برطانوی لوٹ مار: ہندوستان سے 64.82 ٹریلین ڈالر کی چوری
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
برطانیہ نے قریب دو سو سال تک برصغیر پر حکمرانی کی، تجارت کے بہانے آنے والے برطانویوں نے نہ صرف یہاں کے وسائل پر قبضہ کیا بلکہ بے پناہ دولت بھی لوٹی۔ آکسفیم کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 1765 سے 1900 کے درمیان برطانیہ نے بھارت سے 64.82 ٹریلین ڈالر چوری کیے۔
یہ دولت کہاں گئی؟یہ خطیر رقم، موجودہ امریکی معیشت (30.
آکسفیم کی رپورٹ "ٹیکرز، ناٹ میکرز” کے مطابق اس لوٹی گئی دولت کا بڑا حصہ، تقریباً 33.8 ٹریلین ڈالر، برطانوی اشرافیہ کے 10 فیصد امیر ترین افراد کے ہاتھ لگا۔ برطانوی حکومت نے نسلی بنیادوں پر قائم اس نظام کو برقرار رکھنے کے لیے امیروں کو بڑی مراعات فراہم کیں، جس سے ان کا طبقہ مزید خوشحال ہوا۔
یہی دولت برطانوی درمیانے طبقے کی ترقی کا سبب بھی بنی۔ رپورٹ کے مطابق لوٹی گئی دولت کا 52 فیصد حصہ امیروں کو، جبکہ 32 فیصد حصہ درمیانے طبقے کو فائدہ پہنچانے میں صرف ہوا۔
مقامی صنعتوں کی تباہیآکسفیم کی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانوی پالیسیوں نے بھارتی مقامی صنعتوں کو تباہ کر دیا۔ 1750 میں برصغیر کا عالمی صنعتی پیداوار میں حصہ 25 فیصد تھا، لیکن 1900 تک یہ کم ہو کر صرف 2 فیصد رہ گیا۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ نوآبادیاتی طاقتوں، بالخصوص برطانیہ اور ہالینڈ، نے منشیات کے ذریعے اپنی گرفت مضبوط کی۔ برطانیہ نے برصغیر میں افیون کی کاشت کروائی اور اسے چین میں برآمد کیا۔ مختلف تحقیقاتی مطالعات اور رپورٹوں کے مطابق جدید کثیرالقومی کمپنیاں نوآبادیاتی نظام کی ہی دین ہیں۔
ایک خوشحال معیشت کی بربادیبرصغیر کبھی دنیا کی امیر ترین معیشتوں میں شامل تھا۔ برطانوی یہاں بطور تاجر آئے، لیکن مقامی حکمرانوں کی باہمی ناچاقیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے طاقت حاصل کر لی۔ انہوں نے کئی ریاستوں کو اپنے زیر نگین کیا اور قریب دو صدیوں تک حکومت کی۔
ایسٹ انڈیا کمپنی، جو 1600 کی دہائی میں 250 سرمایہ کاروں اور 68,373 پاؤنڈ کی ابتدائی رقم سے قائم ہوئی تھی، اس لوٹ مار میں پیش پیش تھی۔ کمپنی اور برطانوی حکومت نے بھارت سے 45 ٹریلین پاؤنڈ لوٹے۔ مشہور برطانوی ماہر معاشیات اینگس میڈیسن کے مطابق، 1700 میں بھارت کی عالمی آمدنی میں حصہ 27 فیصد تھا جبکہ یورپ کا حصہ 23 فیصد۔ لیکن 1950 تک بھارت کا حصہ گھٹ کر صرف 3 فیصد رہ گیا۔
برصغیر کے شاندار ماضی کی یہ کہانی برطانوی استحصال کے تاریک باب کو بے نقاب کرتی ہے، جو نہ صرف ایک قوم بلکہ پوری دنیا کے لیے سبق آموز ہے۔
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل ٹریلین ڈالر کے مطابق
پڑھیں:
’’بھارت میں سو روپے کا ایک کیلا‘‘، برطانوی ولاگر کی ویڈیو وائرل
بھارت کے بہت سے حصوں میں کیلے اکثر درجن کے حساب سے ہی فروخت ہوتے ہیں اور گلیوں میں بیچنے والے بہت سستے کیلے بیچتے ہیں۔ لیکن کیا آپ صرف ایک کیلے کےلیے 100 روپے دینے کا تصور کرسکتے ہیں؟
لندن سے تعلق رکھنے والے ولاگر ہیو کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں وہ ہندوستان میں اپنے سفر کے دوران سو روپے میں ایک کیلے کی قیمت پر دہائی دیتے نظر آرہے ہیں۔
برطانوی ولاگر ہیو نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں ان کا سامنا گلی میں پھل فروش سے ہوا جو نہایت غیر معمولی طور پر زیادہ قیمت میں کیلے فروخت کررہا تھا۔
ہیو نے اس تجربے کو دستاویزی شکل دی اور اس ویڈیو کلپ کو انسٹاگرام پر شیئر کیا۔ اس کے بعد سے یہ ویڈیو وائرل ہوچکی ہے اور اسے 6.5 ملین بار دیکھا جاچکا ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Hugh Abroad (@hugh.abroad)
وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے ہیو ٹھیلے پر پھل فروخت کرنے والے کے پاس پہنچتے ہیں۔ جب وہ کیلے کی قیمت پوچھتے ہیں تو ٹھیلے والا ایک کیلے کے 100 روپے بتاتا ہے۔ ہیو حیران ہوکر تصدیق کرتے ہیں لیکن ٹھیلے والا وہی قیمت دہراتا ہے۔
ولاگر نے استہزائیہ انداز میں کہا کہ یہ غیر ملکیوں کو بیچنے کےلیے قیمت ہے۔ ہیو نے بھارتی کیلے کی قیمت کا برطانیہ میں کیلے کی قیمت سے موازنہ کرتے ہوئے بتایا کہ انڈیا میں کیلے کی یہ قیمت ایک برٹش پاؤنڈ کے برابر ہے، جبکہ برطانیہ میں آپ ایک پاؤنڈ میں تقریباً آٹھ کیلے خرید سکتے ہیں۔
وائرل ویڈیو پر صارفین نے بہت دلچسپ ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ایک صارف نے مذاق کیا کہ ’’اس نے غیر ملکی سروس ٹیکس کو بھی شامل کیا ہے‘‘، جبکہ دوسرے صارف نے تبصرہ کیا کہ ’’بھائی ہندوستانی معیشت کو بحال کرنے کی کوشش کررہا ہے‘‘۔