اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 جنوری ۔2025 )پاکستان کو عالمی موسمیاتی مالیات کو موثر طریقے سے استعمال کرنے کے لیے ایک مضبوط بینک ایبل سیکٹورل حکمت عملی کی ضرورت ہے ایسا کرنے سے ملک کی موسمیاتی لچک کی کوششیں بین الاقوامی فنڈنگ کے مواقع اور مالیاتی اداروں کے ساتھ ہم آہنگ ہو جائیں گی وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کاری کے ترجمان محمد سلیم نے ویلتھ پاک کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہاکہ آب و ہوا کے اثرات سے سب سے زیادہ خطرے والے 10 ممالک میں شامل پاکستان نے ابھی تک سیکٹر کے لیے مخصوص فنڈنگ کی حکمت عملی نہیں بنائی ہے جو بین الاقوامی موسمیاتی فنانس کے بہاﺅ کو روک رہی ہے کسی بھی ملک کو فنانسنگ، فنڈنگ یا عطیہ کے لیے ایڈجسٹ کرنے کے لیے تمام بین الاقوامی ایجنسیوں کو اچھی طرح سے طے شدہ قابل عمل منصوبوں کی ضرورت ہوتی ہے جو واضح نتائج دکھاتے ہوں.

انہوں نے کہا کہ پیرس معاہدے کے تحت پاکستان کی قومی سطح پر طے شدہ شراکت این ڈی سی گرین ہاﺅس گیس کے اخراج میں کمی کو کم کرتی ہے لیکن تکنیکی صلاحیت اور ادارہ جاتی خامیاں مذکورہ مقاصد کے نتائج پر مبنی منصوبوں میں رکاوٹ ہیں انہوں نے کہاکہ ماحولیاتی موافقت اور تخفیف کی حکمت عملیوں کو لاگو کرنے کے لیے شعبے سے متعلق نقطہ نظر کی اشد ضرورت ہے یہ نقطہ نظر نجی شعبے کی شمولیت، سرکاری اداروں کے فعال کردار اور معاشی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے بھی اہم ہیں اس مقصد کے لیے موسمی اثرات سے براہ راست نمٹنے والے مختلف کلیدی شعبوں پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیے ان شعبوں میں شہری منصوبہ بندی، آبی وسائل، توانائی اور زراعت شامل ہیں مناسب پالیسی ترغیبات اور رسک شیئرنگ میکانزم کے ساتھ قابل تجدید توانائی کے منصوبے گرین فنانس کو راغب کر سکتے ہیں.

انہوں نے کہا کہ متعلقہ سرکاری اداروں میں سنٹرلائزڈ کلائمیٹ فنانس یونٹ کا قیام ادارہ جاتی صلاحیت کو بڑھانے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دینے کے لیے بہت ضروری ہے اس سے بین الاقوامی عطیہ دہندگان کے ساتھ فنانسنگ کے عمل اور مصروفیات کو ہموار کرنے میں مدد ملے گی انہوں نے کہاکہ جیسے جیسے بین الاقوامی موسمیاتی فنانس پول بڑھ رہا ہے پاکستان فنڈ کے استعمال میں احتساب اور شفافیت کا مظاہرہ کرکے ایک قابل اعتماد مقام کے طور پر اپنی پوزیشن کو محفوظ بنا سکتا ہے اس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے نہ صرف ایک موثر آب و ہوا ضروری ہے بلکہ یہ ملک کے لیے ایک اقتصادی موقع بھی ہے اس کام کو پورا کرنے کے لیے ممکنہ معاون مالیاتی اداروں میں گھریلو مالیاتی نظام بین الاقوامی موسمیاتی مالیاتی ایجنسیاں اور نجی شعبے شامل ہو سکتے ہیں پاکستان میں گرین ٹیکنالوجی سے متعلق منصوبے شروع کرنے کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے.

انہوں نے کہاکہ متعلقہ پاکستانی اسٹیک ہولڈرز اور اختراع کاروں کو ان کے عالمی ہم منصبوں کے ساتھ جوڑنا ضروری ہے تاکہ سبز اختراعی منصوبوں اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے موسمیاتی مالیات کا فائدہ اٹھایا جا سکے جوقابل ضمانت آب و ہوا کی سمارٹ ٹیکنالوجیز کو بڑھانا ایک سرسبز اقتصادی مستقبل کی تعمیر میں بھی مدد کرے گا. سینٹر فار رورل چینج سندھ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرمحمد صالح منگریو نے پاکستان میں موسمیاتی مالیات اور دلچسپی رکھنے والے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے بینک ایبل سیکٹورل حکمت عملیوں کی اہمیت پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان بہت سے بین الاقوامی ذرائع سے مالی مدد حاصل کرنے کے لیے سخت جدوجہد کر رہا ہے متعدد گرانٹس، رعایتی قرضے اور تکنیکی امداد بشمول نقصان کے فنڈز، صفر اثر کے ساتھ اقدامات کے طور پر باقی ہیں اس کی بنیادی وجہ بین الاقوامی سطح پر تکنیکی پیشکش کی کمی ہے انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر قابو پانا موسمیاتی فنانس حاصل کرنے کے لیے بہت ضروری ہے دوسری صورت میںموسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے حکمت عملی سے نمٹنا مشکل ہو جائے گا پاکستان کو ایک شاندار احتساب اور شفافیت کا نظام متعارف کرانے کی ضرورت ہے جس میں فنڈنگ کا صحیح استعمال اور حتمی نتائج دکھائے جائیں.

