نے امریکا کے نائب صدر منتخب ہونے کے صرف چند منٹ بعد کہا کی یہ امریکی تاریخ کی سب سے بڑی سیاسی واپسی ہے اور اس کے بعد ہم ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں تاریخ کی سب سے بڑی اقتصادی بحالی کرنے والے ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں کن عالمی رہنماؤں کو مدعو کیا گیا اور کن کو نہیں؟
ڈونلڈ ٹرمپ نے جے ڈی وینس کو اپنے ساتھی امیدوار کے طور پر منتخب کیا لیکن اس تعلق کا آغاز کچھ ناخوشگوار تھا۔ جے ڈی وینس نے اس سے قبل ٹرمپ کو ’قابل مذمت‘ قرار دیا تھا اور کبھی ٹرمپ کا حمایتی نہ ہونے والے شخص ہونے کا دعویٰ کیا تھا لیکن اب وینس کی پالیسیز ٹرمپ کی پالیسیوں کی عکاس ہیں۔
فلسطین کے معاملات, وینس جارحانہ خیالات
جے ڈی وینس چین اور مشرقی ایشیا کے بارے میں جارحانہ خیالات رکھتے ہیں اور یوکرین کو امریکی فوجی امداد کی مخالفت کرتے ہیں۔
اسرائیل اور حماس تنازعے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف تو کملا ہیرس کہتی ہیں کہ وہ عام شہریوں کی ہلاکتوں کی واقعی پرواہ کرتی ہیں اور اس کے باوجود وہ اسرائیل کو وہ ہتھیار دینے سے انکار کرتی ہیں جو انہیں شہریوں کی ہلاکتوں کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکا کے نئے نائب صدر وینس جے ڈی وینس جے ڈی وینس تعارف جے ڈی وینس کون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکا کے نئے نائب صدر وینس جے ڈی وینس جے ڈی وینس تعارف جے ڈی وینس کون صدر ڈونلڈ ٹرمپ جے ڈی وینس امریکا کے کے طور پر وینس کو حاصل کی ٹرمپ کی کے ساتھ وینس کی وینس نے کے لیے
پڑھیں:
امریکا کا عربی چینل الحرہ بند، ٹرمپ انتظامیہ نے فنڈنگ روک دی
واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی حکومت کے زیرِ سرپرستی چلنے والے عربی زبان کے ٹی وی چینل "الحرہ" کی فنڈنگ روک دی ہے، جس کے بعد چینل نے نشریات بند کرنے اور بیشتر عملہ فارغ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
"الحرہ" کی بنیاد 2004 میں اس وقت رکھی گئی تھی جب امریکہ نے عراق جنگ کے دوران قطر کے چینل الجزیرہ کی خبروں سے ناراض ہو کر اپنا نکتہ نظر پیش کرنے کے لیے یہ چینل شروع کیا۔
یہ فیصلہ ایلون مسک کی قیادت میں کیے جانے والے بجٹ کٹوتیوں کے بڑے منصوبے کا حصہ ہے۔ مارچ میں ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ تمام سرکاری میڈیا اداروں کی فنڈنگ بند کر دی جائے گی۔
اس سے پہلے وائس آف امریکہ (VOA) بھی اس کٹوتی کا شکار ہو چکا ہے، جہاں ملازمین نے عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔
اب "الحرہ" روایتی نشریات بند کر دے گا، البتہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر چند درجن افراد کے عملے کے ساتھ کام جاری رکھنے کی کوشش کرے گا۔
یہ چینل 22 ممالک میں ہفتہ وار 30 ملین ناظرین تک پہنچنے کا دعویٰ کرتا ہے، تاہم ہمیشہ سے اسے الجزیرہ، العربیہ اور اسکائی نیوز عربیہ جیسے بڑے چینلز سے سخت مقابلے کا سامنا رہا ہے۔