اسرائیل کے سب سے بڑے اخبار ’ٹائمز آف اسرائیل‘ میں شائع شدہ ایک رپورٹ میں قرار دیا گیا ہے کہ اسرائیل کو اپنی تاریخ میں پہلی بار شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

’ٹائمز آف اسرائیل‘ سے وابستہ ڈیوڈ ریس نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ  گزشتہ 16 برس سے اسرائیل اپنے دفاع کے لیے  یکے بعد دیگرے جنگیں لڑنے پر مجبور ہے۔ اس نے 1948، 1967 اور 1973 کی جنگیں جیتی تھیں۔ پھر اس نے 2006 میں حزب اللہ سے مقابلہ بھی کرلیا تھا۔ تاہم اب معاملہ مختلف ہوچکا ہے۔ اسرائیل نے حال ہی میں حماس کے ساتھ جو امن معاہدہ کیا وہ واضح طور پر حماس کی جیت ہے اور اسرائیل کی شکست ہے۔ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ غزہ میں لوگ خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔ اور وہ خوشیاں کیوں منا رہے ہیں؟

غزہ والوں کی خوشیاں منانے کا سبب یہ ہے کہ  مزاحمت کاروں نے اسرائیل کو ہرا دیا ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، حالیہ جنگ سے حماس نے درج ذیل کامیابیاں حاصل کی ہیں یہی وجہ ہے کہ کہا جاسکتا، یہ جنگ حماس نے جیت لی ہے۔

اول: دنیا بھر کے ممالک کی رائے عامہ اسرائیل کے خلاف ہو چکی ہے۔

 دوم: حماس نے مذاکرات کی مدد سے وہ سینکڑوں قیدی چھڑوا لیے گئے ہیں جنہیں اسرائیلی حکام کی طرف سے عمرقید یا سزائے موت سنائی جا چکی تھی۔ حماس نے اسرائیل کو کم تعداد میں اسرائیلی قیدیوں کے بدلے میں بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو رہا کرنے پر مجبور کردیا۔ اسرائیل نے اپنے قیدیوں کی رہائی کی بھاری قیمت ادا کی اور ادا کر رہا ہے۔

حماس معاہدے کے پہلے مرحلے میں تین اسرائیلی قیدیوں کو اسرائیل کے حوالے کرے گی، چند دن بعد مزید چار کو۔ پہلے مرحلے میں مجموعی طور پر تینتیس اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے تین مراحل ہیں۔ بظاہر، پہلے مرحلے کی شرائط پر اتفاق کیا گیا ہے۔ دوسرے اور تیسرے مرحلے میں مزید مذاکرات کی ضرورت ہے۔ حماس ان مراحل کے دوران بعض نکات پر بات چیت سے انکار کر سکتی ہے تاکہ اسے اسرائیل کو مزید کچھ نہ دینا پڑے۔ اس طرح وہ مزید یرغمالیوں کو رہا نہیں کرے گی۔ حماس اب بھی اپنے سرنگوں کے نظام کو دوبارہ بنانے کے قابل ہو گی جس میں سے تقریباً 40 فیصد ابھی باقی ہیں۔

سوم: حماس کے جو لیڈر قتل(شہید) ہوئے ہیں ان کی جگہ جلد نئے رہنما سنبھال لیں گے۔

چہارم: اگرچہ حماس کے بہت سے ارکان مارے گئے ہیں لیکن میڈیا کے بقول حماس نے دوبارہ بارہ ہزار کے قریب نئی بھرتیاں کر لی ہیں۔

پنجم:  غزہ تباہ ہو گیا ہے مگر جنگ بندی کے بعد دنیا بھر کے ممالک مالی امداد دیں گے جس سے نہ صرف غزہ دوبارہ تعمیر ہوگا بلکہ حماس بھی خود کو مضبوط کرے گی۔  کیونکہ یہ ساری رقم حماس کے خزانے میں ہی جائے گی۔

ششم: غزہ اب بھی حماس کے پاس رہے گا جو کہ اسرائیل کے اس موقف کی شکست ہے جس کے مطابق فوجی کارروائی کا مقصد حماس کو غزہ سے نکال باہر کرنا تھا۔ غزہ میں اقوام متحدہ کا ادارہ ’ یو این ریلیف اینڈ ورک ایجنسی فار فلسطین‘ بھی کام کرتی رہے گی۔ اس جنگ نے اسرائیل اور اقوام متحدہ کے درمیان سنگین تنازعہ کھڑا کردیا۔

یہ بھی پڑھیےحماس کی جانب سے اسرائیلی خواتین کو رہائی کے موقع پر دیے گئے گفٹ بیگز میں کیا کچھ شامل تھا؟

ہفتم: غزہ میں آپریشن کے دوران نہ صرف اسرائیل کے سینکڑوں فوجی مارے گئے بلکہ اسرائیل کا بیرونی قرضہ بھی کئی گنا بڑھ گیا اور معیشت بھی تباہ ہوئی۔ اس جنگ کے سبب اسرائیلی معیشت میں بیس فیصد تک کی گراوٹ ہوچکی ہے۔

