Daily Sub News:
2025-01-20@08:56:58 GMT

صحرائے تکلمکان کے گرد گرین بیلٹ

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

صحرائے تکلمکان کے گرد گرین بیلٹ

صحرائے تکلمکان کے گرد گرین بیلٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 سب نیوز


اعتصام الحق ثاقب


چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے کے حکام کے مطابق چین کے سب سے بڑے صحرا ، تکلمکان کو 28 نومبر 2024 کو 3 ہزار 46 کلومیٹر تک پھیلی ہوئی گرین بیلٹ سے مکمل طور پر گھیر لیا گیا ہے ۔
3, 046 کلومیٹر کے اس وسیع سبز دائرے کے ساتھ یہ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا متحرک صحرا ہے ، جو مشرق سے مغرب تک تقریبا 1,000 کلومیٹر اور شمال سے جنوب تک 400 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے ۔صحرا کو گرین بیلٹ سے مکمل طور پر گھیرے میں لینے میں 40 سال سے زیادہ کا وقت لگا ہے ۔ 2023 کے آخر تک ، 2,761 کلومیٹر طویل گرین بیلٹ کی تعمیر کی جا چکی تھی ، جس سے صرف 285 کلومیٹر کا صحرا نامکمل رہ گیا تھا ۔یہ حصہ سب سے مشکل حصہ بھی تھا اور اب اس آخری حصے کو بھی سخت کوششوں کے بعد ، 28 نومبر کو مکمل کر لیا گیا ہے جس سے اب صحرا کے ارد گرد ایک مکمل ماحولیاتی ڈھال تشکیل پا چکی ہے ۔


سنکیانگ کا ہوٹان پریفیکچر ، جو صحرائے تکلمکان کے جنوبی کنارے پر واقع ہے ، تین طرف سے ریت سے گھرا ہوا ہے ۔ یہ جنوبی سنکیانگ میں ریت کے طوفان سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا خطہ تھا اور یوں اسے ریت پر قابو پانے میں سب سے بڑے چیلنج کا سامنا کرنا پڑا ۔

گھاس کے گرڈ بنانے جیسے متعدد ہدف شدہ اقدامات کرنے کے بعد ، ریت کے طوفان سے یہ متاثرہ علاقہ صحرا ذدگی پر قابو پانے میں کامیاب رہا ہے ۔ گھاس کے وسیع گرڈ ز اب وسیع جالوں سے ملتے جلتے ہیں جو جگہ بدلتے ٹیلوں کو اپنے ہاں روکنے کا کام کرتے ہیں ۔


سنکیانگ کے حکام کے مطابق صحرائے تکلمکان میں یہ متحرک ریتیلے ٹیلے تقریبا 258,400 مربع کلومیٹر پر محیط ہیں اور یہاں ہوا کی رفتار اکثر زیادہ ہوتی ہے جب کہ صحرا میں سالانہ 80 ملی میٹر سے کم بارش ہوتی ہے ۔


چین کے تھری نارتھ شیلٹر بیلٹ فاریسٹ پروگرام کے حصے کے طور پر چار دہائیوں سے زیادہ کی کوششوں کے بعد صحرا ذدگی سے نمٹنے کے لیے دنیا کے سب سے بڑے شجرکاری پروگرام نے سنکیانگ میں ریت پر قابو پانے میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔ جنگلات کی کوریج کی شرح 1978 میں صرف 1.

03 فیصد سے بڑھ کر 5.06 فیصد ہو گئی ہے ۔ پچھلے 30 سالوں میں مصنوعی نخلستانوں کا رقبہ 65,000 مربع کلومیٹر سے بڑھ کر 100,000 مربع کلومیٹر ہو گیا ہے ، جو تقریبا 54 فیصد کا اضافہ ہے ۔
2022 میں کیے گئے صحرا اور زمین کے انحطاط کے بارے میں چین کے چھٹے قومی سروے کے مطابق ، سنکیانگ میں صحرا اور ریتیلے زمینی علاقوں میں بالترتیب 1 ، 956 مربع کلومیٹر اور 242.82 مربع کلومیٹر کی کمی واقع ہوئی ہے ۔ تاہم ، بقیہ ریتیلی زمین شدید صحرا اور مٹی کے خراب حالات کی وجہ سے اور بھی بڑے چیلنجز کا باعث بنتی ہے ۔ ان مشکل چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ، سنکیانگ نے صحرا ئے تلمکان کے کناروں کو مضبوط بنانے کے لیے ایک جامع منصوبہ متعارف کروایا ۔

