190 ملین پاؤنڈ بارے برطانوی ہائیکورٹ کا فیصلہ حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے: بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک) مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کے حوالے سے برطانوی ہائیکورٹ کا فیصلہ حکومت کے منہ پر زناٹے دار طمانچہ ہے۔
اپنے ایک بیان میں بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ معاہدے کے مطابق یہ رقم سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کرائی جانی تھی، واضح ہوگیا کہ القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ ذاتی عناد اور بدنیتی پر مبنی ہے، دیگر جعلی مقدمات کی طرح یہ مقدمہ بھی ہائی کورٹ میں بے بنیاد ثابت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ جانے کے بعد مریم نواز اور شریف خاندان کے تمام ارمان بہہ جائیں گے، حکومت کے تمام جھوٹے مقدمات کی حقیقت ایک ایک کر کے سامنے آ رہی ہے۔
رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ بھی جلد ختم ہونے والا ہے، حکومت کوئی اور جھوٹا مقدمہ بنانے کی تیاری کرے، بانی پی ٹی آئی عمران خان تمام جھوٹے مقدمات کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جنگلات اراضی کیس، تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب
---فائل فوٹوسپریم کورٹ نے جنگلات اراضی کیس میں تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب کر لیں۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے حکم دیا کہ زیرِ قبضہ اور واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات جمع کروائیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ایک ایشو اسلام آباد کی حدود کا بھی تھا اس کا کیا ہوا؟
سرکاری وکیل نے بتایا کہ اسلام آباد کی حدود کا مسئلہ حل ہو چکا ہے۔
جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ ساری دنیا میں جنگلات بڑھائے جا رہے ہیں پاکستان میں کم ہو رہے ہیں، ہمیں رپورٹ نہیں حقیقت دیکھنا ہے، سب کو حقیقت کو بھی دیکھنا ہے، زیارت میں منفی 17 درجے میں لوگ درخت نہیں کاٹیں تو کیا کریں؟ کیا حکومت سرد علاقوں میں کوئی متبادل انرجی سورس دے رہی ہے؟
سپریم کورٹ نے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو 9 مئی کے مقدمات کو 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ زیارت میں ایل پی جی فراہم کی جا رہی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ پہاڑی علاقوں پر بسنے والے غریب لوگوں کو کیا سبسڈی دی جا رہی ہے؟
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ عوام کو بہتر سہولتیں دینا حکومتوں کا کام ہے، 2018ء سے آج تک مقدمے میں رپورٹس ہی آرہی ہیں۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ سندھ میں سندر اراضی سمندر کھا رہا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