ایلون مسک نے چین میں ایکس کی بحالی کا مطالبہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
امریکی ارب پتی آجر اور ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی ایلون مسک نے کہا ہے کہ امریکا میں چین کی وڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر پابندی بلا جواز ہے کیونکہ ایسا کرنا اظہارِ رائے کی آزادی کے منافی ہے تاہم چین کو بھی اپنی پالیسیوں پر نظرِ ثانی کرنی چاہیے کیونکہ وہاں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پابندی عائد ہے۔ یہ پابندی بھی ہٹائی جانی چاہیے۔
ایلون مسک نے کہا ہے کہ ٹک ٹاک پر امریکی سپریم کورٹ کی طرف سے پابندی کی توثیق اچھی بات نہیں کیونکہ ایسا کرنے سے اظہارِ رائے کی بنیادی آزادی کی نفی ہوتی ہے مگر چین کی حکومت کو بھی تو اپنی پالیسیوں پر نظرِثانی کرنی چاہیے کیونکہ وہ بھی کروڑوں چینی باشندوں کو باہر کی دنیا سے رابطے کرنے سے روک رہی ہے۔ چین میں مغربی دنیا اور دیگر خطوں کی بہت سی ویب سائٹس اور وڈیو شیئرنگ ایپس پر پابندی عائد ہے۔ اب یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے تاکہ دنیا بھر کے لوگ اپنی رائے کا کُھل کر اظہار کرسکیں۔
یاد رہے کہ تین دن قبل امریکی سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک پر بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے عائد کی جانے والی پابندی کو درست قرار دیتے ہوئے اُس کی توثیق کردی تھی۔ اس کے بعد گوگل نے اپنے پلے اسٹور سے ٹک ٹاک ایپ کو نکال دیا تھا۔ اس پر دنیا بھر میں شدید تنقید ہوئی ہے۔ امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک غیر معمولی اثرات کی حامل ہے اور اس کے ہاتھوں امریکا کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹک ٹاک
پڑھیں:
امریکا میں ٹک ٹاک کی خدمات بحال ہوگئیں
چین کی وڈیو شیئرنگ ایپ نے امریکا بھر میں اپنی خدمات مکمل طور پر بحال کرلی ہیں۔ یہ بحالی ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت سے ممکن ہو پائی جنہوں نے کہا ہے کہ امریکا میں ٹک ٹاک کی نصف ملکیت مقامی اداروں کو منتقل کی جانی چاہیے۔ چینی کمپنی نے اس پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
امریکا میں ٹک ٹاک کے یوزرز کی تعداد 27 کروڑ سے زائد ہے۔ ٹک ٹاک کی ملکیت کے حوالے سے تنازع کے باعث امریکا میں اُس کی خدمات روک دی گئی تھیں۔ بائیڈن انتظامیہ نے کہا تھا کہ ٹک ٹاک کے باعث امریکی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔
تین دن قبل امریکی سپریم کورٹ نے ایک رولنگ میں کہا تھا کہ امریکا کی سلامتی کو لاحق خطرات کے باعث ٹک ٹاک پر پابندی کا عائد کیا جانا بالکل درست ہے اور اگر وہ امریکی انتظامیہ کی ہدایات کے مطابق کام کرنے پر رضامندی نہ ہو تو پابندی مستقل نوعیت کی بھی ہوسکتی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو کہا کہ پیر کو صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد وی ایک ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے چینی وڈیو شیئرنگ ایپ پر سے پابندی اٹھالیں گے۔ ٹک ٹاک کے غیر معمولی اثرات کے باعث امریکی حکمرانوں نے اِس پر پابندی عائد کرتے ہوئے بحالی کے لیے ملکیت میں شیئرنگ کی شرط عائد کی تھی۔ چینی ایپ نے ملکیت میں شیئرنگ سے ابتدا میں انکار کیا تھا تاہم بعد میں اُس نے اس پر رضامندی ظاہر کردی تھی۔