حکومت نے ایک اور آئی پی پی کے ساتھ سیٹلمنٹ ایگریمنٹ کے تحت پاور معاہدہ ختم کردیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
حکومت اور انڈپنڈنٹ پاور کمپنیوں کی جانب سے تصفیوں کے ساتھ معاہدے ختم کرنے کا سلسلہ جاری ہے، حکومت کے ساتھ ایک اور آئی پی پی نے سیٹلمنٹ ایگریمنٹ کے تحت پاور معاہدہ ختم کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق میسرز روش پاکستان پاور لمیٹڈ نے حکومت سے پاور پرچیز معاہدہ ختم کرنے کی اطلاع سے پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی انتظامیہ کو آگاہ کردیا ہے۔
پی ایس ایکس کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ میسرز روش پاکستان پاور کمپنی، آلٹرن انرجی لمیٹڈ کے ماتحت کام کرتی ہے۔
خط کے مطابق حکومت اور صدر پاکستان کی فراہم کردہ گارنٹی پر کمپنی نے معاہدہ ختم کیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی سینٹرل پاور پرجیزنگ ایجنسی سے تمام واجبات کمپنی نے وصول کرلیے ہیں، پاور کمپلیکس کو حکومت کے زیر انتظام نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی کے حوالے کردیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: معاہدہ ختم
پڑھیں:
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ واجد کا اسرائیل سے جڑا فیصلہ ختم کردیا
ڈھاکا:بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کا ایک اور فیصلہ ختم کرتے ہوئے پاسپورٹ میں اسرائیل کے لیے کارآمد نہ ہونے کی شق بحال کردی ہے۔
ڈھاکا ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت نے عوامی دباؤ پر حکم جاری کیا ہے کہ بنگلہ دیش کے پاسپورٹ کے اوپر ‘سوائے اسرائیل’ کے دنیا کے تمام ممالک کے لیے کارآمد لکھا جائے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بنگلہ دیش کی امور داخلہ کی وزارت کی ڈپٹی سیکریٹری نیلیما افروز کے دستخط سے یہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ مذکورہ احکامات کے تحت بنگلہ دیش کے پاسپورٹ کے اوپر سوائے اسرائیل کی شق بحال کردی جائے اور دیگر امور سابق طریقہ کے تحت پورے کیے جائیں۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیش کے پاسپورٹ پر لکھا ہوتا تھا کہ یہ پاسپورٹ سوائے اسرائیل کے دنیا کے تمام ممالک کے لیے کارآمد ہے لیکن 2021 میں شیخ حسینہ واجد کی سربراہی میں اس وقت کی عوامی لیگ کی حکومت نے اسرائیل کے حوالے سے پابندی حذف کردی تھی۔
شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے اپنے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فیصلہ بین الاقوامی پاسپورٹ فارمٹنگ اسٹینڈرڈز پر عمل کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔
عوامی لیگ کی حکومت نے بنگلہ دیش کے پاسپورٹ پر تحریر کیا تھا کہ یہ پاسپورٹ دنیا کے تمام ممالک کے لیے ہے تاہم حکومت نے کہا تھا کہ اسرائیل کے حوالے سے پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
بنگلہ دیش کے سابق وزیرخارجہ اے کے عبدالمومن نے اس وقت بیان میں کہا تھا کہ بنگلہ دیش سے کوئی بھی شہری اسرائیل کا سفر نہیں کرسکتا اور اگر کسی نے ایسا کیا تو اس شہری کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
بعد ازاں بنگلہ دیش کے شہریوں کو دوسرے ملک سے اسرائیل جانے کی اجازت دےدی گئی تھی تاہم ملک کے امیگریشن قواعد کے تحت سفری پابندیوں کے حوالے سے نافذ متعدد قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