Jasarat News:
2025-01-20@10:35:51 GMT

امریکا میں ٹک ٹاک کی خدمات بحال ہوگئیں

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

امریکا میں ٹک ٹاک کی خدمات بحال ہوگئیں

چین کی وڈیو شیئرنگ ایپ نے امریکا بھر میں اپنی خدمات مکمل طور پر بحال کرلی ہیں۔ یہ بحالی ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت سے ممکن ہو پائی جنہوں نے کہا ہے کہ امریکا میں ٹک ٹاک کی نصف ملکیت مقامی اداروں کو منتقل کی جانی چاہیے۔ چینی کمپنی نے اس پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔

امریکا میں ٹک ٹاک کے یوزرز کی تعداد 27 کروڑ سے زائد ہے۔ ٹک ٹاک کی ملکیت کے حوالے سے تنازع کے باعث امریکا میں اُس کی خدمات روک دی گئی تھیں۔ بائیڈن انتظامیہ نے کہا تھا کہ ٹک ٹاک کے باعث امریکی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔

تین دن قبل امریکی سپریم کورٹ نے ایک رولنگ میں کہا تھا کہ امریکا کی سلامتی کو لاحق خطرات کے باعث ٹک ٹاک پر پابندی کا عائد کیا جانا بالکل درست ہے اور اگر وہ امریکی انتظامیہ کی ہدایات کے مطابق کام کرنے پر رضامندی نہ ہو تو پابندی مستقل نوعیت کی بھی ہوسکتی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو کہا کہ پیر کو صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد وی ایک ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے چینی وڈیو شیئرنگ ایپ پر سے پابندی اٹھالیں گے۔ ٹک ٹاک کے غیر معمولی اثرات کے باعث امریکی حکمرانوں نے اِس پر پابندی عائد کرتے ہوئے بحالی کے لیے ملکیت میں شیئرنگ کی شرط عائد کی تھی۔ چینی ایپ نے ملکیت میں شیئرنگ سے ابتدا میں انکار کیا تھا تاہم بعد میں اُس نے اس پر رضامندی ظاہر کردی تھی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: امریکا میں کے باعث ٹک ٹاک

پڑھیں:

غزہ: جنگ بندی اور ’انروا‘ پر پابندی کی کوششیں متضاد اقدامات، لازارینی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 جنوری 2025ء) فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ اس پر مکمل عملدرآمد یقینی بنائیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہونے والی بند کمرہ مشاورت کے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے لوگوں کو درپیش بے پایاں تکالیف کا خاتمہ کرنے کے لیے انہیں انسانی امداد کی مکمل، فوری اور بلارکاوٹ فراہمی ضروری ہے۔

Tweet URL

کمشنر جنرل نے بتایا کہ اس مشاورت کے موقع پر انہوں نے ارکان سے کہا کہ جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد اور 'انروا' کو ختم کرنا دو متضاد اقدامات ہوں گے۔

(جاری ہے)

اگر ادارے پر پابندی عائد کی گئی اس سے جنگ بندی کا معاہدہ بھی خطرے میں پڑ جائے گا۔'انروا' کا بے بدل کردار

انہوں نے کہا کہ 'انروا' فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امدادی خدمات کو وسعت دے کر عالمی برادری کے اقدامات میں مدد فراہم کرنے کو تیار ہے۔ ادارہ آئندہ مراحل میں غزہ کی تعمیرنو میں مدد دینے کے لیے بھی تیار ہو گا جس میں خاص طور پر تعلیم و صحت سے متعلق خدمات کی بحالی شامل ہے۔

اس دوران انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی پارلیمنٹ 'کنیسٹ' کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں 'انروا' کے کام پر پابندی سے متعلق منظور کردہ قوانین پر مکمل عملدرآمد تباہ کن ہو گا اور غزہ میں بین الاقوامی امدادی اقدامات غیرمعمولی طور پر کمزور ہو جائیں گے۔

اسرائیل کی حکومت کہتی ہے کہ 'انروا' کی خدمات دوسرے اداروں کو منتقل کی جا سکتی ہیں۔

تاہم، کمشنر جنرل نے کہا کہ اس ادارے کی ذمہ داری اور پوری آبادی کو حکومت جیسی خدمات فراہم کرنے کی صلاحیت کسی اور کے پاس نہیں ہے۔ یہ ذمہ داری فعال ریاست اور اس کے سرکاری اداروں کو ہی منتقل کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'انروا' کے عملے اور اس کی خدمات کا غزہ کے سماجی تانے بانے سے قریبی تعلق ہے اور ادارے کو ختم کرنے سے سماجی نظم مزید کمزور پڑ جائے گا۔

مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی نے واضح کر دیا ہے کہ اس کے پاس 'انروا' کا متبادل فراہم کرنےکے لیے مالی وسائل اور صلاحیتیں نہیں ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ 'انروا' کے کام کو یوں بعجلت ختم کرنے سے فلسطینیوں کی زندگی اور مستقبل کو ناقابل تلافی نقصان ہو گا اور اس طرح ان کا عالمی برادری اور انہیں سہولت دینے کے لیے اس کے کسی بھی طریقہ کار سے اعتماد اٹھ جائے گا۔

انروا کے خلاف مہم

فلپ لازارینی نے بتایا کہ انہوں نے سلامتی کونسل کو 'انروا' کے خلاف غلط اطلاعات پھیلائے جانے کی مہم بھی یاد دلائی اور اسرائیلی حکومت اور اس کی حمایت کرنے والے غیرسرکاری اداروں کی جانب سے ان ممالک کی حکومتوں اور پارلیمان کو ہدف بنانے کے بارے میں بتایا جو 'انروا' کو سب سے زیادہ امداد مہیا کرتے ہیں۔ ادارے کے خلاف یہ مہم سائن بورڈ اور گوگل سرچ پر دکھائی دینے والے اشتہاروں کے ذریعے بھی چلائی گئی جس کے لیے اسرائیل کی وزارت خارجہ نے مالی وسائل مہیا کیے تھے۔

ایسی مہمات سے مغربی کنارے اور غزہ میں ادارے کے عملے کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں اور ان سے یورپ اور امریکہ سمیت ہر جگہ ادارے کے نمائندوں کو ہراساں کیے جانے کے ماحول نے جنم لیا۔

کمشنر جنرل نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے بعد سیاسی تبدیلی بھی آنی چاہیے جس میں 'انروا' کی ذمہ داریوں کا منظم طور سے اختتام ہو اور اس کی خدمات بااختیار فلسطینی اداروں کے حوالے کی جائیں۔

مسئلے کے دو ریاستی حل پر عملدرآمد کے لیے سعودی عرب، یورپی کمیشن اور عرب لیگ کے زیرقیادت عالمی اتحاد اب یہی راستہ اختیار کر رہا ہے۔تین اہم مطالبات

کمشنر جنرل نے کہا کہ بعض بڑے عطیہ دہندگان نے ادارے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کو ختم یا محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے رکن ممالک سے اپیل کی کہ وہ 'انروا' کے لیے ہنگامی بنیاد پر مالی مدد میں اضافہ کریں اور پہلے سے مختص شدہ وسائل کی فوری فراہمی یقینی بنائیں۔

کمشنر جنرل نے بتایا کہ انہوں نے سلامتی کونسل کے رکن ممالک سے تین درخواستیں کی ہیں۔ ان میں اسرائیلی پارلیمنٹ میں منظور کردہ قوانین پر عملدرآمد رکوانا، مستقبل کے لیے سیاسی راہ نکالنا، جس میں تعلیم و صحت جیسی بنیادی خدمات کی فراہمی کے حوالے سے ادارے کا کردار واضح طور پر متعین ہو اور یہ یقینی بنانا شامل ہے کہ مالیاتی بحران کے نتیجے میں ادارے کا ضروری کام بے ربط طور سے ختم نہ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں ٹک ٹاک سروس مختصر پابندی کے بعد بحال
  • امریکا میں ٹک ٹاک کی سروس پابندی کے بعد دوبارہ بحال
  • مختصر تعطل کے بعد امریکا میں ٹک ٹاک سروس دوبارہ بحال
  • ٹک ٹاک نے ٹرمپ کے وعدے پر امریکی صارفین کے لیے سروس بحال کردی
  • کیا ٹک ٹاک آج سے امریکا میں بند ہو رہی ہے؟ ٹک ٹاک کا بیان سامنے آگیا
  • امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹک ٹاک کو 90 دن کی مہلت دینے کا اعلان
  • غزہ: جنگ بندی اور ’انروا‘ پر پابندی کی کوششیں متضاد اقدامات، لازارینی
  • امریکا میں ٹک ٹاک پابندی لگائے جانے کا امکان
  • امریکی سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ دیدیا، ایپ کے خاتمے کی تاریخ جاری