اسلام آباد ہائیکورٹ میں 2 ایڈیشنل ججز نے حلف اٹھا لیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ میں 2 ایڈیشنل ججز نے حلف اٹھا لیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے ایڈیشنل ججز راجہ انعام امین منہاس اور محمد اعظم خان سے حلف لیا۔تقریب حلف برداری میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز، جوڈیشل افسران، بار کونسل اور بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے شرکت کی۔
یاد رہے کہ دو روز قبل صدر مملکت آصف علی زرداری کی منظوری سے وزارت قانون نے ججز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس کے مطابق راجہ انعام امین منہاس اور اعظم خان اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج تعینات ہوئے۔وزارت قانون کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ دونوں ججز کو ایک سال کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تعینات کیا جاتا ہے۔
بل کلنٹن نے نوازشریف کو پھانسی سے بچانے کیلئے چیف جسٹس سے خفیہ ملاقات کی: سابق پاکستانی عہدیدار کا اہم انکشاف
واضح رہے کہ چند روز قبل چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں سیشن جج اعظم خان اور سابق صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار راجہ انعام امین منہاس کے نام پر اتفاق کیا گیا تھا۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: باد ہائیکورٹ اسلام ا باد
پڑھیں:
صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کے تبادلوں کیخلاف کیس کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال اور جسٹس صلاح الدین پنہور سمیت جسٹس شکیل احمد بھی آئینی بینچ میں شامل تھے۔
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے 7 مختلف درخواستیں موجود ہیں، سنیارٹی کیس میں 5 ججوں نے بھی درخواستیں دیں، کیوں نہ ہم ججز کی درخواست کو ہی پہلے سنیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے وکیل منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس محمد علی مظہر نے بتایا کہ اس کیس میں دو اہم نکات ہیں، ایک نکتہ یہ ہے کہ ججز کا تبادلہ ہوا، دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ ججز کی سینیارٹی کیا ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: قائم مقام چیف جسٹس اور ججز کے درمیان نیا تنازع کھڑا ہوگیا
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ایک بات واضح ہے کہ سول سروس ملازمین کے سنیارٹی رولز یہاں اپلائی نہیں ہوں گے، دیکھنا یہ ہے کیا سینیارٹی پرانی ہائیکورٹ والی چلے گی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ دوسرا سوال ہے کیا تبادلے کے بعد نئی ہائیکورٹ سے سینیارٹی شروع ہو گی، انہوں نے ججوں کے وکلا سے دریافت کیا کہ ان کا اعتراض تبادلے پر ہے یا سینیارٹی میں تبدیلی پر، جس پر منیر اے ملک بولے؛ ہمارا اعتراض دونوں معاملات پر ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جج کا تبادلہ آرٹیکل 200 کے تحت ہوا وہ پڑھ دیں، منیر اے ملک نے عدالتی ہدایت پر آرٹیکل 200 پڑھ کر سنایا۔
مزید پڑھیں: عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججوں کا تبادلہ چیلنج کردیا
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق جس جج کا تبادلہ ہو اس کی رضامندی ضروری ہے، دونوں متعلہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی رضامندی بھی لازمی ہے، اس کے علاوہ چیف جسٹس آف پاکستان کی رضامندی بھی لازم قرار دی گئی ہے۔
منیر اے ملک کا موقف تھا کہ جج کا تبادلہ صرف عارضی طور پرہو سکتا ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ ایسا ہوتا تو آئین میں لکھا جاتا وہاں تو عارضی یامستقل کا ذکر ہی نہیں، آئین میں صرف اتنا لکھا ہے کہ صدر پاکستان جج کا تبادلہ کرسکتے ہیں۔
منیر اے ملک نے موقف اختیار کیا کہ صدر مملکت کے پاس ججز تبادلوں کا لامحدود اختیار نہیں، ججز تبادلوں کے آرٹیکل 200 کو ججز تقرری کے آرٹیکل 175 اے کیساتھ ملا کر پڑھنا ہوگا، آئین کے مطابق تمام ججز کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیے۔
مزید پڑھیں: ایک اور بحران؟ دوسری ہائیکورٹ سے جج لاکر چیف جسٹس نہ بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا یحییٰ آفریدی کو خط
جسٹس محمد علی مظہر کے مطابق صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، اگر ججز کے تبادلوں میں اضافی مراعات ہوتیں تو اعتراض بنتا تھا اسی طرح خود سے صدر ججز کے تبادلے کر دے تو سوال اٹھے گا۔
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان کی سفارش پر تبادلے آئین کے مطابق ہیں، آپ کی درخواست میں کام کرنے سے روکنے کی استدعا ہی نہیں، آپ زبانی استدعا کر رہے ہیں جبکہ آپ کی درخواست میں کام سے روکنے کی استدعا شامل نہیں۔
اس موقع پر کراچی بار ایسوسی ایشن کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ کراچی بار ایسوسی ایشن کی درخواست میں کام روکنے کی استدعا کی گئی ہے، منیر ملک نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 18 اپریل کو ہے لہذا سماعت 18 اپریل سے پہلے مقرر کی جائے۔
عدالت نے کیس کی سماعت 17 اپریل تک ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیکل 175 آرٹیکل 200 اسلام آباد ہائیکورٹ ججز تبادلہ کیس جسٹس محمد علی مظہر جوڈیشل کمیشن رضامندی سپریم کورٹ سینیارٹی صدر مملکت کراچی ہائیکورٹ بار