کراچی میں کورونا پھیلنے کی خبر غلط ہے: وزیر صحت
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
وزیر صحت سندھ ڈاکٹرعذرا پیچوہو نے کہا ہے کہ کراچی میں کورونا پھیلنے کی خبر غلط ہے. 100 افراد کے کورونا ٹیسٹ ہوئے، جن میں 7 میں کورونا مثبت آیا۔
دوسری جانب محکمہ صحت سندھ نے کرونااورانفلوئنزاایچ ون این ون کیسز پراسپتالوں میں ہنگامی گائیڈلائنز جاری کردی۔ وزیر صحت سندھ عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ کراچی میں کورونا پھیلنے کی خبر غلط ہے.
دوسری جانب محکمہ صحت سندھ نے کرونا اور انفلوئنزا ایچ ون این ون کیسز پر ہسپتالوں میں ہنگامی گائیڈ لائنز جاری کردی۔ڈی جی ہیلتھ سندھ نے ہدایت جاری کی ہے کہ تمام ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران اپنےماتحت ہیلتھ سینٹرکی انتظامیہ کوالرٹ رکھیں، تمام طبی اور غیر طبی عملہ ماسک پہنیں، نزلہ، زکام اور کھانسی کے شکار مریض ویکسین لازمی لگوائیں۔انہوں نے ہدایت کی ہے کہ تمام افسران ہفتہ وار مریضوں کی تفصیلات محکمہ صحت کو روانہ کریں. کورونا یا انفلوائنزا کی علامات ہونے پر فوری آئسولیٹ کریں۔
واضح رہے کہ دو روز قبل ماہر متعدی امراض پروفیسر سعید خان نے بتایا تھا کہ ڈاؤ ہسپتال میں کھانسی، بخار کی علامات کے ساتھ آنے والے 25 سے 30 فیصد مریضوں میں کورونا مثبت آرہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 10 سے 12 فیصد مریضوں میں انفلوئنزا ایچ 1 این 1 کی تصدیق ہورہی ہے، 5 سے 10 فیصد بچوں میں آر ایس وی اور سانس کے دیگر وائرس کی تصدیق ہورہی ہے. اکثر مریض ٹیسٹ نہیں کرواتے جس کے باعث بیماریوں کی تصدیق نہیں ہوتی۔پروفیسر سعید خان نے بتایا تھا کہ ان تمام وائرسز کی علامات آپس میں ملتی جلتی ہیں، ان علامات میں بخار، کھانسی، سانس لینے میں دشواری شامل ہیں، کورونا کی علامات میں ذائقہ اور خوشبو کا ختم ہونا بھی شامل ہیں۔انہوں نے بتایا تھا کہ سردیوں میں یہ بیماریاں تیزی سے پھیلتی ہیں. ہوا کے نکاس کا ناقص نظام وائرسز کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ بنتا ہے۔پروفیسر سعید خان نے ہدایت کی تھی کہ شہری احتیاطی تدابیر لازمی اپنائیں، ماسک پہنیں اور خود کو ڈھانپ کر رکھیں اور ہر سال انفلوئنزا کی ویکسین لازمی لگوائیں۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: میں کورونا کی علامات تھا کہ نے کہا
پڑھیں:
حکومت سندھ پاکستان کے معاشی حب کراچی کے انفراسٹرکچر پر توجہ دے، احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ کراچی پاکستان کا معاشی مالیاتی حب ہے، صوبائی حکومت کراچی کے انفراسٹرکچر پر توجہ دے اور کے فور منصوبے پر کام کرے۔
پاکستان بزنس کونسل کے اراکین سے ملاقات کے بعد میڈیا بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے اڑان پاکستان پروگرام پر عمل درآمد پر بات کی، پاکستان کی ترقی میں کارپوریٹ سیکٹر کا کردار اہمیت ہے، بحرانوں کی وجہ سے سرمایہ کاری لانے کے لیے پبلک سیکٹر کی صلاحیت کم ہوئی ہے، نجی شعبے کو انجن آگ گروتھ بنانے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ سیکٹر کے پاس بہترین انتظامی صلاحیت ہے، اڑان پروگرام کے اہداف کے حصول میں کارپوریٹ سیکٹر کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جاسکتا ہے، حکومت نے نوجوانوں میں آئی ٹی کی صلاحیتوں میں اضافے کے پروگرام شروع کیے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے عالمی معیارات پر عمل درآمد کے لیے بھی کارپوریٹ سیکٹر کی مدد لیں گے، خواتین اور خصوصی افراد کے لیے بھی کارپوریٹ سیکٹر کے اقدامات قابل تعریف ہیں انہیں مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے، پائیدار ترقی کے عالمی اہداف کے حصول میں بھی کارپوریٹ سیکٹر کا کردار اہم ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ سرکاری اداروں کےںغہر کارآمد اثاثے اور اراضی کو پبلک پرائیویٹ سرمایہ کاری سے فعال کیا جائے گا، وزارت منصوبہ بندی میں ورکنگ گروپ تشکیل دینے جارہے ہیں، ورکنگ گروپ نجی شعبے کے مسائل کو ترجیح طور پر حل کرنے میں معاونت کرے گا، کراچی اڑان پاکستان کگ رن وے کی حیثیت رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بزنس کونسل نے تعاون کا یقین دلایا، پاکستان بزنس کونسل کی تحقیق معاشی پالیسیوں کی بہتری میں معاونت کرتی ہے، تک پاکستان کو ایک ٹریلین اکانومی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی مالیاتی حب ہے، ضروری ہے کہ کاروبار کو ہر قسم کی سہولتیں مہیا کی جائیں، وفاقی حکومت نے سائٹ ایریا کی سڑکوں کی تعمیر کے لیے 5 ارب روپے منظور کیے ہیں، صوبائی حکومت کراچی کے انفراسٹرکچر پر توجہ دے، حکومت کے فور پر 125 ارب روپے خرچ کررہی ہیں، اس کے ڈائون اسٹریم پر سنڈھ حکومت کو کام کرنا ہے،سنڈھ حکومت سے کہا ہے کہ اس پر کام کرے۔
احسن اقبال نے کہا کہ کراچی میں ویسٹ واٹر کو ری سائیکل کرنے کی ضرورت ہے، سمندر میں بغیر ٹریٹمنٹ پھینکنے کے بجائے زراعت اور صنعت کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، کراچی کا پانی ٹریٹ کیا جائے تو انڈسٹری کے لیے کافی ہوگا، کراچی میں انفرااسٹرکچر کی بہتری میں وفاقی حکومت اپنا کردار ادا کریگی، وفاق نے واحد مکمل گرین لائن منصوبہ 25 ارب روپے کی سرمایہ کاری سے مکمل کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حیدرآباد سکھر موٹر وے پر 2025 میں کام شروع ہوگا، تین سال میں یہ منصوبہ بھی مکمل کرلیا جائے گا، حیدرآباد کراچی موٹر وے کی نیو الائنمنٹ پر بھی وزارت مواصلات نے فزیبلیٹئ پر کام شروع کردیا ہے۔