'گائے کا پیشاب غیرمعمولی طبی فوائد کا حامل'، بھارتی سائنس داں
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جنوری 2025ء) انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) مدراس کے ڈائریکٹر ویزی ناتھن کامکوٹی نے گزشتہ دنوں ایک عوامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گئو موترا یا گائے کے پیشاب کے طبی فوائد کو اجاگر کیا۔ انہوں نے گائے کے پیشاب کے "اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل خصوصیات" کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پینے سے ہاضمہ بھی بہتر ہو جاتا ہے۔
ان کی اس تقریر کا ویڈیو وائرل ہونے کے ساتھ ہی بھارت میں ایک بار پھر یہ تنازع زندہ ہو گیا ہے۔بھارتی ریاست چھتیس گڑھ، گائے کے پیشاب کی سرکاری خریداری شروع
وائرل ویڈیو میں، کامکوٹی نے ایک سنیاسی کے بارے میں ایک کہانی شیئر کی جنہوں نے مبینہ طور پر گائے کا پیشاب پی کر اپنے آپ کو تیز بخار سے نجات حاصل کی تھی۔
(جاری ہے)
کامکوٹی نے بتایا، "ایک سنیاسی کو تیز بخار تھا اور وہ ڈاکٹر کو بلانے کا سوچ رہا تھا۔
میں سنیاسی کا نام بھول گیا، لیکن اس نے کہا 'گئوموتھران پنامی' یعنی میں گائے کا پیشاب پینا چاہتا ہوں۔ اس کے بعد اس نے فوراً گائے کا پیشاب پیا اور 15 منٹ میں اس کا بخار اتر گیا۔" بیان کی شدید نکتہ چینیتمل ناڈو کی حکمراں ڈی ایم کے نے کامکوٹی کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے ان کے بیان کو 'بکواس' قرار دیا ہے۔ پارٹی لیڈر ٹی کے ایس ایلنگوین نے کہا کہ اس ڈائریکٹر کو تعلیمی نظام سے باہر پھینک دینا چاہیے۔
ہندوتوا نظریے کا فروغ، جدید سائنس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے!
انہوں نے الزام لگایا کہ ایسے افراد کو اعلیٰ تعلیمی اداروں کا ذمہ دار بناکر بی جے پی کی مرکزی حکومت دراصل ملک کے تعلیم اور تعلیمی اداروں کو برباد کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "یہ طلبہ کے لیے بدقسمتی کی بات ہے۔ کامکوٹی نے اپنے بیان سے ثابت کردیا ہے کہ وہ نااہل ہیں۔
انہیں تعلیمی ادارے کی جگہ کسی مندر میں ہونا چاہئے تھا۔" ایلنگوین نے مزید کہا، "حکومت کو چاہیے کی اس شخص کو کسی سرکاری ہسپتال میں تعینات کردے، لیکن تمل ناڈو میں نہیں بلکہ اتر پردیش یا کہیں اور جہاں وہ لوگوں کو اپنی باتوں سے بے وقوف بنا سکیں، جہاں وہ لوگوں کو دھوکہ دے سکیں اور گئوموتر کے بارے میں جھوٹ بول سکیں۔"بھارت: گاؤ موتر پر نکتہ چینی، صحافی اور کارکن کو جیل
کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمان کارتی چدمبرم نے آئی آئی ٹی مدراس کے ڈائریکٹر کے گائے کے پیشاب کی حمایت کے حوالے سے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اتنے اعلیٰ سائنسی ادارے کے سربراہ کی طرف سے جعلی سائنس کی وکالت کرنا انتہائی نامناسب ہے۔
بی جے پی نے ڈائریکٹر کے بیان کی حمایتبھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ڈی ایم کے اور کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ "بیکار" لوگ بہت سی باتیں کہتے ہیں۔ پارٹی نے کہا، "گئوموترا ایک بھارتی روایتی دوا ہے۔ یہاں تک کہ بہت سی دواؤں میں گئو مترا کو ملایا جاتا ہے اور ہم دکانوں سے ان دواؤں کو خریدتے ہیں۔"
بی جے پی کے رہنما نارائن تروپتی کا کہنا تھا، "یہ ایک قسم کا مادہ ہے جو دواؤں میں استعمال ہوتا ہے۔
