امریکی کاروباری برادری چین امریکہ تعلقات میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، چینی نائب صدر
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
امریکی کاروباری برادری چین امریکہ تعلقات میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، چینی نائب صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 سب نیوز
چین غیر متزلزل طور پر اصلاحات اور کھلے پن کو فروغ دے گا، ہان زنگ
واشنگٹن ()
چین کے صدر شی جن پھنگ کے خصوصی نمائندے اور نائب صدر ہان زنگ نے یو ایس چائنا بزنس کونسل، یو ایس چیمبر آف کامرس کے نمائندوں اور دیگر کاروباری شخصیات سے ملاقات کی۔پیر کے روز
ہان زنگ نے کہا کہ امریکی کاروباری برادری ہمیشہ چین امریکہ تعلقات کی حمایت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعاون اور چین کی اصلاحات اور کھلے پن میں شراکت دار اور استفادہ حاصل کرنے والی ہے۔ چین غیر متزلزل طور پر اصلاحات اور کھلے پن کو فروغ دے گا اور کاروباری ماحول کو بہتر بنانا جاری رکھے گا۔ یہ امید کی جاتی ہے کہ امریکی کمپنیاں چین میں سرمایہ کاری جاری رکھیں گی، فعال طور پر ایک پل کا کردار ادا کریں گی اور چین امریکہ تعلقات کی مستحکم، صحت مند اور پائیدار ترقی میں زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالیں گی۔
امریکی کاروباری برادری کے نمائندوں نے کہا کہ نومنتخب صدر ٹرمپ اور صدر شی جن پھنگ کے درمیان حالیہ ٹیلی فونک بات چیت نے بیرونی دنیا کو مثبت پیغام دیا ہے جو حوصلہ افزا ہے۔ دنیا کی دو سب سے زیادہ متحرک اور تکنیکی طور پر ترقی یافتہ معیشتوں کی حیثیت سے ، امریکہ اور چین کو باہمی فائدہ مند تعاون کرنا چاہئے اور تعمیری اور مستقل طور پر مل جل کر کام کرنے کے طریقے تلاش کرنے چاہئیں۔ امریکی کاروباری برادری چین کے معاشی امکانات اور چین میں اپنی ترقی کے مواقع کے بارے میں پرامید ہے، بات چیت اور مواصلات کو مضبوط بنانے میں امریکہ اور چین کی حمایت کرتی ہےتاکہ دوطرفہ تعلقات اور اقتصادی اور تجارتی تعاون کی مسلسل ترقی کو فروغ دیا جا سکے .
اسی روز ہان زنگ نے ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک سے ملاقات کی اور کہا کہ چین ٹیسلا سمیت دیگر امریکی کمپنیوں کو موقع سے فائدہ اٹھانے، چین کی ترقی کے ثمرات بانٹنے اور چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے میں زیادہ سے زیادہ تعاون کرنے کا خیرمقدم کرتا ہے ۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: امریکی کاروباری برادری چین امریکہ تعلقات کی حیثیت
پڑھیں:
میلانیا ٹرمپ: خاتونِ اول کی حیثیت سے وائٹ ہاؤس میں واپسی
ویب ڈیسک —
امریکی خاتون اول بننے والی میلانیا ٹرمپ سنہ دو ہزار سولہ میں اپنے شوہر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلی بار صدر بننے کے بعد لائیم لائیٹ میں آئیں۔ اب وہ ایک بار پھر وائٹ ہاؤس پہنچنے والی ہیں۔۔ کچھ جانتے ہیں میلانیا ٹرمپ کی زندگی اور کیرئیرکے بارے میں، اور یہ کہ ان سے وابستہ امریکی عوام کی توقعات کیا ہیں۔
شادی سے پہلے میلانیا کا نام Melanija Knavs تھا ۔۔ابدنیا انہیں سابق امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ کے نام سے جانتی ہے ۔۔ان کی پیدائش چھبیس اپریل 1970 کویورپی ملک سلووینیا کے شہر نوو مستو شہر میں ہوئی۔ ان کے والد سیونیچا نامی قصبے میں گاڑیاں بیچتے تھے جبکہ ان کی ماں ٹیکسٹائیل انڈسٹری میں کام کرتی تھیں ۔۔
میلانیا کی اسکول کی ساتھی مریاناکہتی ہیں کہ میلانیا کی دلچسپی فیشن میں تھی۔”انہیں ڈیزائیننگ کرنا بھی پسند تھا وہ پرانے کپڑوں سے نئے کپڑے بناتی تھیں۔”
میلانیا نے کالج میں ڈیزائین کی تعلیم حاصل کر رہی تھیں، پھر انہوں نے اسے روک کر میلانیا Knauss کے نام سے یورپ میں ماڈلنگ کرنا شروع کر دی ۔۔انیس سو نوے کی دہائی میں ان کی کامیابی انہیں امریکہ لے آئی۔
