حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے کہا ہے کہ حج ایک مقدس فریضہ ہے اور اِس فرض کو ادا کرنے والے حاجیوں کو اُن کے اپنے شہر میں تمام سہولیات دینا ہر حکومت کی اوّلین ترجیح ہونی چاہیئے۔ اُنہوں نے کہا کہ حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری نے اپریل 2024ءسے حاجیوں کو حیدرآباد میں مستقل حج دفتر کے قیام اور ویکسی نیشن کی سہولت دینے کے لیے نہ صرف وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذہبی ہم آہنگی، چودھری سالک حسین کو بلکہ حیدرآباد کے تمام ممبر نیشنل اسمبلی اور ممبر صوبائی اسمبلی کو بھی خطوط لکھے ہیں اور ان سہولیات کو حیدرآباد میں مہیاءکرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جس پر حیدرآباد کے ایم پی ایز اور ایم این ایز کی جانب سے حج پروگرام 2025 میں اُن تمام سہولیات کو حیدرآباد میں مہیاءکرنے کا وعدہ بھی کیا گیا تھالیکن اِس پر اَب تک کوئی خاطر خواہ عمل نظر نہیں آیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ وزارت حج کی جانب سے اِن سہولیات دینے پر تو کوئی قدم نہیں اُٹھایا گیا بلکہ ڈائریکٹر حج کراچی کی جانب سے چیمبر کو ایک خط موصول ہوا جس میں حیدرآباد میں 1800 سے زائد حاجیوں کے لیے دو روزہ ٹریننگ سیشن کروانے کے لیے جگہ اورجنریٹر، کولڈرنگ، پانی کی بوتلیں، بینرز ڈسپلے سمیت متعلقہ تمام سہولیات فراہم کرنے کا کہا گیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پیر کو ملٹری کورٹس کیس کی حتمی سماعت ہونی ہے،، جج آئینی بینچ

پیر کو ملٹری کورٹس کیس کی حتمی سماعت ہونی ہے،، جج آئینی بینچ WhatsAppFacebookTwitter 0 30 April, 2025 سب نیوز


اسلام آباد:سپریم کورٹ میں ججز ٹرانسفر کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ پہلی جو سمری تیار ہوئی اس میں اندرون سندھ کا ذکر تھا، یہ انجانے میں کی گئی غلطی ہوسکتی ہے کہ اندرون سندھ کے بجائے سندھ لکھا گیا، کراچی کو تو اندرون سندھ سے الگ ہی لکھا جاتا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی، وکیل منیر اے ملک نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہم نے جواب الجواب دلائل جمع کرا دیے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 200 میں ججز کے ٹرانسفر کی مدت کا زکر نہیں ہے،

منیر اے ملک نے موقف اپنایا کہ ایک جج کا ٹرانسفر ایگزیکٹو عمل ہے، ایگزیکٹو ایکٹ پر جوڈیشل ریویو ہو سکتا ہے، ججز ٹرانسفر کے عمل میں صدر مملکت کو سمری کابینہ سے منظوری کے بغیر بجھوائی گئی، اس بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ مصطفیٰ ایمپکٹ کیس موجود ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ مصطفیٰ ایمپکٹ کیس میں رولز آف بزنس کے سیکشن 16 دو کو کالعدم قرار دیا گیا، رولز آف بزنس کے سیکشن 16 دو کا ججز ٹرانسفر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ رولز آف بزنس کے سیکشن 16 دو کا ججز ٹرانسفر سے کوئی تعلق نہیں ہے، منیر اے ملک نے استدلال کیا کہ وزارت قانون کی ججز ٹرانسفر کیلئے سمری میں بھی تضاد ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو سیکرٹری قانون نے لکھا کہ کوئی سندھ کا جج نہیں، چیف جسٹس پاکستان کو بھی لکھا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں سندھ سے کوئی جج نہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ ہائیکورٹ کی جج جسٹس ثمن رفعت کا تعلق سندھ سے ہے، جسٹس ثمن رفعت کا تعلق کراچی سے ہے۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ پہلی جو سمری تیار ہوئی اس میں اندرون سندھ کا ذکر تھا، یہ انجانے میں کی گئی غلطی ہوسکتی ہے کہ اندرون سندھ کے بجائے سندھ لکھا گیا، کراچی کو تو اندرون سندھ سے الگ ہی لکھا جاتا ہے۔

