لوئر کرم میں شرپسندوں کے خلاف کارروائی، کئی خاندان مکانات خالی کرگئے
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
حکام کے مطابق لوئر کرم کے متاثرہ علاقوں سے اب تک 20 خاندان گھر خالی کر چکے ہیں، کچھ متاثرہ خاندان رشتے داروں کے گھر اور کچھ ہنگو منتقل ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ لوئر کرم کے علاقوں میں شرپسندوں کے خلاف کارروائیاں دوسرے روز بھی جاری ہیں۔ ضلعی انتطامیہ کے مطابق کارروائیوں کے دوران علاقے میں کرفیو نافذ ہے، لوئر کرم کے متاثرہ علاقوں میں سکیورٹی فورسز اور پولیس کے دستے بھی موجود ہیں۔ حکام کے مطابق لوئر کرم کے متاثرہ علاقوں سے اب تک 20 خاندان گھر خالی کر چکے ہیں، کچھ متاثرہ خاندان رشتے داروں کے گھر اور کچھ ہنگو منتقل ہوئے ہیں۔ کمشنر کوہاٹ کا کہنا ہے کہ کرم میں کارروائیاں مقامی افراد کے خلاف نہیں بلکہ شرپسندوں کے خلاف کی جا رہی ہیں، پشاور کرم شاہراہ بدستور تین ماہ سے بند ہے جس کی وجہ سے پاراچنار میں ادویات اور اشیائے خورونوش کی قلت ہے۔
کرم کے علاقے بگن میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے متاثرین کے لیے ہنگو میں عارضی کیمپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر ہنگو گوہر زمان کے مطابق علاقہ محمد خواجہ میں بگن متاثرین کے لیے عارضی کیمپ قائم کیا جائےگا، سیکڑوں ایکڑ اراضی پر ہزاروں خاندانوں کے لیے خیمہ بستی قائم کی جائےگی جبکہ کیمپ کے قریب اسکول، مساجد، بی ایچ یو اور دیگر سہولیات میسر ہیں۔ ڈی سی کا بتانا ہے کہ پی ڈی ایم اے خیموں سمیت دیگر سامان کے 22 ٹرک فراہم کرے گا، ضلعی انتظامیہ کو 4 ٹرک سامان مل گیا ہے اور آج سے کیمپ کے قیام پر کام شروع کر دیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لوئر کرم کے کے مطابق کے خلاف
پڑھیں:
ڈی آئی خان: بگن لوئر کرم میں کرفیو نافذ، سرچ آپریشن شروع، لوگوں کی نقل مکانی
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم کے علاقے بگن لوئر کرم میں فورسز نے کرفیو نافذ سرچ آپریشن کا آغاز کردیا جب کہ لوگوں نے علاقے سے نقل مکانی شروع کردی۔
پولیس نے بتایا کہ فورسز بگن کے علاقے میں داخل ہوگئی ہیں اور سرچ آپریشن شروع ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق بگن میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے، آپریشن کے بعد بگن و ملحقہ علاقوں کے متاثرین نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔
قبل ازیں کرم کی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں ترجمان حکومت خیبرپختونخوا، چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا، آئی جی پولیس کے علاوہ دیگر سول و پولیس افسران شریک ہوئے۔
ترجمان صوبائی حکومت خیبرپختونخوا کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شرپسند عناصر کے خلاف بلا تفریق سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، ریاست پر امن عناصر کیساتھ کھڑی ہے اور ظالم عناصر کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا، متاثرہ علاقوں میں موجود چند شرپسندوں کے خلاف کارروائی ناگزیر ہو چکی ہے۔
ترجمان کے مطابق امن معاہدے پر قانون اور پشتون روایات کے مطابق عملدرآمد کرایا جائے گا، شرپسندوں کے خلاف کاروائی میں پولیس اور سول انتظامیہ کی مدد کے لیے سکیورٹی فورسز سپورٹ میں موجود ہوں گی، حکومت کو خدشہ ہے کہ امن پسند لوگوں کے درمیان کچھ شرپسند گھس گئے ہیں۔
اس میں کہا گیا کہ امن پسند لوگوں کو نقصان سے بچانے کیلئے انہیں شرپسندوں سے الگ کرکے کارروائی کی جائے گی، متاثرہ علاقوں کے عوام کے لیے رہائش کے بہترین متبادل انتظامات کیے گئے ہیں، حکومت دونوں فریقین سے درخواست کرتی ہے کہ اپنے درمیان موجود شرپسندوں کی نشاندہی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کریں۔
بیان کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت گزشتہ تین مہینوں سے کرم میں پرامن طریقے سے امن بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے، گرینڈ جرگے کے ذریعے پشتون روایات کے مطابق امن معاہدہ کیا گیا، کرم میں چند شرپسند عناصر نے امن معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوشش کی، شرپسندوں نے ڈپٹی کمشنر پر قاتلانہ حملہ کیا، جس میں وہ شدید زخمی ہو گئے۔
ترجمان نے کہا کہ شرپسند عناصر سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور امدادی سامان کے قافلوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں، عوام سے اپیل ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔
اس میں کہا گیا کہ حکومت جلد ہی متاثرہ علاقوں سے شرپسندوں کا خاتمہ کرکے علاقے میں امن بحال کر دے گی، حکومت نے امن معاہدے کے مطابق امن بحال کرنے کی پوری کوشش کی ہے، کرم کے عوام امن چاہتے ہیں اور امن معاہدے کا احترام اور پاسداری کرتے ہیں۔