اسلام آباد: سپریم کورٹ نے تعلیمی اداروں میں طلبہ یونینز کی بحالی کے معاملے پر وفاقی حکومت اور دیگر متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بنچ نے طلبہ یونینز کی بحالی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے قائداعظم یونیورسٹی میں سٹوڈنٹس یونین کے الیکشن کے شیڈول کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسے پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر دیکھنا چاہیے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا کہ آیا سٹوڈنٹس یونینز پر پابندی عائد کی گئی ہے؟ اور اگر ہاں، تو یہ کب لگائی گئی تھی؟ جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں سیاسی جماعتوں نے اپنے سیاسی ونگز قائم کر لیے ہیں، جن کا اثر بار کے الیکشن تک پہنچ چکا ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے پنجاب یونیورسٹی میں سابق وزیرِاعظم کے اغوا کا ذکر کیا اور کہا کہ سٹوڈنٹس یونینز کی وجہ سے ایسی واقعات ہوئے ہیں۔ اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سٹوڈنٹس یونین کا مقصد صرف طلبہ کی فلاح و بہبود ہونا چاہیے، نہ کہ سیاست۔

جسٹس امین الدین خان نے سٹوڈنٹس یونینز کو ایک نرسری قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہاں سے مستقبل کے رہنما ابھرتے ہیں۔ جس پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ مسائل کا حل صرف اچھے سٹوڈنٹس کے ساتھ بیٹھ کر کیا جائے، نہ کہ بھتہ خوروں کو اس عمل میں شامل کیا جائے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے اس بات پر زور دیا کہ طلبہ کو سیاست سے دور رکھا جائے اور ان کی تعلیم پر توجہ مرکوز کی جائے، کیونکہ ہمارے ملک میں سیاست جارحانہ ہو گئی ہے۔

بعد ازاں عدالت نے تعلیمی اداروں میں طلبہ یونینز کی بحالی کے معاملے پر وفاقی حکومت اور دیگر متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کر کے مزید سماعت ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Nai Baat

پڑھیں:

جنگلات اراضی کیس: درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل

سپریم کورٹ میں جنگلات اراضی کیس پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ زیر قبضہ اور واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات بھی جمع کروائیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ایک ایشو اسلام آباد کی حدود کا بھی تھا اس کا کیا ہوا؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ اسلام آباد کی حدود کا مسئلہ حل ہو چکا ہے۔

جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ ساری دنیا میں جنگلات بڑھائے جا رہے ہیں پاکستان میں کم، ہمیں رپورٹ نہیں حقیقت دیکھنا ہے، سب کو حقیقت کو بھی دیکھنا ہے۔ زیارت میں منفی 17 درجہ حرارت میں لوگ درخت نہیں کاٹیں تو کیا کریں؟

مزید پڑھیں: جنگلات کی بحالی کے لیے صحافی کا انوکھا گنیز ورلڈ ریکارڈ

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا حکومت سرد علاقوں میں کوئی متبادل انرجی سورس دی رہی ہے؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ زیارت میں ایل پی جی فراہم کی جارہی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پہاڑی علاقوں پر بسنے والے غریب لوگوں کو کیا سبسڈی دی جا رہی ہے؟ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ عوام کو بہتر سہولیات دینا حکومتوں کا کام ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 2018 سے آج تک مقدمے میں رپورٹس ہی آرہی ہیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ سندھ میں سندر اراضی سمندر کھا رہا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس امین الدین خان جنگلات اراضی کیس زیارت سپریم کورٹ

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ: سپر ٹیکس کا ایک روپیہ بھی بے گھر افراد کی بحالی پر خرچ نہیں ہوا، وکیل مخدوم علی خان کا دعویٰ
  • چیف جسٹس آف پاکستان نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا
  • سپریم کورٹ نے حکومت پنجاب کی اپیل پر عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کر دیا
  • ججز ٹرانسفر کیس، قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد، 3ججز کو نوٹس جاری کردیے
  • 9 مئی کے واقعات سے متعلق کیسز :سپریم کورٹ کا بڑا حکم
  • سپریم کورٹ نے جنگلات اراضی کیس میں واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات طلب کر لیں
  • ججز تبادلہ، سنیارٹی کیس: سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے 3 ججز کو نوٹس جاری کردیے
  • 9 مئی کے مقدمات، جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری
  • جنگلات اراضی کیس: درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل
  • سپریم کورٹ کی 9مئی واقعات سے متعلق کیسز کا ٹرائل چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت