Jasarat News:
2025-01-20@08:23:32 GMT

راولپنڈی‘ 2ماہ قبل لاپتا 5سالہ بچے کی لاش تالاب سے ملی

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

راولپنڈی (صباح نیوز)راولپنڈی سے 2ماہ قبل لاپتا ہونے والے 5 سالہ بچے کی لاش تالاب سے ملی ہے۔پولیس کے مطابق 5 سال کا بچہ گزشتہ سال23نومبر سے لاپتا تھا، بچے کی لاش تھانہ روات کی حدود میں موہڑہ گاڑھا میں تالاب سے ملی ہے۔بچہ والدہ کے ساتھ قریبی عزیز کی شادی میں روات گیا اور لاپتا ہو گیا تھا۔پولیس نے کہا کہ بچے کے اغوا کا مقدمہ تھانہ روات میں درج ہے۔پولیس نے کہا کہ بچے کو قتل کیا گیا یا حادثہ پیش آیا تحقیقات جاری ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

لاپتا افراد کے مقدمات نے ہلا کر رکھ دیا

چیف جسٹس آف پاکستان عزت مآب جناب یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ ’’گوادر اور کوئٹہ کے دوروں پر لاپتا افراد کے مقدمات نے ہلا کر رکھ دیا۔ مسنگ پرسنز کے مقدمات کو سنا جائے گا‘‘۔ چیف جسٹس عدالت عظمیٰ نے لاپتا افراد کے بارے میں جو کچھ فرمایا وہ درست ہے۔ لاپتا افراد کا بازیاب نہ ہونا نہ صرف اعلیٰ عدلیہ کی توہین ہے بلکہ یہ اِس بات کا بھی ثبوت ہے کہ پاکستان کا نظام عدل و انصاف کمزور اور بے بس ہوچکا ہے۔ شہریوں کا لاپتا ہونا اور عدالتوں کا بے خبر رہنا شرمناک صورتحال ہے جس سے یقینا عوام کو مایوسی ہوئی ہے۔

’’لاپتا افراد‘‘ کا پتا آسان ہے کیونکہ اِن کے ورثا برسرعام یہ کہتے پھر رہے ہیں کہ ہمارے لوگوں کو ایجنسیوں نے اُٹھالیا ہے تاہم ایجنسیوں کا کہنا یہ ہے کہ لاپتا افراد ہمارے پاس نہیں، اِن میں زیادہ تر لوگ دہشت گردوں اور فراری کیمپوں میں چلے گئے جبکہ بعض ازخود جلاوطنی اختیار کرگئے۔ ہم یہ فیصلہ نہیں کرسکتے کہ لاپتا افراد کے ورثا اور ایجنسیوں میں سے کون ٹھیک اور کون غلط ہے کیونکہ دونوں طرف کی باتوں میں ممکنات موجود ہیں۔ ممکن ہے کہ ایسا ہوا ہو یا ویسا ہو؟ تاہم یہاں لاپتا افراد اور ایجنسیوں کے موقف کی بات نہیں۔ معاملہ ریاست کی رٹ کا ہے، آئین اور قانون کی بالادستی کا ہے، بنیادی اِنسانی حقوق کا ہے، ریاستی اداروں کا ہے کہ جن میں عدلیہ بھی شامل ہے۔

پاکستان کا جو سیاسی ماحول اور منظرنامہ بن چکا ہے اُس میں شہریوں کے اغوا میں ایجنسیوں کے ملوث ہونے کے الزام کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جبکہ زیادہ گمان اور خدشہ یہی ہے کہ شہریوں کو اغوا کرنے میں ایجنسیاں ملوث ہیں، البتہ یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ تمام لاپتا لوگ ایجنسیوں کے پاس نہیں ہوں گے۔ تاہم صورتحال جو بھی ہے یہ ذمے داری بھی تو ایجنسیوں ہی کی ہے کہ لاپتا افراد کے بارے میں مکمل معلومات میڈیا، عدلیہ اور حکومت کو آگاہ کیا جائے تا کہ ورثا کے اطمینان کے لیے کوئی پالیسی بنائی جاسکے۔

لاپتا افراد کے معاملے میں ہم یہ بات بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ’’سب سے پہلے پاکستان‘‘ ریاستی اداروں کو کوئی بھی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے کہ جس کے نتیجے میں ریاست کمزور ہو یا یہ کہ ریاست کے خلاف کام کرنے والے باغی عناصر کو کوئی جواز مل سکے۔ لاپتا افراد کو اگر کسی جرم میں لاپتا کیا گیا ہے تو اِس پر بھی بہت سے تحفظات اور قانونی بحث موجود ہے۔ مثلاً معاشرے یا ریاست کے اندر سب سے بڑا جرم قتل، دہشت گردی اور غداری ہے۔ اِن تینوں جرائم کے علاوہ جو بھی جرم ہوگا اُن کی سنگینی کا درجہ بعد میں آتا ہے تاہم ہمارے عدالتی نظام کو اگر جان بوجھ کر ناکام نہ کیا جائے تو یہ بات آن ریکارڈ موجود ہے کہ انتہائی خطرناک قاتلوں، دہشت گردوں اور غداروں پر سول عدالتوں میں مقدمات چلائے جاچکے ہیں جہاں انہیں عبرتناک سزائیں بھی مل چکی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اِس وقت بھی پاکستانی جیلوں میں تقریباً 8 ہزار قیدی سزائے موت کے منتظر ہیں۔ آخر اِن مجرموں کو سزا کس نے دی؟ لہٰذا کسی بھی خفیہ ایجنسی یا ادارے کو مایوس نہیں ہونا چاہیے کہ انتہائی سنگین جرائم میں ملوث افراد کو اگر عدالتوں کے سامنے پیش کیا گیا تو وہ سزا سے بچ جائیں گے۔ ایسا نہیں ہوگا جرم ثابت ہونے پر مجرم کو سزا ضرور ملے گی تاہم یہ بات ضرور یاد رکھی جائے کہ ماورائے عدالت اور قانون جو کوئی بھی کارروائی کرے گا اُس کے نتائج ریاست کے اِستحکام کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں اور مزید یہ کہ کسی بھی ادارے کو اِس طرح کی کسی بھی غلط فہمی یا خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ بس وہی ’’پاکستان‘‘ ہے، پاکستان کی ترقی اور اس کے لیے بس وہی سوچتے ہیں، ایسی بات نہیں ہے ہم سب پاکستانی ہیں اور ہم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں کہ جیسے پاکستان کے امن، ترقی اور خوشحالی کی فکر نہ ہو، اِس لیے بہتر ہوگا کہ ہم سب ایک دوسرے پر اعتماد کریں اور ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں متحد رہیں۔ اور ایسا تب ہی ہوسکتا ہے کہ جب ریاستی ادارے قانون ہاتھ میں لینے اور ماورائے عدالت فیصلے کرنے کے بجائے تمام گرفتار شدگان کو حراستی کیمپوں میں رکھنے کے بجائے عدالتوں کے سامنے پیش کردیں۔

آخر میں یہ بات بھی ضرور کہنا چاہیں گے کہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کردینے سے حالات مزید خراب ہوجائیں گے۔ لاپتا افراد کا معاملہ روز بروز سنگین صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے۔ ضد اور ہٹ دھرمی سے معاملات مزید بگڑ جائیں گے۔ لاپتا افراد ہمیشہ لاپتا رہیں گے اب یہ بات ممکن نہیں رہی، مرغی کا بچہ بھی کوئی گم نہیں ہونے دیتا لہٰذا یہ کیسے ممکن ہے کہ لوگ اپنے بیٹوں اور بھائیوں کے لاپتا ہوجانے پر خاموش رہیں گے، ویسے بھی ہم کسی جنگل میں نہیں بلکہ ایک آزاد دُنیا میں رہتے ہیں، عالمی برادری میں ہمارے حکمرانوں کے دوست کم اور دشمن زیادہ ہیں، لاپتا افراد کے ورثا بہت دور تک جاسکتے ہیں، بہتر ہوگا کہ اِس مسئلے کو قانون کے مطابق باعزت طور پر حل کرلیا جائے۔ اُمید ہے چیف جسٹس صاحب نے جو کچھ کہا ہے اُس پر ضرور عمل ہوگا۔ اللہ پاک ہمیں مظلوم کی مدد و انصاف کی گواہی دینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا ربّ العالمین

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی؛ چھوٹے بھائی نے بڑے بھائی کو فائرنگ قتل کر دیا
  • راولپنڈی؛ تین بچوں کی ماں سے دو افراد کی مبینہ زیادتی، ملزمان نازبیا وڈیو بھی بناتے رہے
  • راولپنڈی: نومبر میں لاپتا ہونے والے بچے کی لاش دو ماہ بعد تالاب سے مل گئی
  • راولپنڈی: 2 ماہ قبل لاپتہ ہونے والے 5 سالہ بچے کی لاش تالاب سے برآمد
  • لاپتا افراد کے مقدمات نے ہلا کر رکھ دیا
  • راولپنڈی پولیس کی موثر پولیسنگ، سال 2024 میں 2803 مجرمان کو سزائیں
  • کراچی: 11 روز سے لاپتا 8 سالہ بچے کی لاش کہاں سے ملی؟
  • کراچی سے لاپتا بچے صارم کی لاش گھر کے قریب زیرزمین ٹینک سے برآمد
  • راولپنڈی؛ گاڑی سے ایک شخص کی لاش برآمد