Daily Sub News:
2025-01-20@14:02:28 GMT

مجھے سزا اس لیے سنائی گئی کہ کوئی ڈیل کرلوں، عمران خان

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

مجھے سزا اس لیے سنائی گئی کہ کوئی ڈیل کرلوں، عمران خان

مجھے سزا اس لیے سنائی گئی کہ کوئی ڈیل کرلوں، عمران خان WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 سب نیوز

راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے سزا اس لیے سنائی گئی کہ کوئی ڈیل کرلوں۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان کا کہنا ہے کہ کوئی ڈیل نہیں کررہا ہے۔ جتنی دیر جیل میں رکھنا ہے جتنے مرضی ایسے ججز لا کر بٹھا دیں میں دیل نہیں کروں گا مقدمات کا سامنا کروں گا۔ مجھے سزا اس لیے سنائی گئی کہ کوئی ڈیل کر لوں۔ اس فیصلے کا مذاکراتی کمیٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

علیمہ خان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی چاہتے تھے کہ یہ کیس ہائی کورٹ میں جائے اور اب یہ کیس ہائی کورٹ میں جائے گا۔ انہوں نے 2 مطالبات پر بات کرنے کو کہا ہے۔ بشریٰ بی بی کو سہولت کاری پر 7 سال کی سزا سنائی گئی۔ یہ بھی تو بتائیں کہ یہ کون سی سہولت کاری ہے۔ اس کیس میں زرداری اور نواز شریف نہیں لیکن بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو سزا دے دی گئی۔

علیمہ خان نے مزید کہا کہ ہائیکورٹ میں جاکر یہ سارا کیس مزید کھلے گا اور یہ سارے نام آپ پھر سے سنیں گے۔ ناصر جاوید رانا پر سپریم کورٹ نے بھی اعتراض اٹھائے تھے۔ اس قسم کے ججز آپ ہائی کورٹ میں بھرنے کی کوشش کررہے ہیں جو چوری ،ڈاکا اور مینڈیٹ چور کو تحفظ دیں گے

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پی ٹی آئی کورٹ میں

پڑھیں:

کولکتہ ڈاکٹر ریپ اور قتل کیس، جج نے مجرم کو پھانسی کی سزا کیوں نہیں سنائی؟

بھارت میں ایک عدالت نے کولکتہ میں ایک جونیئر ڈاکٹر سے زیادتی اور پھر اس کے قتل کے ہولناک واقعے کے مجرم پولیس اہلکار کوعمر قید کی سزا سناتے ہوئے قراردیا ہے کہ یہ’ایسا جرم نہیں ہے کہ اس پرمجرم کو پھانسی دی جا سکے۔

دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک بھارت میں خواتین کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے مسئلے کو اجاگر کرنے والے 31 سالہ خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے کیس نے پورے بھارت کو ہلا کررکھ دیا تھا۔

عوام کی جانب سے اس جرم میں ملوث افراد کو سرعام پھانسی کا مطالبہ کیا جا رہا تھا تاہم پیرکو خاتون ڈاکٹر کے اہل خانہ نے روتے ہوئے کہا کہ وہ اس سزا پر ’حیران‘ ہیں اور انہیں امید تھی کہ ان کی بیٹی کے قاتل کو پھانسی دی جائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا اور انہیں انصاف نہیں ملا۔

پیر کو جج انربان داس نے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ سزائے موت کا نہیں ہے کیونکہ یہ ’ منفرد ترین کیسز میں سے ایک نہیں ہے اس لیے مجرم سنجے رائے کو اپنی ساری زندگی اب سلاخوں کے پیچھے گزارنی ہوگی۔

اگست 2024 میں بھارت کے مشرقی شہرکولکتہ کے ایک سرکاری اسپتال میں ٹرینی ڈاکٹر کی خون سے لت پت لاش ملنے کے بعد پورے بھارت میں غم وغصے کی لہردوڑ گئی تھی۔

اس قتل کے بعد سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹروں نے اضافی سیکیورٹی کا مطالبہ کیا اور کولکتہ اور بھارت کے دیگر حصوں میں ہزاروں شہریوں نے ڈاکٹرز کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پراحتجاج میں حصہ لیا۔

اس معاملے کے واحد ملزم 33 سالہ سنجے رائے، جو اسپتال میں تعینات تھے، کو خاتون ڈاکٹر کی لاش ملنے کے ایک دن بعد گرفتارکیا گیا تھا۔

بھارت کی سپریم کورٹ نے گزشتہ سال ایک قومی ٹاسک فورس کو حکم دیا تھا کہ وہ ہیلتھ کیئر ورکرز کی سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے طریقوں کا جائزہ لے اور قرار دیا تھا کہ اس قتل کی سفاکیت نے ’ قوم کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے‘۔

