چیف جسٹس نے کلنٹن کو واش روم میں یقین دلایا
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پشاور (نیوز ڈیسک) جنرل پرویز مشرف دور میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین اور قومی کمیشن برائے انسانی ترقی کے سابق سربراہ ڈاکٹر نسیم اشرف نے کہا ہے کہ بل کلنٹن نے نواز شریف کو پھانسی سے بچانے کے لیے چیف جسٹس سے خفیہ ملاقات کی تھی، امریکی صدر نے پرویز مشرف کے ظہرانے کے دوران واش روم جانے کا فیصلہ کیا، اگلے ہی لمحے چیف جسٹس ارشاد حسن خان بھی واش روم پہنچ گئے دونوں کے درمیان ملاقات میں 5 منٹ تک گفتگو جاری رہی۔
اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے کلنٹن کو دورۂ پاکستان سے منع کیا تھا۔
مشرف دور میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کام شروع ہوا، ڈاکٹر اسرار نے مکالمے کی حمایت کی، اسٹیٹ ڈپپارٹمنٹ نے امریکی صدر بل کلنٹن کو دورۂ پاکستان سے منع کر دیا تھا لیکن صدر بل کلنٹن نے محض اس لیے پاکستان جانے کا فیصلہ کیا کہ برطرف وزیرِاعظم میاں نواز شریف کو پھانسی سے بچایا سکیں۔
جنرل پرویز مشرف کی جانب سے یقین دہانی کے بعد وہ چند گھنٹوں کے لیے پاکستان آئے۔
امریکی صدر نے چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی ایک خفیہ ملاقات کی تاکہ یہ یقین دہانی حاصل کی جا سکے کہ نواز شریف کو پھانسی نہیں دی جائے گی۔
ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر نسیم اشرف نے اپنی کتاب رنگ سائیڈ میں کیا ہے جس کی پشاور میں کل تقریبِ رونمائی ہو گی جبکہ پاکستان کے مختلف شہروں میں بھی کتاب کی رونمائی کی تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔
یہ کتاب اردو میں میدانِ عمل کے نام سے شائع کی گئی ہے۔
بل کلنٹن کے دورۂ پاکستان کے بارے میں انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ صدر پرویز مشرف کی یقین دہانی کے باوجود انہوں نے صدارتی ظہرانے کے دوران واش روم جانے کا فیصلہ کیا، اگلے ہی لمحے پاکستان کے چیف جسٹس ارشاد حسن خان بھی واش روم چلے گئے جہاں دونوں کے درمیان ملاقات کے دوران 5 منٹ تک گفتگو جاری رہی۔
صدر کلنٹن نے چیف جسٹس آف پاکستان سے استفسار کیا کہ نواز شریف کو پھانسی کی سزا تو نہیں ہو گی جس پر چیف جسٹس ارشاد حسن خان نے انہیں یقین دلایاکہ ایسا نہیں ہو گا، یہ واقعہ اپنی نوعیت کا ایک تاریخی اور چشم کشا واقعہ قرار دیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر نسیم اشرف نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ شہباز شریف کابینہ میں شامل ڈاکٹر مصدق ملک ملک و قوم کی خاطر امریکا میں لاکھوں روپے ماہانہ کی ملازمت چھوڑ کر پاکستان آنے اور یہاں انسانی ترقی کے شعبے میں کام کرنے کا فیصلہ کیا، وہ انتہائی محبِ وطن پاکستانی ہیں۔
اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق انہوں نے لکھا ہے کہ جنرل مشرف کے دور میں اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق کام ہوا تھا اور مرحوم ڈاکٹر اسرار احمد نے بھی اسرائیل پر مکالمے کی حمایت کی تھی۔
انہوں نے 2019ء میں عمران خان کے دورۂ امریکا کو کامیاب قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس دورے کے نتیجے میں پاکستان اور امریکا کے تعلقات مستحکم ہوئے تھے۔
ڈاکٹر نسیم اشرف کے مطابق جنرل پرویز مشرف کے دورۂ ہندوستان کے موقع پر انہوں نے بھارتی وزیرِ اعظم منموہن سنگھ سے ملاقات کی اور ان سے ایک واقعے کے بارے میں استفسار کیا جس کے جواب میں منموہن سنگھ نے تصدیق کی کہ انہوں نے بھارتی بوئنگ طیارے میں دو ٹن سونا بینک آف برطانیہ کے لیے بھیجا تھا تاکہ قرضہ حاصل کیا جا سکے، وہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے حق میں نہیں تھے، بینک آف انگلینڈ سے لیے جانے والے قرض سے انہوں نے ہندوستان میں نئی اقتصادی پالیسی کا آغاز کیا۔
ڈاکٹر نسیم اشرف نے عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما خان کے بارے میں لکھا ہے کہ انہوں نے اپنا سب کچھ پاکستان ہر قربان کر دیا تھا، وہ ایک قابلِ فخر انسانی ہمدرد ہیں۔
قومی کمیشن برائے انسانی ترقی کو ڈاکٹر نسیم اشرف اپنا ایک عظیم کارنامہ قرار دیتے ہیں اور لکھتے ہیں کہ اس ادارے نے تعلیم کے فروغ اور لوگوں کو غربت کی لکیر سے نکالنے میں قابلِ ذکر کردار ادا کیا ہے تاہم انہیں چیئرمین کی حیثیت سے کئی محاذوں پر شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور ایک بار تو انہوں نے استعفے کا فیصلہ بھی کر لیا تھا۔
