Jasarat News:
2025-04-13@21:34:27 GMT

شہزادی ریاست خاتون

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

شہزادی ریاست خاتون

میں: لگتا ہے آج پھر کوئی کہانی سنانا چاہ رہے ہو۔۔۔
وہ: ہاں اور یہ کہانی تمہیں تمہارا بچپن پھر سے یاد دلادے گی۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ۔۔۔

میں: اتنی جلدی کیا ہے کہانی سنانے کی میری بات تو پوری ہونے دو، عنوان پڑھ کر تو مجھے بچپن کی نہ جانے کتنی ہی کہانیاں یاد آگئیں۔ خاص طور پر الف لیلہ کی وہ کہانیاں جن میں ایک شہزادہ اور شہزادی ہوتے تھے، شہزادی کو جن اٹھاکے لے جاتا تھا اور شہزادہ اپنے زور ِبازو اور جوشِ ایمانی پر بھروسا کرتے ہوئے تن تنہا شہزادی کو بچانے نکل جاتا، راستے میں آبادی سے دور کسی جھونپڑی میں مصروف ِ عبادت ایک باریش بزرگ اسے ایک لاکٹ یا انگوٹھی تھما دیتے یا کوئی اسم اعظم بتادیتے جو شہزادے کو اُس شیطان صفت جن کے شر سے محفوظ رکھنے میں ڈھال کا کردار ادا کرتا تھا۔ شہزادہ نہ جانے کتنے جتن کرکے اونچی نیچی گھاٹیوں اور جنگل بیانوں سے ہوتا ہوا بالآخر شہزادی کو جن کے چنگل سے چھڑانے میں کامیاب ہوجاتا تھا اور تقریباً تمام ہی کہانیوں کا اختتام اسی ایک جملے پر ہوتا تھا۔ ’شہزادہ اور شہزادی خیریت سے اپنے محل واپس آگئے اور سب ہنسی خوشی رہنے لگے‘۔

لیکن اس سے پہلے کہ تم اپنی کہانی سنائو میرے ذہن میں ایک بات آرہی ہے کہ تمہیں نہیں لگتا کہ ریاست خاتون نامی ایک شہزادی کو بھی ایک جن اٹھاکے لے گیا ہے، برسوں سے وہ اسی کی قید میں ہے اور شہزادہ ہے کہ اس کی مدد کو پہنچ ہی نہیں پارہا؟ کیا اس بار شہزادہ بہت بزدل واقع ہوا ہے؟

وہ: ہاں لگتا تو کچھ ایسا ہی ہے لیکن اگر تم غور کرو تو شہزادے کا اتنا قصور نہیںکیوں کہ جب شہزادی ریاست خاتون کا اغوا ہوا یا جب اسے جن نے دن دہاڑے اٹھالیا تو اس وقت تو اس کی عمر گیارہ یا بارہ سال کے لگ بھگ ہی تھی یعنی وہ اس خطرناک جن کی قید میں ہی اپنے پورے شباب کو پہنچی۔ اگر حساب لگائو تو، اب وہ کم وبیش ۸۰ سال کے قریب ہوگئی ہوگی، اور شہزادہ بھی چوں کہ اسی جدید دور کا ہے جس میں ہر انسان کو صرف اپنی ذات اور اپنے مفاد سے سروکار ہے، اس نے سوچا ہوگا کہ بھاڑ میں جائے ریاست خاتون اور مجھے کون سا اس سے کوئی عشق ہوا ہے جو اس کو چھڑانے کے لیے اپنی جان جوکھم میں ڈالوں یا اس کے انتظار میں اپنی ساری عمر گنوادوں۔ اور اس بڑھاپے میں اگر مجھے وہ مل بھی گئی تو سوائے اس کی خدمت کے دوسرا کوئی فیض تو پا نہیں سکوں گا اس سے۔

میں: لیکن جہاں تک میرا حافظہ میرا ساتھ دے رہا ہے شہزادہ تو اپنی شہزادی سے بہت محبت کرتا تھا، جب ہی تو اُس نے بڑی قربانیوں اور جدوجہد کے بعد شہزادی کو سابقہ جن سے آزاد کراکے اسے ایک نئی زندگی کا تحفہ دیا تھا۔ جبکہ وہ والا جن تو اس موجودہ جن کے مقابلے میں کہیں زیادہ دیوہیکل اور قوی تھا اور اس کے قبضے میں تو ریاست خاتون جیسی نہ جانے کتنی شہزادیاں اور بھی تھیں۔ پھر اس نے اس بار اپنی جان سے عزیز ریاست خاتون کو اس طاقتور جن سے کیوں نجات نہیں دلائی۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ شہزادے نے کوشش کی ہو لیکن رستے میں اسے کہیں کسی جھونپڑی میں کوئی عبادت گزار بوڑھا ہی نہ ملا ہو؟ جو اسے کوئی جادوئی منتر یا اسم اعظم وغیرہ بتادیتا جو شہزادی کو اُس خطرناک جن کی قید سے چھڑانے میں اس کے کام آجاتا۔

