عمران خان نے کمیشن نہ بننے پر مذاکرات کے حوالے سے اہم بیان جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
راولپنڈی:
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ عمران خان نے ہدایت دی ہے کہ سات دن میں کمیشن نہ بنا تو چوتھی میٹنگ نہیں ہوگی، کمیشن کے قیام کے لیے حکومت کے منتظر ہیں، اگر کمیشن نہیں بننے جارہا تو مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ عرفان صدیقی حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان ہیں، عرفان صدیقی کیلئے مناسب نہیں وہ مذاکرات کو تعطل کا شکار کریں، ہماری جو ملاقات ہوئی اس میں لاء اینڈ آرڈر صورت حال پر بات ہوئی ہے اسے ایشو نہیں بنانا چاہیے۔
انہوں ںے کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنا چاہتے ہیں ہماری شرط ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے سات دن میں کمیشن نہ بنا تو چوتھی میٹنگ نہیں ہوگی، ہم حکومت کا انتظار کررہے ہیں وہ کیا پیش رفت وہ بتاتے ہیں لیکن اگر کمیشن نہیں بننے جارہا تو مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حکومت کو گھبراہٹ ہے کیونکہ یہ فارم 47 کی حکومت ہے، حکومت کو مذاکرات پر توجہ دینی چاہیے کیوں کہ ہم سمجھتے ہیں مذاکرات کی کامیابی پاکستان کی کامیابی ہے، میں ہمیشہ کہتا ہوں تحمل اور برداشت کے ساتھ مذاکرات پر فوکس کرنا چاہیے، بات آگے بڑھانے کے لیے جلد بازی کے بجائے تحمل سے کام لینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے دعوت نامے سرکاری سطح پر نہیں آئے، ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوت نامے ان کی الیکشن کمیٹی ڈیسائیڈ کرتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسٹیبلشمنٹ سے مصالحت کی کوششیں، جارحانہ موقف پر پی ٹی آئی کی خارجہ امورکمیٹی تحلیل
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنی کور اور سیاسی کمیٹیوں میں تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے اور اعلیٰ پارٹی قیادت کے درمیان ان باڈیوں سے شہباز گل جیسی متنازع شخصیات کو نکالنے کے لئے مشاورت جاری ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے پارٹی کے اندرونی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ مجوزہ تبدیلیوں پر پارٹی کے قید میں موجود بانی چیئرمین عمران خان سے مشاورت کی جائے گی، جن کی منظوری کسی بھی بڑی تنظیمی تبدیلی کے لئے ناگزیر ہے۔ایک متعلقہ پیشرفت میں پی ٹی آئی نے حال ہی میں اپنی خارجہ امور اور بین الاقوامی تعلقات کی کمیٹی کو باقاعدہ طور پر تحلیل کر دیا ہے۔ یہ کمیٹی رواں سال 28 جنوری کو قائم کی گئی تھی، جس میں نمایاں شخصیات جیسے کہ زلفی بخاری، سجاد برکی، شہباز گل، اور عاطف خان شامل تھے۔
تحلیل کا اعلان بیرسٹر گوہر خان کی جانب سے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے کیا گیا، جو عمران خان کی ہدایات پر عمل کر رہے تھے۔ذرائع بتاتے ہیں کہ یہ اقدام امریکا میں مقیم پی ٹی آئی کے کچھ نمایاں کارکنوں کی جانب سے عمران خان تک پہنچائی گئی تشویش کے بعد کیا گیا۔
خیال ہے کہ ان کارکنوں نے خاص طور پر پی ٹی آئی کی اوورسیز شاخوں کے اندر کمیٹی کی سمت کے حوالے سے بڑھتی ہوئی بے چینی کا اظہار کیا۔ پی ٹی آئی کی امریکا شاخ خاص طور پر پاکستان کی عسکری اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے اپنے رویے پر منقسم نظر آتی ہے جبکہ کچھ اراکین فوج اور اس کی قیادت کے خلاف جارحانہ موقف اپنائے ہوئے ہیں، وہیں دیگر اب مکالمے اور مفاہمت کی وکالت کر رہے ہیں۔
یہ داخلی دراڑ اس وقت مزید نمایاں ہوئی جب امریکا میں مقیم ڈاکٹروں اور تاجروں کا ایک گروہ حال ہی میں اسلام آباد آیا، جہاں انہوں نے مبینہ طور پر ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار کے علاوہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے بھی ملاقات کی۔ ان کی کوششوں کو جو پی ٹی آئی اور فوج کے درمیان تعلقات کی مرمت کے طور پر دیکھی جا رہی تھیں، پارٹی کو ڈائیسپورا میں موجود سخت گیر عناصر کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
ملک کے 20 اضلاع کے 25 سیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس ون کی تصدیق
مزید :