پروگرام کی کامیابی کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ وزیرِ اعظم برطانیہ ٹونی بلیئر کے صاحبزادے نکولس بلیئر خاص طور پر انٹرن شپ کے لیے پاکستان آئے۔
پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے ڈاکٹر نسیم اشرف نے کئی امور پر قلم کشائی کی، ان کے خیال میں نائن الیون کے واقعے نے امریکا کو ہلا کر رکھ دیا، یہی وجہ تھی کہ امریکا نے افغانستان کو نشانہ بنایا، تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ صدر پرویز مشرف نے امریکی صدر جارج بش کو ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا البتہ 7 میں سے 5 مطالبات تسلیم کیے، اگر پاکستان امریکی مطالبات نہ مانتا تو پاکستان کو معاشی طور پر تباہی سے دو چار ہونا پڑتا جو ملکی سلامتی کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوتا۔
ڈاکٹر نسیم نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکا میں مقیم پاکستانی جمہوریت کے داعی اور محبِ وطن پاکستانی ہیں جنہوں نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا اور یہی وجہ تھی کہ جب نواز شریف کو ہٹایا گیا تو پاکستانیوں نے ان کی بحالی کے لیے مظاہرے کیے اور اخبارات میں اشتہارات بھی دیے جبکہ کانگریس اراکین سمیت امریکی صدر کو خط بھی لکھا جس کے نتیجے میں صدر کلنٹن نے پاکستان کا دورہ بھی کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کی حیثیت سے مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، خوشی ہے کہ ملک بھر میں 19 اسٹیڈیم بنائے۔
ڈاکٹر نسیم اشرف نے پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ میچ کے بائیکاٹ سے متعلق لکھا ہے کہ اوول ٹیسٹ پہلے انضمام الحق نے کھیلنے سے انکار کیا بعد میں وہ جنرل مشرف کی مداخلت پر راضی ہوئے تو امپائرز نے انکار کر دیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈاکٹر نسیم اشرف نے کا فیصلہ کیا نے کا فیصلہ امریکی صدر پاکستان سے پرویز مشرف چیف جسٹس ا پاکستان ا بل کلنٹن انہوں نے کلنٹن نے واش روم کے لیے
پڑھیں:
برطانیہ، فلسطین و کشمیر کے دیرینہ تنازعات کے پرامن حل کے لئے اپنا موثر کردار ادا کرے
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر خورشید احمد چوہدری نے اسلام آباد میں انسپاڈ کے صدر ڈاکٹر محمد طاہر تبسم اور سیکرٹری جنرل محترمہ کشور عقیل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری قائدین کو بھارت نے جھوٹے مقدمات میں قید کیا ہوا ہے جو عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ ”انسپاڈ” کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین اور ممتاز برطانوی سماجی و علمی شخصیت ڈاکٹر خورشید احمد چوہدری نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطین و کشمیر کے دیرینہ تنازعات کے پرامن حل کے لئے اپنا موثر کردار ادا کرے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر خورشید احمد چوہدری نے اسلام آباد میں انسپاڈ کے صدر ڈاکٹر محمد طاہر تبسم اور سیکرٹری جنرل محترمہ کشور عقیل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ جنگ بندی حوصلہ افزا اقدام ہے لیکن معاہدے کے مطابق اس پر عمل درآمد ضروری ہے، تاکہ مشرق وسطیٰ میں امن قاہم ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قائدین کو بھارت نے جھوٹے مقدمات میں قید کیا ہوا ہے جو عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ڈاکٹر خورشید نے کہا کہ ان کی فوری اور غیر مشروط رہائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ان رہنمائوں کو جیلوں میں علاج معالجہ کی سہولت بھی نہیں دی جا رہی جس کی وجہ سے ان کی حالت دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ، او آئی سی اور یورپی یونین کو عالمی امن اور ہم آہنگی کے لئے میدان عمل میں آنا ہو گا، تاکہ دنیا میں دہشت اور بدامنی پیدا کرنے والوں کو بے نقاب کیا جا سکے۔ انہوں نے انسپاڈ کے صدر اور ان کی ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال برطانوی ہائوس آف کامنز میں انسپاڈ کی طرف سے عالمی امن و مذہبی ہم آہنگی کانفرنس ایک مثالی اور یادگار پروگرام تھا جس میں اراکین پارلیمنٹ، ہائوس آف لارڈز اور کمیونٹی کے سرکردہ رہنمائوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی تھی۔ انسپاڈ کے صدر ڈاکٹر طاہر تبسم نے تنظیم کی سرگرمیوں پر تفصیلی بریفنگ دی اور رواں سال ہونے والے پروگراموں کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر سے ممتاز اہل علم و دانش اور ماہرین کافی تعداد میں انسپاڈ میں شامل ہو رہے ہیں جو حوصلہ افزا ہے۔