حماس کی جانب سے اسرائیلی خواتین کو رہائی کے موقع پر دیے گئے گفٹ بیگز میں کیا کچھ شامل تھا؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے بعد اتوار کو حماس نے 3 یرغمالی اسرائیلی خواتین کو ریڈ کراس کے حوالے کیا۔ معاہدے کے تحت جواب میں اسرائیل نے 69 خواتین اور 21 نوجوان لڑکوں سمیت 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا۔
حماس کی جانب سے رہا کی گئی 3 اسرائیلی خواتین، 24 سالہ رامی گونین، 28 سالہ ایمیلی دماری اور 31 سالہ ڈورون اسٹائنبریچر کو گزشتہ روز غزہ میں ہلال احمر کے حکام کے حوالے کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی معاہدہ، حماس نے 3 یرغمالی، اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدی رہا کر دیے
اس موقع پر بنائی گئی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تینوں اسرائیلی خواتین صحت مند، ہشاش بشاش اور انتہائی خوش نظر آرہی ہیں۔ اس موقع پر ایک حماس اہلکار تینوں خواتین کو الگ الگ گفٹ بیگز پیش کرتا ہے جو تینوں اسرائیلی خواتین بخوشی قبول کرتی ہیں۔
اسرائیلی، امریکی اور یورپی میڈیا رپورٹس میں بھی خواتین کو حماس کی جانب سے گفٹ بیگز دیے جانے کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ ان گفٹ بیگز میں کیا تھا، اس حوالے سے سرائیلی اور امریکی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں تفصیلات پیش کی ہیں۔
Hamas broadcasts moment of handing over Israeli hostages; pic.
— Sprinter Observer (@SprinterObserve) January 19, 2025
ان میڈیا رپورٹس کے مطابق، گفٹ بیگز میں خواتین کی حماس کی قید میں گززرے وقت کی تصاویر، ایک غزہ کی تصویر اور ایک سرٹیفیکیٹ شامل تھے۔ جس بیگ میں یہ تحائف دیے گئے اس پر حماس کا لوگو چسپاں کیا گیا تھا۔
قبل ازیں، اتوار کو ایک لائیو ٹیلی وژن براڈکاسٹ میں حماس کی جانب سے ہلال احمر کو اسرائیلی خواتین کی حوالگی کے مناظر دکھائے گئے تھے۔ اسرائیل اور ہلال احمر کی جانب سے حوالگی کی تصدیق مقامی وقت کے مطابق شام 5 کی گئی تھی۔ ہلال احمر نے خواتین کو صحت مند قرار دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل اسرائیلی جنگ بندی حماس خواتین رہا کی گئی غزہ گفٹ بیگز معاہدہ یرغمالیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی خواتین رہا کی گئی معاہدہ یرغمالی اسرائیلی خواتین حماس کی جانب سے خواتین کو
پڑھیں:
جنگ کے خاتمے کی ضمانت ملے تو یرغمالیوں کو رہا کر دیں گے، حماس
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے ایک رہنما نے کہا ہے کہ وہ قیدیوں کے سنجیدگی کے ساتھ کیے گئے تبادلے کے بدلے اور اسرائیل کی غزہ میں جنگ ختم کرنے کی ضمانتوں پر تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق حماس کے سینئر رہنما طاہر النونو نے کہا کہ ہم قیدیوں کے سنجیدگی کے ساتھ تبادلے کے معاہدے، جنگ کے خاتمے، غزہ کی پٹی سے اسرائیلی افواج کے انخلا اور انسانی امداد کے داخلے کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم انہوں نے اسرائیل پر جنگ بندی کی جانب پیش رفت میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا۔
طاہر النونو کا کہنا تھا کہ مسئلہ قیدیوں کی تعداد کا نہیں ہے بلکہ یہ ہے کہ قابض اپنے وعدوں سے مُکر رہا ہے، جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کو روک رہا ہے اور جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے حماس نے قابض اسرائیل کو معاہدے کو برقرار رکھنے پر مجبور کرنے کے لیے ضمانتوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
خیال رہے کہ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حماس قاہرہ میں مصر اور قطر کے ثالثوں سے مذاکرات کر رہی ہے۔ یہ دونوں ممالک امریکہ کے ساتھ مل کر غزہ میں جنگ بندی کے لیے کوشاں ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی نیوز ویب سائٹ ’وائی نیٹ‘ نے پیر کو کہا ہے کہ حماس کو ایک نئی تجویز پیش کی گئی ہے۔
معاہدے کے تحت حماس 10 زندہ یرغمالیوں کو رہا کرے گا جس کے بدلے میں امریکہ ضمانت دے گا کہ اسرائیل جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات میں داخل ہو گا۔
جنگ بندی کا پہلا مرحلہ جو 19 جنوری کو شروع ہوا اور اس میں متعدد یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے شامل تھے، ختم ہونے سے پہلے دو ماہ تک جاری رہا۔ جبکہ ایک نئی جنگ بندی کی کوششیں مبینہ طور پر حماس کی طرف سے رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کی تعداد سے متعلق تنازعات کی وجہ سے تعطل کا شکار ہیں۔
دریں اثنا ءطاہر النونو نے کہا کہ حماس غیرمسلح نہیں ہو گی، جو جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی جانب سے ایک اہم شرط ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’غیر مسلح ہونے کی شرط پر کوئی مذاکرات نہیں ہو ںگے۔