ٹرمپ کی حلف برداری سے پہلے ہی احتجاج شروع، مظاہرین کیا چاہتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
نومنتخب امریکی صدر آج اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ گزشتہ روز، ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں ایک ریلی کا انعقاد کیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ ریلی کے اختتام پر انہوں نے کیپیٹل ون میں اپنے حامیوں سے خطاب کیا۔ 20 ہزار افراد کی گنجائش والا یہ ہال لوگوں سے کھچا کھچ بھرا تھا۔ دنیا بھر کے میڈیا نے ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیاب ریلی اور خطاب کو کور کیا۔
ایک جانب ٹرمپ کی حلف برداری اور ان کے حق میں ہونے والی ریلیوں کا چرچا کیا جارہا ہے تو دوسری جانب ان کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی بھی مسلسل اطلاعات مل رہی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، 2 روز قبل واشنگٹن کے مختلف علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں افراد نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مارچ کیا اور ان کی حلف برداری کو مسترد کردیا۔ مظاہرین ڈرم پیٹتے اور نعرے لگاتے ہوئے مارچ کررہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بائیڈن کے تمام ایگزیکٹو آرڈرز کو منسوخ کیا جائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ کا حلف سے قبل خطاب
مظاہرین لنکن میموریل کے مقام پر جمع ہوئے جہاں عوام کو مختلف نوعیت کے معاملات پر معلومات کی فراہمی کے مقصد کے تحت مختلف تنظیموں کے لیے ایک میلے کا انعقاد کیا گیا تھا۔ مارچ کے شرکا نے امیگریشن، جمہوریت، موسمیاتی تبدیلی، ابارشن رائٹس اور غزہ جنگ سمیت مختلف ترقی پسندانہ اقدامات کے حق میں تقاریر کیں اور نعرے لگائے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، گزشتہ ہفتے کے آخر میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا بھر میں 350 احتجاجی مظاہرے اور تقاریب کا انعقاد کیا گیا جو آج (پیر کو) مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی یاد میں منائے جانے والے سالانہ دن موقع پر بھی جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں کن عالمی رہنماؤں کو مدعو کیا گیا اور کن کو نہیں؟
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ہفتے کو واشنگٹن میں ہونے والا احتجاجی مارچ 2017 میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل ہونے والے احتجاجی مظاہرے کی ہی ایک کڑی ہے۔ اس وقت بھی ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے ڈونلڈ ٹرمپ کی الیکٹورل کالج میں جیت کو مسترد کردیا تھا۔
2017 میں ہونے والے اس مارچ کو ’ویمنز مارچ‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے جس میں 5 لاکھ سے زائد افراد واشنگٹن میں جمع ہوئے تھے۔ یہ امریکی تاریخ میں ایک دن میں ہونے والا سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ تھا۔ تاہم، اب اس مارچ کو ’پیپلز مارچ‘ کا نام دیا جارہا ہے جبکہ اس مارچ میں شرکا کی تعداد 2017 کو ہونے والے مظاہرے سے کئی گنا کم ہے۔ ایک اندازے کے مطابق، ہفتے کو ہنے والے پیپلز مارچ میں تقریباً 5 ہزار افراد نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کون سی 2 بائبل پر حلف اٹھائیں گے؟
رپورٹس کے مطابق، یہ مارچ پرامن تھا تاہم کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری مارچ کے راستوں پر تعینات کی گئی تھی۔ اس دوران ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی بھی ان کی حلف برادری سے قبل جشن منانے کے لیے باہر نکل آئے۔ ایک موقع پر مارچ کو کچھ دیر کے لیے روکنا بھی پڑا کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ کا حامی ایک شخص ٹرمپ کی تصویر اور نعرے والی ٹوپی پہن کر مارچ کے شرکا کے درمیان آکر کھڑا ہوگیا تھا۔
بعدازاں، پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے مذکورہ شخص کو وہاں سے دور کردیا تھا۔ اس موقع پر شرکا نے نعرے لگائے تھے، ’ہم کسی جال میں نہیں پھنسے گے‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews احتجاج امریکا پیپلز مارچ حلف برداری ڈونلڈ ٹرمپ مارچ مظاہرین نومنتخب صدر واشنگٹن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا پیپلز مارچ حلف برداری ڈونلڈ ٹرمپ مظاہرین واشنگٹن کی حلف برداری ڈونلڈ ٹرمپ کی ہونے والے میں ہونے کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ آج امریکہ کے 47ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے
ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل وکٹری ریلی
امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارت کے عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل واشنگٹن ڈی سی میں منعقد وکٹری ریلی میں شرکت کی ہے۔ شدید ٹھنڈ میں حامیوں کی بڑی تعداد کیپیٹل ون ارینا پہنچی۔ اس ریلی کا احوال جانیے اس رپورٹ میں۔
No media source now available
ٹرمپ کیپٹل ون ارینا کیوں جائیں گے؟امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کو واشنگٹن ڈی سی میں ایک مصروف دن گزاریں گے۔ اس روز وہ کانگریس کی عمارت کیپٹل ہل میں صدارت کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد کیپٹل ون ارینا جائیں گے۔
کیپٹل ون ارینا واشنگٹن ڈی سی میں ہی اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ ارینا ہے جہاں تقریباً 20 ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔
کیپٹل ون ارینا میں کھیلوں کے ساتھ ساتھ کلچرل پروگرامز بھی ہوتے ہیں لیکن پیر کو اس اسٹیڈیم میں صدر ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب بڑی بڑی اسکرینز پر براہِ راست دکھائی جائے گی۔
منتخب صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر ایک بیان میں کہا ہے کہ کیپٹل ون ارینا پیر کو حلف برداری کی تقریب براہِ راست دکھانے کے لیے کھلا ہو گا اور وہاں پریڈ بھی ہو گی۔
ٹرمپ کے مطابق وہ حلف برداری کی تقریب کے بعد کیپٹل ون ارینا میں کراؤڈ کو جوائن کریں گے۔
واشنگٹن ڈی سی میں پیر کو شدید ٹھنڈ کی پیش گوئی کے باعث ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب ان ڈور منتقل کی گئی ہے۔ یعنی اب ٹرمپ کیپیٹل ہل کے سامنے اوپن ایئر کے بجائے کیپٹل ہل کی عمارت کے اندر روٹنڈا ہال میں اپنے منصب کا حلف اٹھائیں گے۔
اس سے قبل 1985 میں صدر رونلڈ ریگن کی دوسری مدتِ صدارت کی حلف برداری کی تقریب شدید موسم کے باعث روٹنڈا ہال میں ہوئی تھی۔
امریکی صدر کے حلف اٹھانے کا دنامریکہ کے نئے صدر اور نائب صدر کے حلف اٹھانے کی تقریب کو انوگوریشن ڈے کہا جاتا ہے جو ہر چار سال کے بعد20 جنوری کو آتا ہے۔ یہ دن ہمیشہ بیس جنوری کو ہی کیوں آتا ہے اور جیت کے اعلان کے اتنے روز بعد یہ تقریب کیوں منعقد کی جاتی ہے ۔
ڈونلڈ ٹرمپ: امریکی سیاست کا ایک غیر روایتی کردارڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو امریکہ کے 47ویں صدر کے عہدے کا حلف اٹھا رہے ہیں۔ اس سے قبل وہ جنوری 2017 سے جنوری 2021 تک امریکہ کے 45ویں صدر رہ چکے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی شخصیت، کریئر اور وائٹ ہاؤس میں واپسی کے لیے کوششوں پر ایک نظر۔
No media source now available
مزید لوڈ کریں