الیکشن کمیشن کو سیاسی مداخلت کا شکار نہیں ہونا چاہیے،سپریم کورٹ کے عادل بازئی کیس میں ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن الئن)سپریم کورٹ نے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کیے جانے کا الیکشن کمیشن فیصلہ کالعدم قرار دینے کے حوالے سے تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے 18 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ عدالتی ہدایات کے باوجود الیکشن کمیشن ایسا رویہ اپناتا ہے جو اس کے آئینی فرائض سے مطابقت نہیں رکھتا، الیکشن کمیشن سمجھتا ہے کہ اسے دوسرے آئینی اداروں اور ووٹ کے بنیادی حق کو نظرانداز کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ انتخابات جمہوریت کی زندگی ہیں اور الیکشن کمیشن انتخابی عمل کی دیانتداری کا ضامن ہے، الیکشن کمیشن کے آزاد انتخابی عمل کے بغیر جمہوریت کی بنیاد کمزور ہو جاتی ہے، الیکشن کمیشن کو سیاسی اثر و رسوخ یا سیاسی مداخلت کا شکار نہیں ہونا چاہیے، الیکشن کمیشن کو جمہوریت کا غیرجانبدار محافظ رہنا چاہیے۔
کراچی میں کورونا پھیلنے کی خبر غلط ہے، 100 میں سے 7 افراد کا ٹیسٹ مثبت آیا:وزیر صحت
فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا حکومت کے حق میں جھکاؤ ظاہر ہو تو یہ سیاسی نظام کی ساکھ کو نقصان پہنچائے گا، انتخابی عمل کی حفاظت کا مرکز عوام کے ووٹ کا حق ہے، حق ووٹ کے استعمال سے جمہوری نظام میں طاقت اور قانونی حیثیت عوام کی مرضی سے حاصل ہوتی ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن
پڑھیں:
سات دن میں جوڈیشل کمیشن نہ بنا تو چوتھی میٹنگ نہیں ہوگی، بیرسٹر گوہر
سات دن میں جوڈیشل کمیشن نہ بنا تو چوتھی میٹنگ نہیں ہوگی، بیرسٹر گوہر WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہم حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنا چاہتے ہیں، ہماری شرط ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ 7 دن میں کمیشن نہ بنا تو چوتھی میٹنگ نہیں ہوگی۔ ہم حکومت کا انتظار کررہے ہیں وہ کیا پیشرفت بتاتے ہیں۔ اگر کمیشن نہیں بننے جا رہا تو مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عرفان صدیقی حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان ہیں، ان کے لیے مناسب نہیں وہ مذاکرات کو تعطل کا شکار کریں۔ ہماری جو ملاقات ہوئی تھی اس میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال پر ہوئی ہے، ملاقات پر ایشو کھڑا نہیں کرنا چاہیے۔ حکومت کو گھبراہٹ ہے کیونکہ یہ فارم 47 کی حکومت ہے۔ حکومت کو مذاکرات پر توجہ دینی چاہیے، ہم سمجھتے ہیں مذاکرات کی کامیابی پاکستان کی کامیابی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ہمیشہ کہتا ہوں تحمل اور برداشت کے ساتھ مذاکرات پر فوکس کرنا چاہیے۔ بات آگے بڑھانے کے لیے جلد بازی کے بجائے تحمل سے کام لینا ہوگا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے دعوت نامے سرکاری سطح پر نہیں آئے، دعوت نامے ان کی الیکشن کمیٹی طے کرتی ہے۔