مجھے سزا اس لیے سنائی گئی کہ کوئی ڈیل کرلوں، عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
مجھے سزا اس لیے سنائی گئی کہ کوئی ڈیل کرلوں، عمران خان WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 سب نیوز
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے سزا اس لیے سنائی گئی کہ کوئی ڈیل کرلوں۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان کا کہنا ہے کہ کوئی ڈیل نہیں کررہا ہے۔ جتنی دیر جیل میں رکھنا ہے جتنے مرضی ایسے ججز لا کر بٹھا دیں میں دیل نہیں کروں گا مقدمات کا سامنا کروں گا۔ مجھے سزا اس لیے سنائی گئی کہ کوئی ڈیل کر لوں۔ اس فیصلے کا مذاکراتی کمیٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی چاہتے تھے کہ یہ کیس ہائی کورٹ میں جائے اور اب یہ کیس ہائی کورٹ میں جائے گا۔ انہوں نے 2 مطالبات پر بات کرنے کو کہا ہے۔ بشریٰ بی بی کو سہولت کاری پر 7 سال کی سزا سنائی گئی۔ یہ بھی تو بتائیں کہ یہ کون سی سہولت کاری ہے۔ اس کیس میں زرداری اور نواز شریف نہیں لیکن بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو سزا دے دی گئی۔
علیمہ خان نے مزید کہا کہ ہائیکورٹ میں جاکر یہ سارا کیس مزید کھلے گا اور یہ سارے نام آپ پھر سے سنیں گے۔ ناصر جاوید رانا پر سپریم کورٹ نے بھی اعتراض اٹھائے تھے۔ اس قسم کے ججز آپ ہائی کورٹ میں بھرنے کی کوشش کررہے ہیں جو چوری ،ڈاکا اور مینڈیٹ چور کو تحفظ دیں گے
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
بنچ تبدیلی، مجھے سزا دینے کا شوق نہیں، آپ سچ بولیں، جسٹس اعجاز کا ڈپٹی رجسٹرار سے استفسار
اسلام آباد (وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل سے متعلقہ جج کی رضامندی کے بغیر کیسز ٹرانسفر کرنے کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا۔ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے مشال یوسفزئی کیس میں بینچ تبدیلی پر ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل سلطان محمود عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دئیے کہ کوئی ایسی فائل دکھائیں جس میں جج کی مرضی کے بغیر کیس ایک بینچ سے دوسرے میں ٹرانسفر ہوا ہو۔ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے ایک کیس کا ریکارڈ اور فائل عدالت میں جمع کروا دی۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دئیے کہ اس فائل کے مطابق تو چیف جسٹس صاحب یہ کیس خود سن رہے تھے، اور انہوں نے دو جج اور شامل کر دیے، سوال یہ ہے کہ کیا چیف جسٹس جج کی منظوری کے بغیر کیس ٹرانسفر کر سکتا ہے کہ نہیں۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے سلطان محمود سے استفسار کیا کہ مجھے آپ کی مجبوریوں کا علم ہے، مجھے آپ کو سزا دینے کا کوئی شوق نہیں آپ سچ بولیں۔ میرا پورا ارادہ ہے اس پر باقاعدہ ججمنٹ لکھوں اور اس کیس میں عدالتی معاون مقرر کرنا پڑے گا۔ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 30 اپریل تک ملتوی کر دی۔