فیکٹ چیک: لاس اینجلس آگ متاثرین کی امداد کےلیے صرف 770 ڈالر؟ سچ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
کیلیفورنیا میں لگی خوفناک آگ کے متاثرین کی مدد کےلیے سابق امریکی صدر جوبائیڈن کا ایک بیان گزشتہ ہفتے زیر گردش رہا کہ متاثرین کو خوراک اور ایندھن جیسی ضروریات کےلیے 770 ڈالر ادائیگی کی جائے گی۔
سابق صدر جوبائیڈن کے اس بیان کو سوشل میڈیا میں اس انداز سے شیئر کیا گیا کہ آگ سے متاثرہ افراد کےلیے ادائیگی واحد وفاقی امداد ہوگی۔ آگ کے متاثرین کو دستیاب وفاقی امداد میں گھر کی مرمت یا تبدیلی، طبی اخراجات اور دیگر امداد شامل ہے۔
جنوبی کیلیفورنیا میں 7 جنوری سے لگنے والی جنگل کی آگ میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور ہزاروں گھر اور دیگر عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں، جس سے تقریباً 180,000 افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
کیلیفورنیا کے جنگل کی آگ کے متاثرین کےلیے دستیاب وفاقی امدادی پروگراموں میں خوراک، ایندھن اور بچوں کے فارمولے جیسی فوری ضروریات کی لاگت کو پورا کرنے کےلیے 770 امریکی ڈالر کی ہنگامی ادائیگی شامل ہے۔
یہ ادائیگیاں فیڈرل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کے نئے سیریئس نیڈز اسسٹنس پروگرام کے ذریعے دستیاب ہیں، جس کا حوالہ جو بائیڈن نے 13 جنوری کو وفاقی حکام کے ساتھ بریفنگ کے دوران دیا تھا۔
تاہم اس اعلان کے بعد، منتخب صڈر ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم اور ریپبلکن نیشنل کمیٹی کے زیر انتظام ایک ایکس اکاؤنٹ نے بریفنگ کا ایک کلپ پوسٹ کیا اور بائیڈن کے تبصروں کے اس حصے پر روشنی ڈالی جس میں کہا گیا تھا، ’’ان آگ سے متاثر ہونے والے افراد کو ایک بار کی ادائیگی کی جائے گی۔ 770 ڈالر صرف ایک بار ادائیگی۔‘‘
اس ویڈیو کلپ کو کچھ بڑے پیمانے پر پیروی کرنے والے قدامت پسند اکاؤنٹس کے ذریعہ دوبارہ پوسٹ کیا گیا تھا جس میں گمراہ کن طور پر کیلیفورنیا کے جنگل کی آگ کے متاثرین کےلیے 770 ڈالر کی ہنگامی ادائیگیوں کا یوکرین کےلیے امریکی امداد میں لاکھوں یا اربوں سے موازنہ کیا گیا تھا۔
یہ پوسٹیں گمراہ کن تاثر چھوڑ رہی تھیں کہ آگ سے متاثر ہونے والوں کےلیے ہنگامی ادائیگیاں ہی دستیاب ہوں گی۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ کسی دوسرے ملک میں لوگوں کےلیے امریکی امداد غیر منصفانہ طور پر گھریلو امداد سے زیادہ ہے۔ جو بائیڈن کے مذکورہ ویڈیو کلپ کی پوسٹوں پر تقریباً 7 ملین تبصرے کیے گئے۔
غلط انداز سے شیئر کردہ دعویٰ کہ آگ کے متاثرین کو وفاقی حکومت سے صرف 770 ڈالر ملیں گے جلد ہی دوسرے پلیٹ فارمز پر منتقل ہوگئے، جہاں صارفین نے ہنگامی امدادی ادائیگیوں کا موازنہ یوکرین کی جنگ اور غزہ میں اسرائیل کی جنگ کےلیے فنڈنگ سے کیا۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ 770 امریکی ڈالر کی ہنگامی ادائیگی کیلیفورنیا میں متاثرین کےلیے دستیاب وفاقی امدادی پروگراموں میں سے صرف ایک ہے، جو کہ ہنگامی ادائیگی جنوری 2024 میں متعارف کرائے گئے سیریئس نیڈز اسسٹنس پروگرام کے ذریعے دستیاب ہے۔