یہ سب جانتے ہیں کہ ہمارے سابق وزیر اعظم مرار جی ڈیسائی بھی گئوموترا پیا کرتے تھے۔ یہ بھارتی روایت میں موجود ہے... یہ ایک عقیدہ ہے، جس پر بہت سے لوگ یقین رکھتے ہیں اور اگر کسی کو یقین نہیں ہو تو اسے چھوڑ دے۔"
’میں توروزانہ گائے کا پیشاب پیتا ہوں‘ :بالی وڈ اداکار اکشے کمار
انہوں نے مزید کہا، "آپ آئی آئی ٹی ڈائریکٹر جیسے شخص پر تبصرہ نہیں کر سکتے جو ایک دانشور ہیں، ایک دیانت دار آدمی ہیں، ایک اعلی تعلیم یافتہ آدمی ہیں، وہ بہت صاف گو ہیں۔
جو لوگ ایک برہمن پر تنقید کررہے ہیں ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی کام نہیں ہے۔"خیال رہے کہ تقریباﹰ دو سال قبل مرکزی وزیر پرشوتم روپالا نے کہا تھا کہ دنیا کو بتانے کا وقت آگیا ہے کہ گائے کا گوبر اور پیشاب انسانوں کے لیے مقدس ہیں اور بھارتی سائنس دانوں کو اس کو سائنسی طور پر ثابت کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
تاہم ماہر وائرولوجسٹ اور روایتی ادویات کے محقق دیب پرساد چٹوپادھیائے کا کہنا ہے کہ "گائے کا گوبر اور پیشاب فضلہ ہیں، ایسا کوئی ٹیسٹ نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہوا ہو یا ثابت ہو سکے کہ یہ ہمارے لیے فائدہ مند ہیں۔"
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گائے کا پیشاب پی گائے کے پیشاب کرتے ہوئے انہوں نے بی جے پی کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
حکومت کا وزارت سائنس کے چھ ادارے بند کرنے کا فیصلہ،وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی نے وزارت سائنس کے چار اداروں کو ضم کرنے کی بھی منظوری دے دی
حکومت کا وزارت سائنس کے چھ ادارے بند کرنے کا فیصلہ،وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی نے وزارت سائنس کے چار اداروں کو ضم کرنے کی بھی منظوری دے دی WhatsAppFacebookTwitter 0 18 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی نے وزارت سائنس کے 6 ادارے بند کرنے اور چار اداروں کو ضم کرنے کی منظوری دے دی۔ رائٹ سائزنگ کمیٹی نے وزارت سائنس کے صرف 6 اداروں کو کم افرادی قوت کے ساتھ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے بقیہ ختم اور ضم کردیے جائیں گے۔
وزارت سائنس سے رائٹ سائزنگ سے متعلق سفارشات پر عمل درآمد رپورٹ 20 جولائی تک طلب کرلی گئی۔دستاویز کے مطابق کونسل فار ورکس اینڈ ہاسنگ ریسرچ، پاکستان کونسل فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو بند کرنے، پاکستان کونسل فار ریونیوبل انرجی ٹیکنالوجی کو ضم یا ختم کرنے، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس کو ضم یا ختم کرنے کی، سائنٹیفک ٹیکنالوجیکل ڈویلپمنٹ کارپوریشن کو ختم کرنے کی ہدایت جاری کردی گئیں۔
رائٹ سائزنگ کمیٹی نے پاکستان حلال اتھارٹی کے تھرڈ پارٹی جائزے کی ہدایت کردی، پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی اور پاکستان انجینئرنگ کونسل کو ڈیجیٹلائز کرنے کی ہدایت کردی۔ نسٹ کو معیار بہتر کرنے اور 100 یونیورسٹیوں میں جگہ بنانے کا پلان پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کو پانچ سال میں خود کفالت کے حصول کا پلان پیش کرنے، پاکستان کونسل فار سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کی کارکردگی جانچنے کے لئے تھرڈ پارٹی جائزے اور کمیٹی کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی میں اسٹاف کی شرح میں نصف کمی کی ہدایت کی گئی ہے۔