بین الاقوامی سہولیات سے آراستہ گوادر ایئرپورٹ پاک چین دوستی کی اعلیٰ مثال ہے:وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد: وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نےنیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے پروازوں کا سلسلہ شروع ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ آج اللہ کے فضل و کرم سے گوادر کو وسطی و مشرقی ایشیاء اور مشرق وسطی و خلیجی ممالک کے درمیان ایک اہم رابطہ بنانے کیلئے ایک اور سنگ میل عبور کر لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ گوادر ایئرپورٹ کا فعال ہونا نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے میں مواصلاتی روابط کے فروغ کی طرف ایک اہم قدم ہے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہلی پرواز لینڈ کر گئی، خواجہ آصف نے مسافروں کا استقبال کیا
نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہلی پرواز لینڈ کر گئی، خواجہ آصف نے مسافروں کا استقبال کیا WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 سب نیوز
گوادر: نیو گوادر ایئرپورٹ پر کراچی سے آنے والی پہلی پرواز لینڈ کر گئی ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف، بلوچستان کے گورنر اور وزیراعلیٰ نے پہلی پرواز کا استقبال کیا۔
تفصیلات کے مطابق قومی ایئر لائن کی پرواز پی کے 503 نے 11 بج کر 16 منٹ پر نیو گوادر ایئر پورٹ پر لینڈ کیا، اس موقع پر پی کے 503 کو واٹر سیلوٹ بھی دیا گیا۔ قومی ایئر لائن نے گوادر کی پرواز کے لیے حسب سابق اے ٹی آر طیارہ استعمال کیا۔
نیو گوادر ایئر پورٹ پر 3658 میٹر طویل اور 75 میٹر چوڑے رن وے پر بڑے جہاز لینڈ کرنے کی گنجائش ہے۔ 4300 ایکڑ پر پھیلا گوادر ایئرپورٹ رقبے کے حساب سے پاکستان کا سب سے بڑا ایئرپورٹ ہے۔
نیو گوادر ایئر پورٹ کے اہم خدو خال اور خصوصیات کیا ہیں؟
نیو گوادر ائیر پورٹ کا ورچوئل افتتاح 16 اکتوبر 2024 کو چین کے وزیر اعظم لی چیانگ اور وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے کیا تھا، گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ رقبے کے اعتبار سے ملک کا سب سے بڑا ایئر پورٹ ہے جس کی تعمیر 2019 میں شروع کی گئی تھی۔
پاکستان نے یورپ سے ایشیا جانے والے تمام چھوٹے ہوائی جہازوں کو گوادر ایئر پورٹ پر کم سے کم لاگت پر ری فیولنگ کی پیشکش بھی کی ہے، جس سے شارجہ دبئی کے ایئر ٹریفک کا رخ پاکستان کی طرف مڑنے کا امکان ہے، یوں ایئر لائن کمپنیوں کا کم از کم 2 گھنٹے کا وقت اور فیول بچے گا جبکہ اس عمل سے ابتدائی طور پر پاکستان کو 500 ارب کی آمدن ہوگی۔
گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ گوادر بندرگاہ سے 26 کلومیٹر کے فاصلے پر گوردانی کے مقام پر تعمیر کیا گیا ہے، یہ ایئرپورٹ پاکستان اور چین کی دوستی کا ایسا شاہکار ہے جسے کم و بیش ایک ہزار پاکستانی اور 200 چینی انجینئرز نے 4 ہزار 300 ایکڑ پر تعمیر کیا ہے، جس پر 55 ارب روپے سے زائد لاگت آئی ہے۔
ایئرپورٹ کا رن وے 3 ہزار 800 میٹر لمبا اور 45 میٹر چوڑا ہے، بین الاقوامی معیار کا جدید ٹرمینل 14 ہزار اسکوائر میٹر پر 2 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جس میں بین الاقوامی اور اندرون ملک سفر کے لیے ٹرمینلز بنائے گئے ہیں۔
ایئر پورٹ سے کا سب سے بڑا فائدہ دوست ملک چین کو ہوگا جبکہ خطے کے دیگر ممالک بھی تجارتی مقاصد کے لیے اس ایئر پورٹ کا استعمال کر سکیں گے، گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایئر بس A300 بوئنگ بی 747 سمیت دیگر طیاروں کو لینڈنگ کی سہولت حاصل ہوگی۔
گوادر ایئرپورٹ سے ہزاروں افراد کو روزگار کے مواقع ملیں گے اور خطے میں تجارتی سرگرمیوں سے بھی بحری اور زمینی ٹرانسپورٹ سمیت دیگر شعبوں کے ہزاروں افراد بھی روزگار کے مواقع حاصل کرسکیں گے۔ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق نئے ہوائی اڈے کی تعمیر کا ٹھیکہ چین کے حکومتی ادارے چائنا کمیونیکیشن کنسٹرکشن کمپنی کے ذیلی ادارے چائنا ایئرپورٹ کنسٹرکشن گروپ کو دیا گیا تھا۔
اتھارٹی کے مطابق گوادر ایئر پورٹ کے لیے 42 فٹ اونچے اور 14 ہزار مربع میٹر پر مشتمل جدید سہولیات سے آراستہ خوبصورت اور اسمارٹ ٹرمینل بلڈنگ تعمیر کی گئی ہے جو ابتدائی طور پر سالانہ 4 لاکھ سے زائد مسافروں کو ہینڈل کرسکے گی، کارگو کی صلاحیت سالانہ 30 ہزار ٹن ہے، مسافروں کو ٹرمینل سے پرواز تک جانے کے لیے برج کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق ایئرپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کی ٹیسٹنگ اور کمیشننگ کئی ماہ قبل مکمل کرلی گئی تھی،اس دوران ایئر کنگ بی 700 کی ایک آزمائشی پرواز نئے ہوائی اڈے پر کامیابی سے اترچکی تھی۔
تین ماہ کے دورانیے تک جاری رہنے والے اس عمل میں معیار، قواعد و ضوابط، ایئرپورٹ کے ڈیزائن، آپریشنل کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، ایئرپورٹ کو پاکستان، عمان اور چین کا جوائنٹ وینچر سنبھالے گا تاہم اس کے انتظام اور آپریشن کی نگرانی پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ذمہ داری ہوگی اور ایئرپورٹ کو اوپن اسکائی پالیسی کے تحت چلایا جائے گا۔