’’Serious Needs Assistance ایک لچکدار، پیشگی ادائیگی ہے جو پانی، خوراک، ابتدائی طبی امداد، دودھ پلانے کی فراہمی، بچوں کے فارمولے، ڈائپرز، ذاتی حفظان صحت کی اشیا، یا نقل و حمل کےلیے ایندھن جیسے ہنگامی سامان کی ادائیگی کےلیے استعمال کی جاسکتی ہے۔‘‘ فیکٹ شیٹ اکتوبر میں فیما کی طرف سے شائع کیا گیا تھا۔
فیما کے ترجمان جیسی جینکو کے مطابق ’’یہ فیڈرل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کی جانب سے فراہم کردہ مدد کی صرف ایک شکل ہے۔ اور یہ واحد امداد نہیں ہے جس کےلیے لوگ اہل ہوسکتے ہیں۔
جینکو نے بتایا کہ کیلیفورنیا کے آگ متاثرین کےلیے دستیاب دیگر پروگراموں کی فہرست میں کرایے کی امداد، گھر کی مرمت یا تبدیلی، اور طبی اخراجات میں مدد کے بھی الگ پروگرام شامل ہیں۔ انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وفاقی ایجنسیاں آگ سے لڑنے اور ان کی تباہی سے نمٹنے سے متعلق عمومی اخراجات کی ادائیگی میں مدد کریں گی۔
جینکو کا کہنا تھا کہ ’’وفاقی حکومت اگلے 180 دنوں کےلیے، فائر فائٹرز کے اوور ٹائم تنخواہ، ملبہ ہٹانے، عارضی پناہ گاہوں جیسی چیزوں کےلیے 100 فیصد لاگت کا احاطہ کرنے جارہی ہے۔ لاس اینجلس کو پہلے جیسا بنانے کےلیے دسیوں اربوں ڈالر خرچ ہوں گے، اس لیے ہمیں کانگریس کو فنڈ فراہم کرنے کےلیے قدم بڑھانے کی ضرورت ہوگی۔‘‘
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: متاثرین کےلیے آگ کے متاثرین وفاقی امداد کی امداد کیا گیا گیا تھا
پڑھیں:
کینال نکالنے، ڈیم باندھنے کی گنجائش نہیں، امداد قاضی
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل اور پاپولر لیفٹ الائنس کے کنوینر کامریڈ امداد قاضی نے کہا ہے کہ پچھلی ڈیڑھ صدی کے دوران مختلف ادوار اور حکومتوں کی جانب سے کرائی گئی اسٹڈیز میں پانی کے ماہرین بارہا یہ رائے دے چکے ہیں کہ دریائے سندھ اور اس کے معاون دریائوں کے نظام کو چھیڑنے، پانی کا رُخ موڑ کر کینال نکالنے یا بڑے بڑے ڈیم باندھنے کی کوئی گنجائش نہیں، یہی وجہ ہے کہ انگریز دورِ حکومت اور چھوٹے چھوٹے ریاستی ادوار میں ان تمام منصوبوں کو ناقابل عمل اور غیر سود مند قرار دے کر مسترد کیا گیا تھا۔ امداد قاضی نے کہا کہ گزشتہ 25 برس کے دوران پانی کی دستیابی کے اعداد و شمار بھی اس حقیقت کا ثبوت ہیں کہ تمام صوبے پانی کی شدید قلت کا شکار ہیں اور اضافی اراضی تو درکنار، موجودہ کاشت ہونے والی زمین اور فصلوں کے لیے بھی مطلوبہ مقدار میں پانی میسر نہیں جس کا خمیازہ اور نقصان تمام صوبوں کے کاشتکاروں اور کسانوں کو ہر سال بہت برے طریقے سے اور بہت بڑے پیمانے پر بھگتنا پڑ رہا ہے۔ امداد قاضی نے کہا کہ حکم دینے والوں کے ماتحت آبپاشی کے نام نہاد ماہرین اور ماتحت افسران اپنے سربراہان کی خوشنودی حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