UrduPoint:
2025-01-20@10:35:31 GMT

غزہ: نوے فلسطینی قیدی رہا

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

غزہ: نوے فلسطینی قیدی رہا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 جنوری 2025ء) حماس کے مطابق پیر کو رہا کیے گئے نوے فلسطینی قیدیوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے فلسطینیوں میں مغربی کنارے اور یروشلم کی 69 خواتین اور 21 نوعمر لڑکے شامل ہیں۔ رہا کیے گئے افراد میں پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین کی رہنما خالدہ جرار بھی شامل ہیں۔

فائر بندی کے بعد حماس کے زیر قبضہ اسرائیلی یرغمالیوں میں سے تین خواتین رہا

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، آج رہا کیے گئے زیادہ تر افراد کو حال ہی میں حراست میں لیا گیا تھا اور ان پر کوئی مقدمہ نہیں چلایا گیا اور سزا بھی نہیں سنائی گئی تھی۔

فائر بندی کے پہلے مرحلے کے دوران، توقع ہے کہ اسرائیل تقریباً 1,900 فلسطینی قیدیوں اور نظربندوں کو رہا کرے گا، جب کہ حماس کے قریب 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کی توقع ہے۔

(جاری ہے)

حماس کا کہنا ہے کہ ہر اسرائیلی یرغمالی کی رہائی کے بدلے 30 فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا جائے گا۔

رہا کیے گئے افراد میں خالدہ جرار شامل

ایسوسی ایٹڈ پریس سمیت متعدد ذرائع ابلاغ کے مطابق، فلسطینی سیاست دان خالدہ جرار ان لوگوں میں شامل ہیں جنہیں رہا کیا گیا ہے۔

اسرائیلی جیلوں میں قید سرکردہ ترین فلسطینیوں میں کون کون شامل؟

جرار پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین کی ایک سرکردہ رہنما ہیں۔

اسرائیل، امریکہ اور یورپی یونین نے اس گروپ کو "دہشت گرد تنظیم" قرار دیا ہے۔

جرار پچھلی دہائی کے بیشتر عرصے سے جیل کے اندر اور باہر رہی ہیں، اس سے قبل انہی‍‍‍‍‍‍ں اشتعال انگیزی جیسے الزامات میں سزا سنائی گئی تھی۔ خالدہ جرار کے اعزہ و اقارب نے انہیں خوش آمدید کہا۔

'رہائی کا انتظار انتہائی مشکل تھا'

رہائی پانے والے فلسطینیوں نے بتایا کہ رہائی کا انتظار انتہائی مشکل تھا۔

رہائی پانے والی پہلی فلسطینی قیدیوں میں سے ایک نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ آزادی کی طرف ان کا سفر اتوار کی سہ پہر تین بجے شروع ہوا، جہاں انہیں جیل سے لے جا کر اسرائیل-غزہ بیریئر کے قریب منتقل کر دیا گیا۔

فلسطینی صحافی، بشریٰ الطویل، نے کہا کہ انہیں دوسرے قیدیوں سے معلوم ہوا تھا کہ انہیں رہائی مل جائے گی۔ بشریٰ الطویل کو مارچ 2024 میں قید کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا، "وکلاء نے انہیں بتایا کہ (فائر بندی) ڈیل کا اعلان کر دیا گیا ہے اور یہ عمل درآمد کے مرحلے میں ہے۔" لیکن یہ "انتظار بہت مشکل تھا۔ مگر اللہ کا شکر ہے، ہمیں یقین تھا کہ کسی بھی لمحے ہمیں رہا کر دیا جائے گا۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "وہ اپنے والد کے بارے میں فکر مند رہتی ہے، جو اب بھی اسرائیلی جیل میں قید ہیں۔

" حالانکہ ان کا کہنا تھا کہ انہیں خبر ملی ہے کہ فائربندی کے معاہدے کے ایک حصے کے طور پر بعد میں ان کے والد کو بھی رہا کیا جائے گا۔ صحت کی ضروریات کو پورا کرنا ایک چیلنجنگ کام، ڈبلیو ایچ او

فائربندی کے معاہدے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے متنبہ کیا ہے کہ غزہ کے لوگوں کی "بڑے پیمانے پر صحت کی ضروریات" کو پورا کرنا ایک "پیچیدہ اور چیلنجنگ کام" ہو گا۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا کہ "یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی کے عمل کا آغاز "ان لاکھوں لوگوں کے لیے بڑی امید افزاء ہے جن کی زندگیاں تنازعات کی وجہ سے تباہ ہو چکی ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ یہ وہ گھڑی ہے جس کا میں منت‍ظر تھا اور جس کے لیے اپیلیں کی تھیں۔

تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ "غزہ میں تباہی کی وسعت، آپریشنل پیچیدگی اور دیگر رکاوٹوں کو دیکھتے ہوئے، بڑے پیمانے پر صحت کی ضروریات کو پورا کرنا اور صحت کے نظام کی بحالی ایک پیچیدہ اور چیلنجنگ کام ہو گا۔

"

دریں اثنا اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اتوار کو 630 سے ​​زیادہ امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے ہیں۔

ج ا ⁄ ص ز (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلسطینی قیدیوں رہا کیے گئے خالدہ جرار کے مطابق انہوں نے کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

ہم کسی ایک قیدی کو بھی زندہ رہا نہیں کروا پائے، غاصب اسرائیلی وزیر خارجہ کا برملا اعتراف

غاصب اسرائیلی وزیر خارجہ نے فلسطینی مزاحمت کیخلاف مسلط کردہ انسانیت سوز صیہونی جنگ کے حوالے سے اپنے اہداف کے حصول میں شدید ناکامی کا برملاء اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کسی ایک قیدی کو بھی زندہ رہا کروانے میں کامیاب نہیں ہو سکی! اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون ساعر نے اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ (غزہ پر مسلط کردہ غاصب صیہونی رژیم کی انسانیت سوز جنگ کو) کئی ماہ گزر جانے کے باوجود بھی اسرائیلی فوج کسی ایک اسرائیلی قیدی کو بھی زندہ رہا نہیں کروا سکی! اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ صیہونی کابینہ کے رکن ہونے کے ناطے یہ مسئلہ ہمارے کاندھوں پر بھاری ذمہ داری ڈالتا ہے غاصب اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے حماس کو جتنی بھی طاقتور ضربیں لگائیں، ان سب کے باوجود ہم اس کے خلاف کوئی اہم جنگی مقصد تک حاصل نہیں کر پائے!

واضح رہے کہ حماس و غاصب اسرائیلی رژیم کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے بعد سے اسرائیلی میڈیا نے کھل کر اعتراف کیا کہ ہے حماس جنگ میں اپنا مقصد حاصل کرنے میں پوری طرح سے کامیاب ہوئی جبکہ غاصب اسرائیلی فوج نے اپنے تمام مقاصد میں شکست کھائی ہے۔ اسرائیلی چینل i24NEWS نے اس معاملے پر ایک رپورٹ شائع کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ حماس اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں قدم جمانے سے روکنے میں کامیاب رہی ہے اور یوں ہم جنگ کے اہداف حاصل کرنے میں بری طرح سے ناکام ہوئے ہیں۔ اس رپورٹ میں تاکید کی گئی ہے کہ حماس غزہ کی پٹی کے انتظام و انصرام میں آگے بڑھ رہی ہے جبکہ اسرائیل نہ صرف جنگ کے کسی ایک مقصد کو بھی حاصل نہیں پایا بلکہ اس خطے کی حقیقت کو بدلنے میں بھی بری طرح سے ناکام رہا ہے۔

دوسری جانب معروف صیہونی اخبار یدیعوت احرونوت (Yedioth Ahronoth) کے عسکری تجزیہ کار یوسی یوشوا (Yossi Yehoshua) کا بھی کہنا ہے کہ 15 ماہ کی طویل جنگ کے بعد بھی نیتن یاہو کو سیاسی طور پر شکست ہوئی ہے جبکہ اسرائیلی فوج اور اس کے چیف آف اسٹاف ہرتزی ہالوی نے بھی عسکری میدان میں شکست کھائی ہے کیونکہ حماس پر کوئی فتح حاصل نہیں ہوئی لہذا اسرائیل کو سیاسی و عسکری، دونوں میدان میں شکست فاش کا منہ دیکھنا پڑا ہے!

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی جیل سے 90 فلسطینی قیدی رہا
  • جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیل سے 90 فلسطینی قیدی رہا
  • غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل سے 90 فلسطینی قیدیوں کی رہائی
  • حماس کی جانب سے رہا کی جانے والی تین اسرائیلی خواتین قیدی کون ہیں؟
  • جنگ بندی معاہدہ، حماس نے 3 یرغمالی، اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدی رہا کر دیے
  • غزہ جنگ بندی معاہدہ ، حماس نے 3 اسرائیلی قیدی  ریڈ کراس کے حوالے کردیے
  • حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدہ:فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی فہرست جاری
  • اسرائیل نے 95 فلسطینی کی رہائی کی منظوری دے دی
  • ہم کسی ایک قیدی کو بھی زندہ رہا نہیں کروا پائے، غاصب اسرائیلی وزیر خارجہ کا برملا اعتراف