ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے 47 ویں صدر کی حیثیت سے آج حلف اٹھائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
نومنتِخب امریکی صدر نے اعلان کیا ہے کہ وہ عہدہ سنبھالنے کے پہلے دن ہی متعدد ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کرینگے، جنکا مقصد بائیڈن انتظامیہ کی پالیسیوں کو ختم کرنا ہے۔ ان اقدامات میں جلاوطنی کے ایک بڑے پروگرام کا آغاز، تیل کی کھدائی میں اضافہ اور 6 جنوری 2021ء کے کیپیٹل ہاؤس فسادات میں ملوث افراد کی معافی شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ریپبلکن پارٹی کے ڈونلڈ ٹرمپ آج 47 ویں امریکی صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے۔ تقریب امریکی آئین کے تحت واشنگٹن ڈی سی میں منعقد کی جائے گی، جہاں چیف جسٹس جان رابرٹس ان سے عہدے کا حلف لیں گے۔ حلف برداری کی یہ روایت ہر چار سال بعد منعقد کی جاتی ہے، جو منتخب صدر کی آئندہ مدت کے آغاز کی علامت ہوتی ہے۔ نئے صدر کی مدت 20 جنوری دوپہر سے شروع ہوتی ہے، تاہم چونکہ یہ دن اتوار کو آرہا ہے، اس لیے حلف برداری پیر کو ہوگی۔ سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن دیگر زندہ سابق صدور، بشمول بل کلنٹن، جارج ڈبلیو بش اور براک اوباما، کے ساتھ تقریب میں شرکت کریں گے۔ ان کے ہمراہ ان کی بیویاں بھی ہوں گی۔ تاہم، سابق خاتون اول مشیل اوباما تقریب میں شریک نہیں ہوں گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ عہدہ سنبھالنے کے پہلے دن ہی متعدد ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کریں گے، جن کا مقصد بائیڈن انتظامیہ کی پالیسیوں کو ختم کرنا ہے۔ ان اقدامات میں جلاوطنی کے ایک بڑے پروگرام کا آغاز، تیل کی کھدائی میں اضافہ اور 6 جنوری 2021ء کے کیپیٹل ہاؤس فسادات میں ملوث افراد کی معافی شامل ہیں۔ حلف برداری کے فوراً بعد امریکی حکام اور جاپان، بھارت، اور آسٹریلیا کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات متوقع ہے، جو چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے کوارڈ گروپ کی اہمیت کو اجاگر کرے گی۔ یہ حلف برداری تقریب 2020ء کے انتخابات کے بعد ایک خاص اہمیت رکھتی ہے، کیونکہ ٹرمپ نے اس وقت بائیڈن کی تقریب میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ اس بار، جو بائیڈن کی موجودگی میں تقریب کا انعقاد مزید دلچسپی کا باعث ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حلف برداری صدر کی
پڑھیں:
ٹیرف وار: چین کا امریکا پر جوابی حملہ، مصنوعات پر ٹیکس 125 فیصد کردیا
چین اور امریکا کے مابین مصنوعات پر محصولات بڑھائے جانے کا عمل جاری ہے جس سے دونوں بڑی معیشتوں کے درمیان ایک تجارتی جنگ روز بروز شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ چین نے اب اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی مصنوعات پر محصولات کو بڑھا کر 125 فیصد کر دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بالآخر چین کے ساتھ معاہدے پر آمادہ
غیر ملکی میڈیا کے مطابق چینی مصنوعات پر عائد امریکی ٹیرف کی مجموعی شرح 145 فیصد ہے جس کے بعد آج چین نے امریکی مصنوعات کی درآمد پر عائد ٹیرف کو بڑھا کر 125 فیصد کردیا ہے۔
چینی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ٹیرف کی شرح اس سے زیادہ نہیں بڑھائی جائے گی کیونکہ چینی مارکیٹ میں امریکی مصنوعات کے لیے قبولیت کی کوئی گنجائش باقی نہیں بچی۔ بظاہر لگتا یہ ہے کہ ٹیرف کی اس شرح پر امریکی مصنوعات کی درآمدات کا سلسلہ تقریباً بند ہو جائے گا۔
چین نے ٹرمپ پر الزام عائد کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کو متاثر کرنے والے محصولات کے ذریعے مارکیٹ میں افراتفری پیدا کردی۔
مزید پڑھیے: امریکا بمقابلہ چین: یہ جنگ دنیا کو کہاں لے جائے گی؟
ٹرمپ نے دنیا بھر کے ممالک پر بھاری محصولات عائد کیے ہیں جن میں درجنوں بڑی معیشتوں کے لیے تکلیف دہ حد تک زیادہ محصولات شامل ہیں تاکہ مینوفیکچررز کو مجبور کیا جا سکے کہ وہ امریکا میں اپنی کارخانے قائم کریں اور ممالک کو امریکی مصنوعات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو کم کرنے پر مجبور کریں۔
لیکن رواں ہفتے مارکیٹ میں ہلچل کے بعد ٹرمپ نے بہت سے محصولات کو 90 دنوں کے لیے منجمد کر دیا لیکن انہوں نے چین کے لیے یہ محصولات بڑھا کر مجموعی طور پر 145 فیصد کر دیے تھے۔
تاہم چینی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے مزید اقدامات کو نظر انداز کیا جائے گا کیونکہ موجودہ ٹیرف کی سطح پر چین کو برآمد کی جانے والی امریکی مصنوعات کی مارکیٹ میں قبولیت کا کوئی امکان نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان
چین کا کہنا ہے کہ اگر امریکا نے محصولات کا نمبر گیم جاری رکھا تو چین اسے نظرانداز کردے گا۔ چین نے مزید کہا ہے کہ وہ نئی امریکی محصولات کے خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں مقدمہ دائر کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا چین چین امریکا ٹیرف جنگ چین کا جوابی وار چین نے ٹیرف 125 فیصد کردیا محصولات