نورا فتحی ’’ناگن‘‘ بن گئیں؛ مداحوں کی پذیرائی
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
شہرت یافتہ اداکارہ اور ڈانسر نورا فتحی نے اپنے لکھے اور گائے ہوئے گانے ’’اسنیک‘‘ کے ساتھ گلوکاری کی دنیا میں بھی قدم رکھ دیا ہے۔
نورا فتحی نے امریکی مین اسٹریم میوزک انڈسٹری میں مشہور سنگر جیسن ڈیرولو کے ساتھ گلوکاری میں ڈیبیو کیا ہے۔ 16 جنوری کو ریلیز ہونے والا یہ گانا پہلے ہی یوٹیوب پر 21 ملین ویوز حاصل کرچکا ہے۔
’’اسنیک‘‘ گانے کی ڈانس ویڈیو میں نورا فتحی کے خود ناگن بننے اور سانپ کی ڈولتے ہوئے رقص کو مداحوں کی جانب سے خوب پذیرائی مل رہی ہے۔
گانے کی ہدایت کاری مراکش کے ہداہت کار عبدالرافیہ ال عبدوئی نے کی ہے جب کہ اس کے کوریو گرافر بھارت سے تعلق رکھنے والے راجیت دیو ہیں۔ گانے کو مراکش کے دلکش مناظر کے پس منظر میں فلمایا گیا ہے، جس پر مراکز کا اثر بھی واضح ہے۔
نورا فتحی نے ایک بیان میں کہا کہ ’’اسنیک میرا ڈریم پروجیکٹ رہا ہے اور آخرکار میں اس گانے کو دنیا کے ساتھ شیئر کرنے پر بہت خوش ہوں۔ جیسن ڈیرولو کے ساتھ کام کرنا ایک ناقابل یقین تجربہ رہا ہے۔‘‘
گانا ’’اسنیک‘‘ نورا کے کیریئر میں ایک اور سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ وہ اداکار اور رقاصہ ہونے کے بعد ایک گلوکارہ کی حیثیت سے بین الاقوامی میوزک انڈسٹری میں اپنی پہچان بنارہی ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل نورا فتحی کے ساتھ
پڑھیں:
گلوکارہ مہناز بیگم کو مداحوں سے بچھڑے 12 سال مکمل
لاہور : مشہور گلوکارہ مہناز بیگم کو مداحوں سے جدا ہوئے 12 سال ہو گئے ہیں۔ وہ 1955 میں کراچی میں پیدا ہوئیں اور ان کا اصلی نام کنیز فاطمہ تھا۔ وہ معروف گلوکارہ کجن بیگم کی بیٹی تھیں اور سرسید گرلز کالج سے بی اے کی تعلیم حاصل کی۔ 1972 میں انہوں نے موسیقی کی دنیا میں قدم رکھا اور جلد ہی اپنی آواز کے جادو سے پہچانی جانے لگیں۔
مہناز بیگم نے غزل، ٹھمری، دادرا، خیال اور دیگر موسیقی کی اصناف میں مہارت حاصل کی تھی۔ پی ٹی وی کے پروگرام ’’نغمہ زار‘‘ میں پرفارم کرنے کے بعد ان کی شہرت فلموں تک پہنچی، جہاں بھی انہوں نے اپنی آواز کا جادو دکھایا۔
انہوں نے اپنے کیریئر میں کئی کامیاب گانے گائے اور ریڈیو، ٹی وی اور فلموں میں کئی مشہور گیتوں کی پہچان بنائیں۔ مہناز بیگم کو 13 بار نگار ایوارڈز سے نوازا گیا اور حکومت پاکستان کی طرف سے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی بھی دیا گیا۔
19 جنوری 2013 کو جب وہ علاج کے لیے امریکا جا رہی تھیں، اچانک طبیعت خراب ہونے پر انہیں بحرین کے ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ دنیا سے رخصت ہو گئیں۔ ان کی آواز آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے اور ان کے گائے ہوئے گانے سن کر مداح انہیں ہمیشہ یاد کرتے ہیں۔