انہوں نے کہاکہ بینک ایبل کلائمیٹ فنانس مارکیٹ کے مواقع نہ صرف بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو اپنی طرف متوجہ کریں گے بلکہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر کاربن مارکیٹوں سے متعلق نجی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی بھی کریں گے لہذا پالیسی سازوں کو اس نقطہ نظر پر سنجیدگی سے توجہ مرکوز کرنی چاہیے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی کرنے کے لیے کی ضرورت ہے حکمت عملی اثرات سے ضروری ہے کے ساتھ

پڑھیں:

’پاکستان میں ایمان، اتحاد اور نظم و ضبط کا عملی مظاہرہ دیکھا‘، امریکی اراکین کانگریس نے دورہ پاکستان کو کامیاب اور مثبت قرار دیدیا

پاکستان کے دورے پر آئے امریکی اراکینِ کانگریس نے اپنے حالیہ دورے کو کامیاب، مثبت اور مستقبل کے لیے نہایت اہم قرار دیتے ہوئے دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

دورے کے دوران امریکی وفد نے پاکستان کی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں جنہیں دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور تعاون کے فروغ کی جانب اہم قدم قرار دیا گیا۔

رکنِ کانگریس جیک وارن برگ مین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کی اہمیت مسلمہ ہے، ان کی اہمیت کو مستقبل میں کسی صورت کم نہیں سمجھا جا سکتا۔‘

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان جاری شراکت داری نہ صرف ان کے لیے بلکہ دنیا کے دیگر ترقی پذیر خطوں کے لیے بھی سودمند ثابت ہو گی۔

جیک برگ مین نے بتایا کہ ان کی ٹیم پاکستان میں مخصوص شعبہ جات میں کام کر رہی ہے، خصوصاً معدنیات کے شعبے میں شراکت داری کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ ’یہ اقدامات ایسی مضبوط صنعتوں کی بنیاد رکھیں گے جو پاکستان سمیت پوری دنیا کے لیے فائدہ مند ہوں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ کان کنی کے جدید طریقے اور نئی مصنوعات پیداوار کے مستقبل کے لیے نہایت اہم ہیں۔

برگ مین نے مزید کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات اس بنیاد پر استوار ہیں کہ دونوں ممالک آزادی اور خودمختاری پر یقین رکھتے ہیں، اور یہی اشتراک دونوں کو قریب لاتا ہے۔

کانگریس مین تھامس رچرڈ سوازی نے اپنی گفتگو کا آغاز ”السلام علیکم“ اور ”شکریہ“ کے الفاظ سے کیا۔

انہوں نے کہا، ’پاکستان کا دورہ شاندار رہا، ہم پاکستانیوں کی گرمجوش میزبانی کے شکر گزار ہیں۔‘

تھامس سوازی نے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ میں مقیم پاکستانی تارکینِ وطن ہمارے لیے ایک سفیر کی حیثیت رکھتے ہیں، جنہوں نے ہماری سرزمین پر نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستانیوں میں بے شمار خوبیاں ہیں، یہ لوگ محنتی، تعلیم یافتہ اور خاندانی اقدار کے حامل ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک معاشی سلامتی کے لیے مل کر کام کریں گے اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دیں گے۔

کانگریس مین جوناتھن لوتھر جیکسن نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے پاکستان میں ایمان، اتحاد اور نظم و ضبط کا عملی مظاہرہ دیکھا۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مشترکہ تاریخ اور باہمی اعتماد کی بنیاد پر تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کا یہ ایک سنہری موقع ہے۔

جوناتھن جیکسن نے پاکستان کے مذہبی مقامات کا دورہ کرنے اور اعلیٰ حکام سے ملاقاتوں کو یادگار قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کے تعلقات کو وسعت دینے اور ملک کی کامیابیوں کے لیے پُرعزم ہیں۔ ’مجھے یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل نہایت روشن ہے۔‘

دورے کے اختتام پر امریکی وفد نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دے گا اور باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • چھٹی جماعت سے آئی ٹی مضمون کو نصاب کا حصہ قرار دینے کے لیے حکمت عملی بنائی جائے، وزیراعظم کی ہدایت
  • منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے مربوط حکمت عملی اپنانا ہوگی، محسن نقوی
  • پاکستان میں سفری تجربات کو تبدیل کرنے والے ڈیجیٹل رابطے میں اضافہ وقت کی ضرورت ہے .ویلتھ پاک
  • پاک امریکہ تعلقات: ایک نیا موڑ یا پرانی حکمت عملی کی واپسی؟
  • بارشوں کے بدلتے ہوئے پیٹرن زرعی شعبے میں پانی کا بحران پیدا کررہے ہیں. ویلتھ پاک
  • مسلسل تین فائنل ہارنے کے بعد اس بار ملتان سلطانز کی حکمت عملی کیا ہوگی؟ اسامہ میر نے بتادیا
  • دہشتگردی کے خلاف کثیر الجہتی بین الاقوامی حکمت عملی تیار کی جائے: محسن نقوی
  • دہشتگردی کیخلاف کثیر الجہتی بین الاقوامی حکمت عملی تیار کی جائے، محسن نقوی
  • پاکستان کی ترسیلات زر میں اضافہ قلیل مدتی اقتصادی استحکام کی نشاندہی کرتا ہے.ویلتھ پاک
  • ’پاکستان میں ایمان، اتحاد اور نظم و ضبط کا عملی مظاہرہ دیکھا‘، امریکی اراکین کانگریس نے دورہ پاکستان کو کامیاب اور مثبت قرار دیدیا