وہ: مگر میری یادداشت کے مطابق پہلے والے جن کی قید سے چھڑانے کی جدوجہد کے دوران شہزادے کو ایک بوڑھا ملا تھا، جس کی رہنمائی اور مدد سے وہ شہزادی ریاست خاتون کو آزاد کرانے میں بحسن وخوبی کامیاب ہوگیا تھا۔ بس وہ بوڑھا رہنما چہرے مہرے سے عبادت گزار دکھائی نہیں دیتا تھا لیکن اس کا دل ایمان کی روشنی سے منور تھا، جسے اس نے اپنے اقوال اور اصولوں پر مبنی طرزِ زندگی سے ثابت بھی کرکے دکھایا۔

میں: لیکن میرے خیال سے ہمیں اس پہلو کو بھی سمجھنا چاہیے کہ ہر دور ایک سانہیں ہوتا حالات کے بدلنے سے اس دور کے تقاضے بھی بدل جاتے ہی۔ اگر شہزادہ کسی مصلحت، معاشی مجبوری یا کسی نفسیاتی دبائو کی وجہ سے شہزادی کو جن کی قید سے چھڑوانے میں ابھی تک کامیاب نہیں ہوسکا تو ہر ذی شعور کو مل بیٹھ کر مظلوم شہزادی کو اس مسلسل جبر اور ظلم و زیادتی سے ہر صورت آزاد کرانا چاہیے۔

وہ: پر مجھے ایک خوف ابھی بھی چین نہیں لینے دے رہا کہ اگر کسی طرح شہزادی ریاست خاتون کو جن کی قید سے آزاد کرانے کی کوئی سبیل نکل بھی آئی تو کیا شہزادی کو یاد ہوگا کہ وہ کون ہے اور اسے اتنے برسوں تک کس ناکردہ گناہ کی سزا دی گئی، کیا وہ اپنے اصل مقصد وجود سے آشنا رہی ہوگی۔ کیا تمہیں نہیں لگتا اس پر اس عرصے میں کیسے کیسے ستم ڈھائے گئے ہوں گے نہ جانے کس کس طرح کے انجکشن اس کے جسم میں اُتارے گئے ہوں گے، اس کے کھانے میں جانے کون کون سی زہر آلود غذائیں شامل کی گئی ہوں گی، جس نے اس کے وجود اور دل ودماغ کو ہر زاویے سے ہلا کے رکھ دیا ہوگا۔

میں: تمہارا اندیشہ اور خوف بالکل درست ہے کیوں کہ ا تنی طویل قید کے دوران اُس خطرناک جن نے باری باری اور الگ الگ پے رول پہ رکھے گئے ملازمین کے ذریعے ریاست خاتون کی جو درگت بنائی ہوگی شہزادی کے لیے اس کے بھیانک اثرات سے نکلنا قطعی آسان نہیں ہوگا۔ لیکن تمہارے منہ میں گھی شکر، اگر شہزادی کو جن کی قید سے کسی بھی طرح آزاد کرالیا گیا تو پھر اس کا خیال رکھنے اور اس کی ہر لحاظ سے حفاظت کی ذمے داری پورے سماج کو اپنی جان پر کھیل کے پوری کرنی ہوگی۔ یقینا برسوں قید کے اندھیروں، گھٹن اور تعفن کے ماحول میں رہنے کے بعد کھلی آنکھوں سے نیلے آسمان کو دیکھنا اور ایک خوشگوار فضا میں سانس لینا شہزادی ریاست خاتون کے لیے زندگی کا سب سے پرمسرت اور حیران کن لمحہ ہوگا۔

