ارب پتی پہلے سے زیادہ تیزی سے امیر ہو رہے ہیں، آکسفیم
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جنوری 2025ء) ترقی سے متعلق عالمی ادارے آکسفیم کی جانب سے پیر کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چونکہ "اشرافیہ طبقہ" غیر مثالی سطح پر دولت جمع کرنے میں لگا ہے، اس لیے آج کی دنیا میں تفاوت بہت تیزی بڑھتا جا رہا ہے۔
جو بائیڈن کا آخری خطاب: 'طبقہ امراء' کے ہاتھ میں اقتدار کے خلاف تنبیہ
ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) سے قبل اس تعلق سے "ٹیکرس ناٹ میکرس" کے عنوان سے جو رپورٹ شائع کی گئی ہے، اس میں بتایا گیا ہے کہ سن 2024 میں ارب پتیوں کی دولت میں 2 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوا۔
یعنی پچھلے سال کے مقابلے میں اس میں تین گنا زیادہ تیزی سے اضافہ ہوا۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک طرف جہاں دنیا کے ایک فیصد امیر ترین امیر افراد 45 فیصد عالمی دولت کے مالک ہیں، وہیں دنیا کی 44 فیصد انسانیت یومیہ 6.
(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق اس کے برعکس عالمی غربت کی شرح 1990 سے بمشکل ہی تبدیل ہوئی ہے۔
وقت کے ساتھ بدلتی اخلاقی اقدار
آکسفیم کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر امیتابھ بہار نے کہا، "ہم اس رپورٹ کو ایک سخت جاگنے کی کال کے طور پر پیش کرتے ہیں کہ دنیا بھر میں عام لوگ چند تھوڑے سے لوگوں کی بے پناہ دولت سے کچلے جا رہے ہیں۔
"کیا جرمنی کو اقتصادی عالمگیریت پر نئے سرے سے غور کی ضرورت ہے؟
امیر افراد امیر تر ہوتے جا رہے ہیںاس رپورٹ میں جو ایک اور اہم نکتہ اجاگر کیا گیا ہے، وہ یہ دعویٰ ہے ابھی تک تو دنیا کے امیر ترین لوگ ارب پتی ہیں اور اگلی دہائی کے اندر ہی کھرب پتیوں کے ابھرنے کی توقع ہے، کیونکہ پچھلے 10 سالوں میں سب سے امیر 10 ارب پتیوں کی دولت میں اوسطاً 100 ملین ڈالر یومیہ اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ برس عالمی سطح پر 204 نئے ارب پتیوں کا ظہور ہوا اور سن 2024 میں ارب پتیوں کی کل دولت میں دو ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوا۔
پاکستان: دولت مندوں کو مہنگا اور غریبوں کو سستا ایندھن فراہم کرنے کا منصوبہ
امیتابھ بہار نے متنبہ کیا کہ ایک ایسا معاشی نظام تشکیل دیا جا چکا ہے، جہاں "ارب پتی ہی اب کافی حد تک معاشی پالیسیوں اور سماجی پالیسیوں کو تشکیل دینے کے قابل ہو رہے ہیں، جو بالآخر انہیں زیادہ سے زیادہ منافع پہنچاتا ہے۔
"رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر ہر دس میں سے ایک عورت انتہائی غربت میں زندگی گزارتی ہے، جو کہ یومیہ 2.15 ڈالر سے بھی کم کماتی ہے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ خواتین روزانہ 12.5 بلین گھنٹے کی بلا معاوضہ مزدوری فراہم کرتی ہیں، جس سے عالمی معیشت میں 10.8 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوتا ہے، جو عالمی ٹیک انڈسٹری کی قدر سے تین گنا زیادہ ہے۔
دنیا کے تیسرے سب سے دولت مند شخص اڈانی کون ہیں؟
ٹرمپ کی پالیسیاں عدم مساوات کو ہوا دے سکتی ہیںآکسفیم کی اس رپورٹ میں نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ٹیکسوں میں کٹوتیوں اور ڈی ریگولیشن سمیت ان کی دیگر پالیسیاں ممکنہ طور پر عدم مساوات کو ہوا دینے کا کام کریں گی۔ انہیں ایلون مسک سمیت دیگر ارب پتیوں کو مزید مالا مال کرنے کے حوالے سے تنقید کا نشانہ پہلے سے ہی بنایا جا رہا ہے۔
بہار نے کہا، "اس طبقہ اشرافیہ کا تاج خود ایک ارب پتی صدر ہیں، جسے دنیا کے سب سے امیر ترین آدمی ایلون مسک کی حمایت حاصل ہے اور اسے خرید رکھا ہے، جو دنیا کی سب سے بڑی معیشت چلا رہے ہیں۔"
امیر دوستوں والے بچوں کے بڑے ہو کر دولت مند بننے کا امکان زیادہ، نئی تحقیق
ڈیووس میں اس بار توقع ہے کہ فورم کے دوران زیادہ تر اقتصادی حکمت عملیوں، مصنوعی ذہانت اور عالمی تنازعات پر توجہ مرکوز ہو گی۔ تاہم اس سے پہلے ہی "امیروں پر ٹیکس" اور "نظام کو جلا دو" کے بینرز کے ساتھ بہت سے مظاہرین سمٹ سے پہلے جمع ہو چکے ہیں۔
اس کے 3,000 شرکاء میں عالمی رہنما اور کاروباری عہدیدار شامل ہوں گے۔
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رپورٹ میں اضافہ ہوا گیا ہے کہ اس رپورٹ دنیا کے رہے ہیں ارب پتی
پڑھیں:
اسٹاک مارکیٹ میں اتارچڑھاؤ کے بعد تیزی کا رجحان
کراچی:مثبت معاشی اشاریوں، پاکستان اور چین کے درمیان 25کروڑ ڈالر کے طبی تجارت کے معاہدوں، پہلی ششماہی میں غیرملکی سرمایہ کاری میں 20فیصد کے اضافے، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہونے جیسے عوامل کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو اتارچڑھاؤ کے باوجود تیزی رہی۔
تیزی کے سبب 53فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں بھی 75ارب 14کروڑ 14لاکھ 25ہزار 435روپے کا اضافہ ہوگیا۔ کاروبار کا آغازتیزی سے ہوا جس سے ایک موقع پر 1104پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی 1لاکھ 16ہزار پوائنٹس کی سطح بھی بحال ہوگئی تھی لیکن وقفے وقفے سے پرافٹ ٹیکنگ کے سبب مارکیٹ اتار چڑھاؤ کا شکار رہی۔
البتہ نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں مزید کمی متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان کے لیے 1ارب ڈالر کے ڈپازٹس رول اوور کیے جانے اور آئندہ چند ماہ میں ریکوڈک منصوبے میں سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ طے پانے کی توقعات پر خریداری سرگرمیاں برقرار رہنے کے سبب کاروبار کا گراف بلندی کی جانب گامزن رہا جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 572.73 پوائنٹس کے اضافے سے 115844.87 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
اسی طرح کے ایس ای 30 انڈیکس 164.80پوائنٹس کے اضافے سے 36476.17پوائنٹس، کے ایس ای آل شئیر انڈیکس 388.42پوائنٹس کے اضافے سے 71942.35پوائنٹس اور کے ایم آئی 30انڈیکس 813.66پوائنٹس کے اضافے سے 178114.64 پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم گذشتہ جمعے کی نسبت 23 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 67 کروڑ 50 لاکھ 46 ہزار 602 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 454 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 241 کے بھاؤ میں اضافہ، 157 کے داموں میں کمی اور 56 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