حماس پورے فخر کے ساتھ دعویٰ کرتی ہے کہ اس نے اسرائیل کو 7 اکتوبر 2023 کے قتل عام کے خوفناک نتائج دکھائے۔ ٹائمز آف اسرائیل سے وابستہ ڈیوڈ ریس کے مطابق یہ حقیقت ہے کہ اسرائیل 6 اکتوبر 2023 کے مقابلے میں اب کمزور ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیل کو اس جنگ کے سبب کچھ بھی حاصل نہیں ہوسکا۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ  حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ ہوئی ہو اور کوئی معاہدہ طے پایا ہو۔ حماس نے ہر بار اپنا وعدہ توڑ کر ایک اور جنگ شروع کی ہے۔ 2021 میں بھی یہ ہوچکا ہے۔ تب سے اب تک اس نے قطر سے امن معاہدےکے بدلے میں لاکھوں ڈالر کی امداد حاصل کی۔ پھر اگلے دو برسوں کے دوران میں، حماس نے 7 اکتوبر کے قتل عام کی تیاری کے طور پر سرنگوں کا ایک پیچیدہ نظام بنایا اور ہزاروں میزائل تیار کیے۔ نئے معاہدے کے بعد حماس پھر وعدہ توڑے گی اور غزہ سے دوبارہ اسرائیل پر حملہ آور ہوگی۔

یہ بھی پڑھیےجنگ بندی معاہدہ، حماس نے 3 یرغمالی، اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدی رہا کر دیے

یہ ایک ستم ظریفی ہے کہ نیتن یاہو نے اپنا آپ نسل پرست، انتہائی مذہبی، انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کو فروخت کر دیا، ان نسل پرست اور شدت پسند جماعتوں کی قیادت سموٹریچ اور بین گویر جیسے لوگ کر رہے ہیں تاکہ وہ دوبارہ اسرائیل کے وزیر اعظم بن سکیں۔ یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے، نیتن یاہو نے سموٹریچ اور بین گویر کو اہم وزارتیں اور مغربی کنارے پر زبردست کنٹرول دیا۔ وہ وزیر اعظم اس لیے بننا چاہتے تھے کہ ان کے دور میں حماس کے ساتھ جنگ ہو اور وہ یہ جنگ جیت کر ایک بار پھر وزیراعظم بنیں۔ بدقسمتی سے وہ اسرائیل کے پہلے وزیر اعظم بن چکے ہیں جنھیں حماس کے ہاتھوں شکست کھانا پڑی، اب وہ غیر مقبول ہو رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل بنیامین نیتن یاہو ٹائمز آف اسرائیل حماس غزہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل بنیامین نیتن یاہو ٹائمز آف اسرائیل ٹائمز آف اسرائیل اسرائیل کو کہ اسرائیل اسرائیل کے نے اسرائیل کے مطابق حماس کے رہے ہیں کو رہا

پڑھیں:

حماس ہسپتالوں کو کمانڈ سنٹر کے طور پر استعمال نہیں کرتی، اسرائیلی جھوٹ بولتے ہیں، یورپی ڈاکٹر

ڈاکٹر میڈس گلبرٹ کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ میں اب غزہ میں رہنے کے بجائے جہنم میں رہنا پسند کروں گا، کیوں کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک بہت منظم نسل کشی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں طویل عرصے تک کام کرنے والے ایمرجنسی میڈیسن کے ڈاکٹر میڈس گلبرٹ کا کہنا ہے کہ الاہلی اسپتال پر حملہ شمالی غزہ میں کسی بھی ایسے شخص کے لیے سزائے موت ہے جسے شدید چوٹ یا صدمہ پہنچا ہو یا سرجری کی ضرورت ہو۔ الجزیرہ کے مطابق ناروے کے شہر ٹرمسو سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر میڈس گلبرٹ نے کہا کہ وہ اس ہسپتال کو اچھی طرح جانتے ہیں اور انہوں نے اسے شمالی غزہ میں ایک بہت اہم طبی ادارہ قرار دیا۔ اسرائیل کے اس دعوے کا حوالہ دیتے ہوئے کہ حماس ہسپتال کو استعمال کر رہی ہے۔

ڈاکٹر میڈس گلبرٹ نے کہا کہ اسرائیلی فوج کبھی بھی ایسا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی ہے کہ فلسطینی ہسپتالوں کو کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کس قسم کی بزدل، افسردہ اور مکمل طور پر غیر اخلاقی فوج آدھی رات کو بیمار اور زخمی افراد کے ساتھ ہسپتال پر حملہ کرسکتی ہے؟۔ ڈاکٹر میڈس گلبرٹ کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ میں اب غزہ میں رہنے کے بجائے جہنم میں رہنا پسند کروں گا، کیوں کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک بہت منظم، بہت سنسنی خیز، اور .. لوگوں کی جینے کی صلاحیت کو کمزور کرنے کا افسوسناک طریقہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حماس ہسپتالوں کو کمانڈ سنٹر کے طور پر استعمال نہیں کرتی، اسرائیلی جھوٹ بولتے ہیں، یورپی ڈاکٹر
  • اسرائیل حماس سے شکست کھا چکا، مسلم حکمران غیرت کا مظاہرہ کرکے خاموشی توڑیں، حافظ نعیم الرحمان
  • اسرائیلی فوج کا موراگ کوریڈور پر قبضہ، رفح اور خان یونس تقسیم، لاکھوں فلسطینی انخلا پر مجبور
  • حماس کی جانب سے صہیونی قیدیوں کی رہائی کے لیے شرائط
  • پاکستان سمیت مختلف ممالک میں واٹس ایپ کے استعمال میں مشکلات
  • فلسطین کی حمایت اب ایک سوچ بن گئی ہے، اس سوچ کو شکست نہیں دی جاسکتی، منعم ظفر
  • سونے کی قیمتوں نے تاریخ رقم کر دی، مقامی و عالمی سطح پر پھر اضافہ
  • فلسطین میں اسرائیلی ظلم و بربریت، ایم ڈبلیو ایم کا ضلع غربی کراچی میں احتجاج
  • تاریخ میں پہلی بار ایک دن میں فی تولہ سونے کی قیمت میں سب سے بڑا اضافہ
  • بلتستان ایشیاء کا محفوظ ترین مورچہ