میلینیا ٹرمپ۔ فائل فوٹو
اوہائیو یونیورسٹی کی کیتھرین جیلیسن کہتی ہیں،ایک فیشن ماڈل کے طور پر اور ایک ایسی شخصیت کی حیثیت سے انہیں نیو یارک میں اکثر اونچے طبقے کی پارٹیوں میں مدعو کیا جاتا تھا، میرے خیال سے وہیں ان کی ملاقات ڈونلڈ ٹرمپ سے ہوئی
بائیس جنوری دو ہزار بائیس کو وہ میلانیا ٹرمپ بنیں۔ ایک سال بعد ان کا اور ڈونلڈ ٹرمپ کا پہلا اور اکلوتا بیٹا، بیرن، پیدا ہوا۔ اسی سال وہ امریکی شہری بھی بن گئیں۔
میلانیا ٹرمپ کی زندگی نے اس وقت ایک مختلف موڑ لیا جب ان کے شوہر نے ریپلیکن پارٹی کے ٹکٹ پر دو ہزار سولہ کا صدارتی انتخاب لڑا، اور کامیابی حاصل کی۔
امریکہ کے 45 ویں صدر کے طور پرڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری 2017 کوحلف اٹھا رہے ہیں، ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا اور ان کا بیٹا بیرن ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ فوٹو رائٹرز
میلانیا نے اپنے شوہر کے بارے میں کہا،”مجھے ان پر انتہائی فخر ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری دو ہزار سترہ میں پینتالیسویں امریکی صدر کا حلف اٹھایاتھا۔ خاتون اول کی حیثیت سے میلانیا ٹرمپ نے دنیا کے متعدد ملکوں کا دورہ کیا۔
انہوں نے ’بی بیسٹ کمپین‘ جیسے پراجیکٹز پر کام کیا جس کا مقصد بچوں کی فلاح ، آن لائین سیفٹی اور منشیات کے مسئلے سے نمٹنا تھا۔ اگرچہ دیگر فرسٹ لیڈیز کے مقابلے میں انہوں نے خود کو زیادہ نمایاں نہیں کیا پھر بھی انہیں میڈیا کی سخت جانچ پڑتال کا سامنا رہا۔
اوہائیو یونیورسٹی کی کیتھرین جیلیسن کہتی ہیں، "کچھ حلقوں میں ان پر ، ان کے فیشن کے انتخاب، فوری طور پر وائٹ ہاؤس منتقل نہ ہونے کے فیصلے اور ان کی ‘بی بیسٹ’ مہم کے امریکی فرسٹ لیڈیز کی کامیاب ترین کیمپینز میں سے ایک نہ ہونے پر تنقید ہوئی۔”
امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ کو 7 مئی 2018 کو واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں انکے Be Best beginning اقدام کے آغازپر صدر ڈونلڈ ٹرمپ انہیں خوش آمدید کہ رہے ہیں۔ فوٹو رائٹرز۔۔
وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد میلانیا ٹرمپ عملی طور پر عوام کی نظروں سے اوجھل ہو گئیں۔ کبھی کبھار وہ اپنے شوہر کی 2024 کی صدارتی مہم اور اپنی یادداشت کی پروموشن کے لیے عوام کے سامنے آتی رہیں۔
میلانا اس یاد داشت کے بارے میں کہتی ہیں۔
"اس یاد داشت کو لکھنا میرے لیے ذاتی طور پر انتہائی گہرا اور اپنے بارے میں سوچنے کا تجربہ تھا۔”
میلانیا ٹرمپ، گھانا کے دورے پر۔ 2 اکتوبر، 2018 فوٹو رائٹرز
وسکانسن کے ووٹر آسٹن سمتھ نے دو ہزار سولہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دیا تھا ۔۔انہوں نے میلانیا ٹرمپ کی وہائٹ ہاوس میں واپسی کے لیے اپنی امیدوں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں چاہوں گا کہ وہ چند پسندیدہ پراجیکٹز پر کام کریں ۔ ایک چیز جس کے لیے میں بہت پُر جوش ہوں وہ اسکولوں میں فراہم کیے جانے والے کے لنچ کا ہے۔
ڈیموکریٹک ووٹر جسلین کور چاہتی ہیں کہ میلانیا ٹرمپ ، بقول ان کے ایک بااثرخاتون اول بنیں ۔
"وہ باہر جاکر شہروں میں کمیونٹیز سے بات کریں ، ملک بھرکا دورہ کریں اور خوداپنی پہچان بنائیں۔”
انہوں نے زور دیا کہ صرف ایسی شخصئیت کے طور پر نہیں جو کہ صدر کے پیچھے کھڑی ہو بلکہ ایک ایسی عورت کے طور پر جس کی اپنی کوئی طاقت ہو۔۔
تاہم تجزیہ کارکیتھرین جیلیسن سمجھتی ہیں کہ میلانیا ٹرمپ، دوسری مدت صدارت میں بھی ایک خاتون اول کے طور پر لائیم لائیٹ سے زیادہ تر دور ہی رہیں گی
وائس آف امریکہ کی ورونیکا بالڈراس کی رپورٹ