منیر اے ملک نے کہا کہ سمری میں غلطیاں حکومت کی نااہلی اور غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہیں، دوران سماعت منیر اے ملک کا قاضی فائز عیسیٰ صدارتی ریفرنس کیس کا حوالہ دیا اور کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کیس میں سپریم کورٹ نے کہا عدالتی امور سے متعلق صدر کو آزادانہ مائنڈ اپلائی کرنا چاہیے، ججز ٹرانسفر کی سمریوں سے عیاں ہوتا ہے صدر مملکت اور وزیراعظم نے ایک ہی دن منظوری دی۔

منیر اے ملک نے کہا کہ ججز ٹرانسفر کیلئے سمری عدلیہ کے زریعے نہیں بجھوائی گئی، ججز ٹرانسفر سے قبل عدلیہ میں مشاورت نہیں ہوئی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ججز ٹرانسفر کیلئے تین چیف جسٹس صاحبان نے رضامندی کا اظہار کیا، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے بہت تفصیل کیساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیڈرل ازم پر بات کی۔

منیر اے ملک نے کہا کہ جب سمری بجھوائی گئی اس وقت حلف یا سینارٹی کا زکر نہیں تھا، سمری کی منظوری کے بعد نوٹیفیکیشن میں کہا گیا نئے حلف کی ضرورت نہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ نوٹیفکیشن میں آرٹیکل 200 کا حوالہ دیا گیا، ججز کی آپس میں مشاورت ضرور ہوئی ہوگی، ججز ٹرانسفر کے نوٹیفکیشن میں آرٹیکل 200 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا حلف کا لکھا نہیں ہوا۔

منیر اے نے کہا کہ ججز ٹرانسفر کی وجوہات میں لکھا گیا پنجاب میں متناسب نمائندگی کے اصول کو سامنے رکھ کر ایسا کیا جا رہا ہے، کہا گیا پنجاب سے صرف ایک جج اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق، جسٹس بابر ستار اور جسٹس اعجاز اسحاق پنجاب کے ڈومیسائل سے ہیں، طے شدہ منصوبے کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ پر قبضے کیلئے ججز ٹرانسفر کیے گئے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کل چھٹی ہے، پرسوں کچھ ججز دستیاب نہیں ہیں، پیر کے روز ملٹری کورٹس کیس کی حتمی سماعت ہونی ہے، منگل کے روز بھی کچھ بنچز ہیں۔

اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر کیخلاف کیس کی سماعت 7 مئی ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی، آئندہ سماعت پر بھی پانچ ججز کے وکیل منیر اے ملک دلائل جاری رکھیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجنگی جنون میں مبتلا بھارت پاکستانی سرحد سے متصل دیہات خالی کرانے میں مصروف جنگی جنون میں مبتلا بھارت پاکستانی سرحد سے متصل دیہات خالی کرانے میں مصروف اسلام آباد دنیا کے دیگر بڑے شہروں سے زیادہ محفوظ قرار عالمی منڈی تک رسائی کیلئے ڈیجیٹائزیشن بہت ضروری ہے: اسحاق ڈار اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملے جاری، 24 گھنٹوں میں مزید 60 سے زائد فلسطینی شہید سپریم کورٹ میں لاء کلرک شپ کا سنہری موقع، درخواستیں طلب پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس میں 1600 پوائنٹس سے زائد کمی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • شہبازشریف حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کی بجائے اضافے کا انتباہ
  • نئی نسل کے نوجوانوں کو چینی طرز کی جدیدیت کی تعمیر میں بھرپور کردار ادا کرنے کی ترغیب دینا ہوگی، چینی صدر
  • پاکستان بھارت کی کھوکھلی دھمکیوں سے ڈرنے والا نہیں: گورنر پنجاب
  • پیر کو ملٹری کورٹس کیس کی حتمی سماعت ہونی ہے،، جج آئینی بینچ
  • وفاقی حکومت نے یکم مئی کو ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کردیا
  • محبان اہلبیتؑ کو حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی زیارت اور توسل سے غافل نہیں رہنا چاہیے، معصومہ نقوی
  • حکومت پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو آل پارٹیز کانفرنس میں بلائے، فیصل واوڈا
  • سی سی آئی اجلاس میں آج کینالوں کے معاملے کا فیصلہ ہو جائے گا: شرجیل میمن
  • کشمیریوں کا پہلگام واقعے سے کوئی تعلق نہیں، انہیں سزا مت دے، کشمیری رہنماؤں کی حکومت سے اپیل
  • نہروں کا معاملہ حل ہوچکا، صرف رسمی کارروائی ہونی ہے، احتجاج ختم کر دینا چاہیے، خورشید شاہ