وہ: لیکن حالات وواقعات کو دیکھتے ہوئے جن کے چنگل سے شہزادی کی آزادی محض ایک خوش فہمی اور خام خیالی سے زیادہ نہیں ہے کیوں کہ جن ذی شعوروں سے تم ریاست خاتون کی رہائی کی امید لگا رہے ہو ان کو تو اتنا شعور بھی نہیں کہ وہ گزشتہ کئی عشروں سے کسی جن کی قید میں ہے۔ اور اب تو جن نے حالات پر اپنا کنٹرول اتنا مضبوط کرلیا ہے کہ پے رول پہ رکھے گئے ملازمین کی وفاداری بھی ہر شک وشبہ سے بالاتر ہوگئی ہے۔

میں: معذرت میرے بھائی تمہاری آج کی کہانی تو ریاست کی بے بسی کی نذر ہوگئی۔

وہ: کوئی بات نہیں وہ کہانی پھر کبھی سہی میرے خیال سے شہزادی ریاست خاتون کو جن کی قید سے بلا تاخیر رہائی دلانا میری کہانی سے زیادہ ضروری اور ناگزیر ہے۔ اگر اب بھی اس مجبور شہزادی کی آزادی کے لیے کوئی تدبیر نہ کی گئی تو کہیں ایسا نہ ہو اس کی آہ و فریاد، کیا جنگل کیا شہر سب ہی کچھ نیست ونابود کرڈالے۔ جاتے جاتے ایک اور فی البدیہہ قِطعہ سنتے جائو۔ؔ

گھر سے آسیب کا سایہ جائے
کس طرح جن کو بھگایا جائے
آئو مل کوئی تدبیر کریں
نیند سے خود کو جگایا جائے

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: شہزادی ریاست خاتون ریاست خاتون کو کو جن کی قید سے شہزادی کو جن کے لیے اور اس

پڑھیں:

امریکی ریاست ایریزونا اور کیلی فورنیا کے صحرائی علاقوں میں مال گاڑیاں سے لاکھوں ڈالر کے جوتے چوری

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اپریل ۔2025 )امریکی ریاست ایریزونا اور کیلی فورنیا کے صحرائی علاقوں سے گزرنے والی مال گاڑیاں سے ایک سال کے دوران 20 لاکھ ڈالر کے جوتے چرائے گئے ریاست ایریزونا کے شہر فینکس میں ایک وفاقی عدالت میں تحریری شکایت درج کی گئی ہے جس کے مطابق ایریزونا کے ایک مضافاتی علاقے میں”بی این ایس ایف“ کی مال گاڑی میں چوری ہوئی چور جوتوں کے 1900 ایسے جوڑے بھی اپنے ساتھ لے گئے جو ابھی مارکیٹ میں متعارف بھی نہیں ہوئے تھے.

(جاری ہے)

دستاویزات کے مطابق چوری کیے گئے جوتوں کی مالیت چار لاکھ 40 ہزار ڈالر سے زیادہ تھی تحریری شکایت میں کہا گیا ہے کہ ان جوتوں میں زیادہ تر جوڑے ”نائجل سیلویسٹر ایکس ایئر جورڈن فور ایس“ تھے جو ابھی مارکیٹ میں صارفین کو خریداری کے لیے پیش نہیں کیے گئے ان نئے جوتوں کے ایک جوڑے کی قیمت لگ بھگ 225 ڈالر ہے. امریکی جریدے ”لاس اینجلس ٹائمز“ کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس مارچ کے بعد سے اب تک بی این ایس ایف کی مال گاڑیوں میں صحرائے مہاوی میں اس طرح کی لگ بھگ 10 وارداتیں ہوئی ہیں جن کی حکام تحقیقات کر رہے ہیں حکام کا کہنا ہے کہ ان وارداتوں میں ایک کے علاوہ باقی سب وارداتوں میں مال گاڑیوں سے نئے جوتے چوری کیے گئے ہیں گزشتہ ماہ ہونے والی واردات کے بعد 11 افراد پر چوری شدہ سامان رکھنے یا وصول کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے.

تمام ملزمان نے الزامات کی تردید کی ہے اور خود کو بے قصور قرار دیا ہے البتہ عدالت نے مقدمے کی سماعت تک ان افراد کو حراست میں رکھنے کا حکم جاری کیا ہے عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق زیرحراست تمام افراد کا تعلق میکسیکو سے ہے ان میں سے 10 افراد غیر قانونی طور پر امریکہ میں رہ رہے تھے جب کہ ایک شخص نے امریکہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دی ہوئی ہے.

دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ زیر حراست افراد کو ان ٹریکنگ ڈیوائسز کی مدد سے گرفتار کیا گیا ہے جو کہ بعض جوتوں میں نصب کی گئی تھیں فینکس کی وفاقی عدالت میں جمع شکایت کے مطابق 20 نومبر 2024 کو ایک اور چوری کا معاملہ سامنے آیا تھا جس میں ایریزونا کے نواحی علاقے میں مال گاڑی کو اچانک اس وقت رکنا پڑا تھا جب اس کے بریک میں خراب ہوگئے تھے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریل گاڑی کے بریک کے وہ پائپ کاٹ دیے گئے تھے جس سے ہوا کا گزر ہوتا ہے اسی وجہ سے ریل گاڑی کو ہنگامی طور پر روک دیا گیا تھا مقامی پولیس حکام نے اس وقت بتایا تھا کہ مال گاڑی کو جس مقام پر رکنا پڑا تھا وہاں سے گزرنے والی ایک سفید گاڑی کو جب روکا گیا تو اس سے جوتوں کے 180 جوڑے برآمد ہوئے یہ تمام جوڑے ”ایئر جورڈن 11 ریٹرو لیجنڈ“ کے تھے جو مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش نہیں کیے گئے تھے ان جوڑوں کی مالیت 41 ہزار 400 ڈالر تھی.

عدالت میں جمع دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ ایریزونا میں مال گاڑیوں سے ہونے والی دو دیگر وارداتوں میں آٹھ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جب کہ ان دونوں وارداتوں میں تقریباً چھ لاکھ 12 ہزار ڈالر کے جوتے چوری کیے گئے تھے حکام کے مطابق چوری کی بیشتر وارداتیں”انٹراسٹیٹ 40‘ ‘کے ساتھ ریل لائن پر اس وقت ہوئی ہیں جب ریل گاڑی پٹڑی تبدیل کر رہی ہوتی ہے ٹرین کی رفتار کم ہونے پر چور اس پر چڑھ کر سامان نیچے پھینک دیتے تھے جریدے کے مطابق چوروں کو بعض اوقات ان کے ساتھیوں سے معلومات ملتی ہیں کہ کس مال گاڑی کی کونسی شپمنٹ میں قیمتی سامان موجود ہے ایسوسی ایشن آف امیریکن ریل روڈز کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس کے مقابلے میں مال گاڑیوں سے چوری کی وارداتوں میں 40 فی صد اضافہ ہوا ہے امریکی امیگریشن اور کسٹم انفورسمنٹ کے اندازوں کے مطابق کارگو ڈکیت بندرگاہوں سے مال گاڑیوں، ٹرکوں اور دیگر سپلائی چین کے راستوں پر لوٹ مار کرتے ہیں اور سالانہ 15 سے 35 ارب ڈالر تک کا سامان لوٹ لیتے ہیں لاس اینجلس، شکاگو، اٹلانٹا، ڈیلس اور ریاست ٹینیسی کے شہر میمفس جیسے جہاز رانی کے مراکز کئی منظم جرائم پیشہ گروہوں کے نشانے پر ہیں.


متعلقہ مضامین

  • ہم ریاست فلسطین کے قیام کے اپنے حق سے کبھی دستبردار نہ ہونگے، حماس
  • خیبرپختونخوا عمران خان کی فلاحی ریاست کی جانب گامزن ہے، مشیر خزانہ کے پی
  •  وزیراعلی پنجاب خاتون ہیں، انھیں احتجاج کرنے والی خواتین کا کیوں خیال نہیں؟ حافظ نعیم الرحمن 
  • ریاست لوزیانا میں امیگریشن جج نے کولمبیا یونیورسٹی کے محمود خلیل کو ملک بدر کرنے کا حکم سنادیا
  • بھارتی ریاست بہار میں آسمانی بجلی گرنے سے 25 افراد ہلاک
  • ہم فرانسیسی صدر کے بیانات کا خیرمقدم کرتے ہیں، حماس
  • امریکی ریاست میں دِکھنے والا پراسرار جانور کیا ہے؟ 
  • بھارت اور نیپال میں شدید بارشوں سے 100 افراد ہلاک‘درجنوں زخمی
  • امریکی ریاست ایریزونا اور کیلی فورنیا کے صحرائی علاقوں میں مال گاڑیاں سے لاکھوں ڈالر کے جوتے چوری
  • بھارت ،ریاست بہار میں آسمانی بجلی گرنے اور درخت گرنے سے 82 افراد ہلاک