Nai Baat:
2025-01-20@10:28:39 GMT

امریکا میں ٹک ٹاک کی سروس پابندی کے بعد دوبارہ بحال

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

امریکا میں ٹک ٹاک کی سروس پابندی کے بعد دوبارہ بحال

واشنگٹن : امریکا میں چند گھنٹوں کی پابندی کے بعد ٹک ٹاک کی سروس دوبارہ فعال ہو گئی ہے۔ امریکی حکومت نے 19 جنوری کو ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر دی تھی کیونکہ کمپنی نے اپنے امریکی آپریشنز کو فروخت کرنے کا وعدہ پورا نہیں کیا تھا، جس کے بعد لاکھوں امریکی صارفین ایپ استعمال نہیں کر پا رہے تھے۔

 

پابندی کے دوران، جب صارفین ٹک ٹاک کھولنے کی کوشش کرتے تو انہیں ایک پیغام دکھائی دیتا تھا جس میں بتایا جاتا تھا کہ "امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد ہو چکی ہے اور اب آپ اسے استعمال نہیں کر سکتے”۔ تاہم، نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد ٹک ٹاک کی سروس دوبارہ شروع ہو گئی۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ 20 جنوری کو صدر کا حلف اٹھانے کے بعد ٹک ٹاک کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے اقدامات کریں گے۔

 

اس اعلان کے بعد ٹک ٹاک نے اپنی سروس امریکا میں دوبارہ شروع کر دی اور صارفین کو ایک پیغام بھیجا جس میں ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا گیا۔

 

یاد رہے کہ 17 جنوری کو امریکی سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ایپ پر پابندی برقرار رکھی تھی۔ بائیڈن انتظامیہ نے اس پابندی کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹک ٹاک امریکی صارفین کا حساس ڈیٹا جمع کرتا ہے جس تک چینی حکومت کی رسائی ہو سکتی ہے۔ اس کے برعکس، ٹک ٹاک نے ان الزامات کو مسترد کیا تھا اور امریکی آپریشنز کو فروخت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: کے بعد ٹک ٹاک امریکا میں ٹک ٹاک کی

پڑھیں:

امریکا میں ٹک ٹاک پابندی لگائے جانے کا امکان

واشنگٹن: امریکی سپریم کورٹ نے ایک رولنگ میں کہا ہے کہ چین کی سوشل میڈیا وڈیوز تیار کرنے والی ایپ ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔ اس رولنگ نے چین کی عالمگیر شہرت یافتہ ایپ کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگادیا ہے۔

چین کی وڈیو شیئرنگ ایپ پر بھارت میں بھی پابندی عائد کی جاچکی ہے۔ یہ وڈیو شیئرنگ ایپ دنیا بھر میں انتہائی مقبولیت سے ہم کنار ہے۔ امریکا میں اِس ایپ کو استعمال کرنے والوں کی تعداد کم و بیش 27 کروڑ ہے یعنی ملک کی نصف آبادی اس چینی ایپ کی گِرویدہ ہے۔

امریکی سپریم کورٹ نے ایک قانون کو درست قرار دیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔ دلائل سننے کے بعد امریکی سپریم کورٹ نے رولنگ میں کہا کہ متعلقہ قوانین کے آئینے میں دیکھا جائے تو چین کی وڈیو شیئرنگ ایپ کی بندش کی گنجائش پیدا ہوتی ہے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ گزشتہ منظور کیے جانے والے قانون پر عمل کرنے کی صورت میں اظہارِ رائے کی آزادی کا حق تلف نہیں ہوتا۔ ٹک ٹاک کے حوالے سے جو حقائق بیان کیے گئے ہیں اُن سے ثابت ہوتا ہے کہ اس ایپ کو بند کرنے میں کوئی قباحت نہیں اور بند نہ کرنے میں امریکی مفادات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

یاد رہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے اس کیس کے حوالے سے کہا تھا کہ ٹک ٹاک چونکہ چین کی ہے اس لیے دونوں ملکوں کے تعلقات کو دیکھتے ہوئے بلا خوفِ تردید کہا جاسکتا ہے کہ اس ایپ کے ہاتھوں امریکا کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔

عدالت کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کا استدلال درست ہے کیونکہ چین سے تعلقات میں غیر معمولی نوعیت کی خرابیاں پیدا ہوچکی ہیں۔ سپریم کورٹ کی رولنگ کے بعد ٹک ٹاک پر پابندی لگائے جانے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ اس فیصلے کے تحت اتوار 19 جنوری سے چین کی وڈیو شیئرنگ ایپ پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں ٹک ٹاک کی خدمات بحال ہوگئیں
  • امریکا میں ٹک ٹاک سروس مختصر پابندی کے بعد بحال
  • ٹرمپ کا ٹک ٹاک سے متعلق بڑا اعلان، امریکی صارفین خوش
  • مختصر تعطل کے بعد امریکا میں ٹک ٹاک سروس دوبارہ بحال
  • ٹک ٹاک نے ٹرمپ کے وعدے پر امریکی صارفین کے لیے سروس بحال کردی
  • کیا ٹک ٹاک آج سے امریکا میں بند ہو رہی ہے؟ ٹک ٹاک کا بیان سامنے آگیا
  • امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹک ٹاک کو 90 دن کی مہلت دینے کا اعلان
  • امریکا میں ٹک ٹاک پابندی لگائے جانے کا امکان
  • امریکی سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ دیدیا، ایپ کے خاتمے کی تاریخ جاری