Nawaiwaqt:
2025-04-15@09:15:43 GMT

پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی

پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروبار کے آغازپرکے ایس ای ہنڈرڈانڈیکس میں 605 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا ہے،مارکیٹ 1 لاکھ 15 ہزار 877 پوائنٹس پر ٹریڈ کررہی ہے ۔    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے  پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروبار  کے اختتام پر  ہنڈرڈانڈیکس 658 پوائنٹس کی کمی سے 1 لاکھ 13 ہزار 836 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔  سٹاک  مارکیٹ  میں  دن بھر مجموعی طور پر 463 کمپنیوں کے شیئرز میں کاروبار ہوا ، 136  کمپنیز  کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ 268 کے شیئرز میں کمی ہوئی تھی، مارکیٹ میں 46 کروڑ 94 لاکھ سے زائد شیئرز کا لین دین ہوا ،سٹاک مارکیٹ میں 24 ارب 98 کروڑ سے زائد مالیت کے شیئرز کے سودے ہوئے تھے۔سٹاک  مارکیٹ کی بلند ترین سطح 114،884 جبکہ کم ترین سطح 113،630 پوائنٹس رہی تھی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کے شیئرز

پڑھیں:

“زیادہ تمباکو ٹیکس صحت نہیں، غیر قانونی مارکیٹ کو فروغ دیتا ہے” ، امین ورک

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) فیئر ٹریڈ اِن ٹوبیکو (FTT) کے چیئرمین امین ورک نے ایک تفصیلی گفتگو میں عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے پاکستان میں نمائندہ کی تمباکو کنٹرول پالیسیوں اور ٹیکس نظام سے متعلق حالیہ بیانات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں یک طرفہ، بے بنیاد اور زمینی حقائق سے لاتعلق قرار دیا۔

امین ورک نے گفتگو کا آغاز WHO عہدیدار کی طرف سے پیش کیے گئے اعداد و شمار پر سوال اٹھاتے ہوئے کیا۔ “ہمیں پوچھنا چاہیے کہ پاکستان میں ہر سال تمباکو سے متعلقہ بیماریوں کے باعث 1,64,000 اموات اور معیشت کو 700 ارب روپے کا نقصان ہونے کا دعویٰ کس بنیاد پر کیا گیا ہے؟ اس کا ڈیٹا کہاں ہے؟ آڈٹ ٹریل کیا ہے؟ یہ چند این جی اوز کے نیٹ ورک کا بنایا ہوا بیانیہ ہے، جنہیں ممنوعہ بین الاقوامی تنظیموں سے فنڈز ملتے ہیں،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ WHO نمائندہ نے 2023 میں ٹیکس محصولات میں اضافے کو کامیابی قرار دیا، لیکن یہ نہیں بتایا کہ اس کا بڑا خمیازہ قانونی صنعت کو بھگتنا پڑا، جو اب غیر قانونی تجارت کی وجہ سے سکڑ رہی ہے۔ “وہ یہ تو بتاتے ہیں کہ ریونیو بڑھا، لیکن یہ نہیں کہ پاکستان میں غیر قانونی سگریٹس کا مارکیٹ شیئر 56 فیصد سے تجاوز کر چکا ہے۔ کوئی بھی سنجیدہ پالیسی مکالمہ اس حقیقت کو کیسے نظر انداز کر سکتا ہے؟” ورک نے سوال اٹھایا۔

فروخت اور عمل درآمد سے متعلقہ رپورٹوں اور مارکیٹ سروے کے مطابق، پاکستان میں فروخت ہونے والے 413 سگریٹ برانڈز میں سے 394 فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی خلاف ورزی کرتے ہیں، جب کہ 286 برانڈز وزارت صحت کی طرف سے لاگو کردہ گرافیکل ہیلتھ وارننگ قانون کی پابندی نہیں کرتے۔ مزید برآں، 40 سے زائد مقامی کمپنیاں فیڈرل ایکسائز اور سیلز ٹیکس ادا کیے بغیر کام کر رہی ہیں۔ “جب آپ قانونی اور غیر قانونی مارکیٹ کے فرق کو نظرانداز کرتے ہیں، تو آپ کی پوری دلیل پاکستان کے زمینی حقائق سے غیر متعلق ہو جاتی ہے،” انہوں نے زور دیا۔

امین ورک نے بار بار ٹیکس بڑھانے کی تجویز کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ “جب نفاذ کا نظام کمزور ہو، تو غیر معمولی ٹیکس سے تمباکو نوشی کم نہیں ہوتی، بلکہ صارفین سستے اور غیر قانونی متبادل کی طرف چلے جاتے ہیں۔ اس سے قانونی صنعت کو نقصان، ٹیکس چوری میں اضافہ اور مجرمانہ نیٹ ورکس کو فائدہ پہنچتا ہے،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے کہا کہ کئی مقامی NGOs، جو مبینہ طور پر ممنوعہ غیر ملکی تنظیموں سے فنڈز حاصل کرتے ہیں، صرف قانونی شعبے کو نشانہ بناتے ہیں جبکہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث 40 سے زائد کمپنیوں کے بارے میں خاموش رہتے ہیں۔ “یہ خاموشی محض مشکوک نہیں بلکہ مکمل حکمتِ عملی کے تحت ہے،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے بین الاقوامی تنظیموں پر پاکستان کی سماجی و معاشی حقیقتوں کو نظرانداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی قانونی تمباکو صنعت نے پچھلے سال تقریباً 300 ارب روپے کے ٹیکس دیے، اور ہزاروں لوگوں کو روزگار فراہم کیا۔ “اس تعاون کو نظرانداز کرنا اور پوری صنعت کو بدنام کرنا صحت عامہ کی وکالت نہیں بلکہ ایک تباہ کن عمل ہے،” انہوں نے کہا۔

آخر میں امین ورک نے حکومت پاکستان، ایف بی آر اور وزارت داخلہ سے مطالبہ کیا کہ ایسے بیانیوں کے اصل مقاصد اور ذرائع کا جائزہ لیا جائے۔ “ہم مقامی زمینی حقائق، تصدیق شدہ ڈیٹا، اور خودمختار پالیسی سازی پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم ضابطہ بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں، مگر بیرونی ایجنڈے کے تحت بننے والی نام نہاد ہیلتھ پالیسیوں کو مسترد کرتے ہیں،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے شواہد پر مبنی پالیسی سازی، منصفانہ ٹیکس نظام، اور غیر قانونی سگریٹ ساز اداروں کے خلاف سخت کارروائی کی حمایت دہراتے ہوئے کہا، “وہ بیانیہ جو صرف قانونی صنعت کو سزا دیتا ہے اور غیر قانونی مارکیٹ کو پروان چڑھاتا ہے، اسے مکمل طور پر رد کرنا ہوگا۔”

متعلقہ مضامین

  • ترسیلات زر میں اضافے کی خبر کے بعد اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان، 600 پوائنٹس کا اضافہ
  • اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان؛ انڈیکس بلندی کی جانب گامزن
  • پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر مثبت رجحان
  • “زیادہ تمباکو ٹیکس صحت نہیں، غیر قانونی مارکیٹ کو فروغ دیتا ہے” ، امین ورک
  • پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں بھی تیزی، 1 لاکھ 16 ہزار پوائنٹس کی سطح بحال
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں پھر سے تیزی، 1598 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان، 1186 پوائنٹس کا اضافہ
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ہفتے بھر منفی رجحان رہا، 3938 پوائنٹس کی کمی
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج: ہفتے بھر منفی رجحان رہا، 3938 پوائنٹس کی کمی