اس منصوبے میں 12.355 بلین یوآن (1.7 بلین ڈالر) کی سرمایہ کاری کے تخمینے کے ساتھ تقریبا 2.18 ملین ہیکٹر کے کل علاقے کا احاطہ کیا گیا ہے جہاں صحرا سے نمٹنے کے لئے کام کرنا ہے اور یہ 2030 تک جاری رہے گا ۔ جنگلات لگانے ، گھاس لگانے اور ریت کو بہتر کرنے کے لیے سائنسی اقدامات سمیت دیگر اقدامات اختیار کیے جائیں گے تاکہ صحرا کے کناروں کو بند کیا جا سکے اور صحرا کی توسیع کو روکنے کے لیے حفاظتی جنگل اور گھاس کی پٹی کی تعمیر کی جا سکے ۔ ہوا اور ریت کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ریت کے طوفان والے علاقوں میں بھی اہدا ف پر مبنی منصوبے شروع کیے گئے ہیں ۔


یہ چین کے ایک بڑے صحرا کی کہانی ہے لیکن یاد رہے کہ اس طرح کےمنصوبے پورے چین میں اس وقت کام کر رہے ہیں اور زمین کے انحطاط کو روکنے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ زمین کی بہتری کے لئے بھی مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں جسے پوری دنیا میں سراہا جا رہا ہے۔

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: مربع کلومیٹر گرین بیلٹ چین کے کے لیے گیا ہے ریت کے

پڑھیں:

ریڈ اور گرین لائن ٹریک پر سائیکل چلائی جا سکتی ہے: شرجیل انعام میمن

رہنما پی پی پی شرجیل انعام میمن---فائل فوٹو 

سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پنک اور ای وی بسیں چل رہی ہیں، اس سال بڑی تعداد میں ای وی بسیں آ رہی ہیں، سندھ واحد صوبہ ہے جہاں خواتین کے لیے پنک بسیں چل رہی ہیں۔

اسپیکر اویس قادر شاہ کی صدارت میں سندھ اسمبلی کا اجلاس ہوا۔

سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے محکمۂ ٹرانسپورٹ سے متعلق سوالات کے جوابات دیے۔

اجلاس کے دوران شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کل کابینہ نے منظوری دی ہے، ہم مزید ای وی بسیں منگوا رہے ہیں، دو ڈپوز پر سول ایویشن سے تنازع حل کر لیا گیا ہے، کراچی میٹرو پولیٹن سٹی ہے، یوٹیلٹی کے کئی ادارے یہاں کام کرتے ہیں، ٹھیکیدار کام تب شروع کرتا ہے جب اس کو راستہ صاف نہیں ملتا، کراچی جیسے شہر میں حکومت اپنی طاقت دکھا کر مسائل حل کر رہی ہے، کار شورومز والوں نے ڈھائی ارب روپے کے اوور ہیڈ برج کا مطالبہ کیا ہے جو ہم افورڈ نہیں کر سکتے۔

کراچی میں الیکٹریکل بس ای وی 3 کا روٹ بحال کر دیا گیا

سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے کہا کہ ای وی 3 بس ملیر چیک پوسٹ 5 سے نمائش چورنگی کا سفر کرتی ہے۔

سینئر وزیر نے کہا کہ ہم نے ای وی بسیں پہلے شروع کیں اب پنجاب میں بھی شروع کی جا رہی ہے، ای وی ٹیکسیز بھی ہم شروع کرنے جا رہے ہیں، جن میں خواتین ڈرائیورز اور خواتین ہی مسافر ہوں گی، ہم نے آن لائن آٹومیٹک ٹکٹ سسٹم بھی شروع کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے کہا ہے کہ ان کی شکایت کو دور کریں، ہماری نئی حکومت آئی ہے، پہلے اجلاس میں ری ٹینڈر کی تجویز دی، میں نے کہا کہ ری ٹینڈر کرنے میں ایک سال لگ جائے گا ہم اس کے متحمل نہیں ہو سکتے، ہم چاہتے ہیں کہ عزت کے ساتھ اس منصوبے کو مکمل کریں۔

شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ جام صادق برج دسمبر 2025ء میں مکمل ہونا ہے، میں سات آٹھ مہینے پہلے اس کو مکمل کرواؤں گا۔

سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایم کیو ایم رکن ڈاکٹر فوزیہ حمید نے سوال اٹھایا کہ سڑکوں پر سائیکلنگ لین کی کوئی پلاننگ ہے؟

اس کے جواب میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ڈاکٹر فوزیہ حمید کی بہت اچھی تجویز ہے، ریڈ لائن اور گرین لائن ٹریک پر سائیکل چلائی جا سکتی ہے، شارعِ فیصل پر سائیکل نہیں چل سکتی، بد قسمتی سے لوگ فٹ پاتھ پر موٹر سائیکلیں کھڑی کر دیتے ہیں، ٹریفک کا نظام ہم نے خود خراب کیا ہے، ہم سگنل بھی توڑتے ہیں اور بغیر لائسنس کے گاڑی بھی چلاتے ہیں، ہم لوگ باہر ملکوں میں جاکر قوانین پر عمل کرتے ہیں۔

رواں ماہ 18 خواتین بس ڈرائیورنگ کا پہلا تربیتی پروگرام مکمل کرلیں گی

سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے تعاون سے شروع کیے گئے پہلے تربیتی پروگرام کے تحت رواں ماہ 18 خواتین بس ڈرائیور فارغ التحصل ہونے والی ہیں۔

فوزیہ حمید نے سوال کیا کہ بجٹ کیسے استعمال ہو رہا ہے اور عوامی آگاہی کے لیے کیا کیا گیا؟

اس پر شرجیل میمن نے کہا کہ اربوں روپوں کی بی آر ٹیز کے لیے پیسے سندھ حکومت کو دینے ہیں، پیپلز پارٹی کی قیادت نے سختی سے کہا ہے کہ عوامی آگاہی ضروری ہے، میری کل بھی چینی کمپنی کے لوگوں سے ملاقات ہوئی ہے، ہم چاہ رہے ہیں کہ چین کی بس کمپنی یہاں پلانٹ لگائے، دنیا کی بڑی کمپنی کے ساتھ ایگریمنٹ ہوا ہے، وہ یہاں پلانٹ لگا رہے ہیں۔

فوزیہ حمید نے سوال کیا کہ لاہور میں رنگ روڈ بنایا گیا، کیا یہاں بھی سائیکلنگ رنگ روڈ بنایا جا سکتا ہے؟ 

شرجیل میمن نے بتایا کہ سائیکلنگ کا رنگ روڈ بنائیں گے تو بہت مہنگا پڑ جائے گا، اس سے پہلے فٹ پاتھ وغیرہ کلیئر کرنے ہوں گے۔

ایم کیو ایم رکن نجم مرزا نے سوال پوچھا کہ ریڈ لائن میں سائیکلنگ شیرئنگ سسٹم کیا ہو گا ؟ 

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ریڈ لائن اسٹیشن پر سائیکلز کی پارکنگ کا بندوبست ہو گا۔

رکنِ ایم کیو ایم عامر صدیقی نے کہا کہ ریڈ لائن کے کام کی وجہ سے لوگوں کو پانی نہیں مل رہا، جب تک لائنیں شفٹ نہیں ہوئیں تو کام کیسے چل رہا ہے۔

اس پر شرجیل انعام نے کہا کہ جب واٹر کارپوریشن میں تھوڑی اہلیت آ جائے گی تو شفٹ ہو جائیں گی۔

رکنِ ایم کیو ایم فوزیہ حمید نے سوال  کیا کہ رکشہ صرف سندھ میں کیوں نظر آتے ہیں؟

اس پر شرجیل انعام نے کہا کہ  رکشہ صرف سندھ میں نہیں پنجاب، کے پی ہر صوبے میں نظر آتے ہیں، ہزاروں لوگوں کا روزگار ان سے وابستہ ہے، ہزاروں کی تعداد میں رکشے ہیں ان کا متبادل فی الحال نہیں لا سکتے۔

متعلقہ مضامین

  • کینیڈا، پاناما، میکسیکو، گرین لینڈٹرمپ کے نئے محاذ
  • ریلوے پولیس میں بھرتی کے لیے دوڑ کے ٹیسٹ میں  75 فیصد لڑکے لڑکیاں فیل
  • ریڈ اور گرین لائن ٹریک پر سائیکل چلائی جا سکتی ہے: شرجیل انعام میمن