جموں و کشمیر تحریک حقِ خودارادیت برطانیہ کی نئی پارلیمانی مہم کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
برطانیہ کے شہر بری میں ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں اہم سیاسی شخصیات، کشمیری کمیونٹی کے رہنمائوں اور کارکنوں نے شرکت کی۔
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر تحریک حقِ خودارادیت برطانیہ نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے نئی پارلیمانی مہم کا اعلان کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق برطانیہ کے شہر بری میں ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں اہم سیاسی شخصیات، کشمیری کمیونٹی کے رہنمائوں اور کارکنوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں، خواتین کے تحفظ اور برطانیہ میں اقلیتوں کی نمائندگی جیسے اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔تقریب میں شرکت کرنے والی نمایاں شخصیات میں ارکان پارلیمنٹ اینڈریو گوئین، جیمز فرتھ، کونسلر یاسمین ڈار اور پروفیسر تیمور شفیق شامل تھے۔ مقامی کونسلروں اور کمیونٹی رہنمائوں کی بھرپور شرکت نے کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت، انسانی حقوق اور سماجی انصاف کے لیے جاری جدوجہد کو مزید تقویت بخشی۔ راجہ نجابت حسین نے کشمیر کے بارے میں نئی پارلیمانی مہم کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کونسلر یاسمین ڈار کی قیادت میں جموں و کشمیر تحریک حقِ خودارادیت برطانیہ کے پلیٹ فارم سے برطانیہ بھر میں کی گئی کاوشوں کو سراہا اور برطانوی پارلیمنٹ میں مضبوط اتحادیوں کی تعداد میں اضافے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مسئلہ کشمیر پر مزید موثر لابنگ کے لیے پارلیمنٹ کے نئے اراکین کے ساتھ مضبوط روابط استوار کرنے ہوں گے۔ ہمارا مقصد زیادہ سے زیادہ ہم خیال دوستوں کو شامل کرنا ہے تاکہ مسئلہ کشمیر کو برطانوی پارلیمنٹ میں تسلسل اور موثر انداز میں اجاگر کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ نئی مہم کے اہم اہداف میں سیاسی شمولیت کو وسعت دینا، برطانوی سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنا، ویسٹ منسٹر میں مسئلہ کشمیر پر لابنگ کو مضبوط بنانا اورمسئلہ کشمیر پر پارلیمانی حمایت میں اضافہ کرنا شامل ہے۔ تقریب میں شریک برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے بھی مسئلہ کشمیر پر حمایت کا اعادہ کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسئلہ کشمیر پر
پڑھیں:
پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہ ہوا جسٹس جمال مندوخیل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2025ء)سپریم کورٹ میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق اپیلوں پر سماعت میں جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا ہے کہ پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہیں ہوا پارلیمنٹ سب سے سپریم ہے، کیا پارلیمنٹ خود پر حملہ توہین نہیں سمجھتی ۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ 9 مئی کا جرم تو ہوا ہے، عدالتی فیصلے میں اس جرم پر کلین چٹ نہیں دی گئی، مگرسوال ٹرائل کا ہے کہ ٹرائل کہاں ہوگا 21 ویں ترمیم میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں کے کیسز آرمی کورٹ میں نہیں چلیں گے۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ اگرجرم آرمی ایکٹ میں فٹ ہوگا تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہوگا۔(جاری ہے)
دوران سماعت خواجہ حارث نے دلائل میں بتایا کہ آرمی ایکٹ اور رولز میں فیئر ٹرائل کا مکمل پروسیجر فراہم کیا گیا ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ 21 ویں ترمیم میں فیصلے کی اکثریت کیا تھی جس پر خواجہ حارث نے بتایا کہ 21 ویں ترمیم کا اکثریتی فیصلہ 8 ججز کا ہے، اکثریتی ججز نے اپنے اپنے انداز سے ترمیم کو برقرار رکھا۔جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا 21 ویں ترمیم کیس میں کسی جج نے ایف بی علی کیس پر جوڈیشل نظر ثانی کی رائے دی وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کسی جج نے نہیں کہا کہ ایف بی علی فیصلے کا جوڈیشل ریویو ہونا چاہیے۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ فیصلے میں اٹارنی جنرل کے حوالے سے لکھا ہے کہ کیس کو 9 مئی کے تناظر میں دیکھا جائے۔سماعت کے دوران خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ سیاسی سرگرمی کی ایک حد ہوتی ہے، ریاستی املاک پر حملہ، ریاست کی سیکیورٹی توڑنا سیاسی سرگرمی نہیں۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ پولیس اہلکار کی وردی پھاڑنا جرم ہے، کورکمانڈر لاہور کا گھر جلایا گیا، ایک دن ایک ہی وقت مختلف جگہوں پرحملے ہوئے، پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ مختلف شہروں میں ایک وقت حملے ہوئے، جرم سے انکار نہیں ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے جوابی ریمارکس میں کہا کہ پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہ ہوا، پارلیمنٹ سب سے سپریم ہے، کیا پارلیمنٹ خود پر حملہ توہین نہیں سمجھتی۔بعد ازاں کیس کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