مقتول ڈاکٹر کی ماں اور والد، جو پیر کو عدالت میں مبینہ مجرم سنجے رائے کے قریب بیٹھے تھے، نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ سنجے رائے کو پھانسی دی جائے لیکن جج نے سنجے رائے کو عمر قید کی سزا سناتے ہوئے یہ بھی کہہ دیا کہ انہیں پھانسی نہیں دی جا سکتی بلکہ انہیں اپنے دفاع میں اپیل کرنے کا حق بھی حاصل ہے۔

مقتول ڈاکٹر کے والد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عدالت کے اس فیصلے سے سخت صدمہ پہنچا ہے، ہم انصاف کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور تحقیقات کو رکنے نہیں دیں گے۔ کچھ بھی ہو، ہم انصاف کے لیے لڑیں گے۔

خاتون ڈاکٹر کے قتل کی ہولناک نوعیت کا موازنہ 2012 میں دہلی کی بس میں ایک نوجوان لڑکی کی اجتماعی عصمت دری اور پھر اس کے قتل سے کیا گیا تھا، جس کے خلاف کئی ہفتوں تک ملک گیر احتجاج بھی جاری رہا۔ بھارت میں سزائے موت نافذ ہے، حالانکہ عملی طور پر اس پر شاذ و نادر ہی عمل کیا جاتا ہے۔

بھارت میں آخری بار مارچ 2020 میں 2012 کے دہلی بس میں ریپ کیس کے چارمجرموں پھانسی دی گئی تھی، سنجے رائے جس نے خود کو بے قصور قرار دیا تھا، کے خلاف مقدمے کی سماعت کوبھارت کے گلیشیئل قانونی نظام کے ذریعے تیزی سے آگے بڑھایا گیا۔

سزا سنائے جانے سے پہلے سنجے رائے نے پیر کو ایک بار پھر زور دے کر کہا کہ وہ بے قصور ہیں اور انہیں ’پھنسایا‘ گیا ہے۔ سنجے رائے کے وکیل کبیتا سرکار نے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔

مقدمے کے فیصلے کے دوران پولیس کی جانب سے روکے جانے کے باوجود ہزاروں افراد عدالت میں جمع ہو گئے اور بہت سے لوگ نعرے لگا رہے تھے اور مطالبہ کر رہے تھے کہ اسے پھانسی دو، اسے پھانسی دو‘۔

مقدمے کی سماعت سے پہلے انصاف اور خواتین کے تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے متعدد عوامی ریلیاں نکالنے میں مدد کرنے والی 34 سالہ رمجھم سنہا نے کہا کہ وہ اس سزا سے شدید مایوس ہیں۔ یہ ایک شیطانی جرم تھا یہ ایک طرح سے ‘ریکلیم دی نائٹ’ تحریک کا حصہ ہے، اب وقت آگیا ہے کہ بھارت کے عوام عصمت دری اور قتل کی بڑھتے ہوئے واقعات کو روکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انصاف اہل خانہ بھارت پولیس ٹرینی ڈاکٹر جج جونیر ڈاکٹر ڈاکٹر قتل ریپ ریپ کیس زیادتی سپریم کورٹ سزائے موت سنجے رائے عدالت قانون قتل کیس کولکتہ مجرم والدین

متعلقہ مضامین

  • عمران خان نے واضح کیا جتنے مرضی ایسے ججز لاکر بٹھا دیں، ڈیل نہیں کروں گا، علیمہ خان
  • کولکتہ ڈاکٹر ریپ اور قتل کیس، جج نے مجرم کو پھانسی کی سزا کیوں نہیں سنائی؟
  • ججز کمیٹی کا ممبر ہونے کے باوجود مجھے کمیٹی کے اجلاس کا نہیں بتایاگیا، جسٹس منصور علی شاہ
  • ججز کمیٹی کا ممبر ہوں لیکن مجھے بھی کمیٹی اجلاس کا پتا نہیں چلا،  جسٹس منصور علی شاہ
  • ججز کمیٹی کا ممبر ہوں لیکن مجھے بھی کمیٹی اجلاس کا پتا نہیں چلا، جسٹس منصور علی شاہ
  • عمران خان کی رہائی کا مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں: طارق فضل چوہدری
  • کینگرو کورٹس عمران خان کو نہیں جھکا سکتیں، ترجمان پی ٹی آئی
  • عمران اور بشریٰ پر جرم کیسے ثابت ہوا؟ عدالتی فیصلے کی تفصیلات