مذاکرات کا میرے مقدمات سے تعلق نہیں، حکومت جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان کرے، عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا کی وجہ سے تعطل کا شکار نہیں ہوں گے، مذاکرات کا میرے مقدمات سے تعلق نہیں، حکومت جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان کرے۔
اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد وکلا اور پارٹی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا حکومت کے ساتھ مذکرات پر القادر کیس سے فیصلے پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، حکومت اگر سنجیدگی دکھائی گی تو مذاکرات جاری رہیں گے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی حلف برداری، کیا عمران خان کی رہائی کا وقت قریب آن پہنچا؟
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اگر حکومت 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان نہیں کرتی تو اس کا مطلب ہے حکومت غیر سنجیدہ ہے، جوڈیشل کمیشن کے اعلان کے بغیر حکومت کے ساتھ مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ بشریٰ بی بی کو سزا صرف مجھے کمزور کرنے کے لیے دی گئی ہے، بشریٰ بی بی کے اعصاب مجھ سے زیادہ مضبوط ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بانی پی ٹی آئی عمران خان مذاکرات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی مذاکرات جوڈیشل کمیشن کے
پڑھیں:
عمران خان کو اللہ کی ذات کے سوا کسی چیز کا خوف نہیں ، علی امین گنڈاپور
وزیراعلی خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پورکا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو اللہ کی ذات کے سوا کسی چیز کا خوف نہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان و بشریٰ بی بی غیر قانونی سزا کے باوجود قانون پر یقین رکھتے ہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ہمراہ آخری سانس تک جدوجہد جاری رہے گی،اپنے ایک بیان میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ نے کہا کہ اصولوں اور نظریات پر سمجھوتہ وہ کرتے ہیں جو خوف کے سائے تلے رہتے ہیں۔ آزاد عدلیہ و میڈیا کی آزادی کیلئے جدوجہد جاری رہے گی۔شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی جدوجہد کا مقصد جمہوریت کی سربلندی اور آئین وقانون کی حکمرانی ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن نہیں بنتا تو مذاکرات کا سلسلہ نہیں چل سکتا، ہماری مذاکرات کی حتمی تاریخ 31 جنوری تک تھی۔ اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان صاحبزادہ حامد رضا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانے کی گیند حکومت کے کورٹ میں تھی۔بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ملاقات میں کہا تھاکہ 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ غیر جانب دار کمیشن تشکیل دیا جائے جو ذمہ داران کا تعین کرے۔ اس میں ہم اپنی مرضی کا جج نہیں چاہتے۔ ہم چاہتے ہیں ظلم و ستم کا ازالہ ہو اور ذمہ داران کا تعین ہو۔ہم نے اپنے دو مطالبات تحریری شکل میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو فراہم کردئیے تھے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہماری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کنٹرولڈ ماحول میں کرائی گئی تھی۔ہماری مذاکراتی کمیٹی نے اپنا نقطہ نظر عمران خان کے سامنے رکھا اور ان کی طرف سے بھی گائیڈ لائنز جاری کی گئیں تھیں۔ اسیران کی رہائی ہمارے مطالبات کا حصہ تھے۔ حکومت کو عملی طور پر جوڈیشل کمیشن پر بات کرنا ہوگی۔ جوڈیشل کمیشن نہیں بنتا تو مذاکرات کا سلسلہ نہیں چل سکتا۔ بانی پی ٹی آئی نے اسیروں کا معاملہ ایچ آر سی پی میں اٹھانے کی ہدایت کی تھی۔ہم جتنی لچک دکھا سکتے تھے دکھا دی تھی۔اب مذاکرات آگے بڑھانا حکومت کے ہاتھ میں تھا۔ اگرمذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانا ہوگا تو حکومت فوری طو رپرجوڈیشل کمیشن بنائے۔